چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے بلوچستان امن وامان کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بلوچستان حکومت کس قانون اور اختیار کے تحت کام کر رہی ہے، عدالت کو لکھ کر دیا جائے کہ آئین کے عدم نفاذ کے باوجود کس طرح حکومت چل رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ نے بلوچستان کے متعلق پندرہ روزمیں رپورٹ پیش کرنا تھی جوانہوں نے پیش نہیں کی جس پرعدالت نے سیکرٹری داخلہ کو بھی طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ بلوچستان، چیف سیکرٹری بلوچستان اورایڈوکیٹ جنرل سے صوبائی حکومت کی آئینی اور قانونی حثیت سے متعلق کل تک وضاحت طلب کرلی ہے۔ مختصر نوٹس پر اٹارنی جنرل عرفان قادر عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ بلوچستان حکومت کو عدالتی فیصلے میں ناکام قرار دے کر سپریم کورٹ نے اختیارات سے تجاویزکیا ہے، کمزوراداروں کوبند نہیں کیا جاتا ورنہ عدالتوں میں بھی لاکھوں مقدمات فیصلوں کے منتظرہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ عدالتوں کو ناکام قرار دے کربند کردیا جائے، بعدازاں کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔