کوئٹہ (بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ) کوئٹہ کے ڈبل روڈ پر نادرا آفس کے باہر بم دھماکے میں 5 افراد جاںبحق جبکہ 20 زخمی ہوگئے۔ گذشتہ شام ڈبل روڈ پر پہلا دھماکہ سڑک پر موٹر سائیکل میں ہوا جس سے ہر طرف افراتفری پھیل گئی اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے، کئی دکانیں تباہ جبکہ 4 گاڑیوں میں بھی آگ لگ گئی۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ دوسرا دھماکہ گاڑی کا سی این جی سلنڈر پھٹنے سے ہوا۔ ریجنل پولیس آفیسر کوئٹہ نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ دھماکہ خیز مواد 6 سے 7 کلو تھا جو موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا۔ دھماکے میں بال بیرنگ اور پٹرول بھی استعمال کیا گیا۔ زخمیوں میں 6 کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ سانحہ کے فوری بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ دھماکے کی رات گئے کسی تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ اسی طرح جاںبحق ہونیوالے 3 افراد کی نعشوں کی بھی رات گئے تک شناخت نہ ہو سکی۔ سول ہسپتال کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ ہڑتال پر گئے ڈاکٹروں نے آ کر زخمیوں کی دیکھ بھال کی۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم نوازشریف، گورنر پنجاب چودھری، سرور، وزیر اعلیٰ بلوچستان، ڈاکٹر عبدالمالک، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، عمران خان، منور حسن، لیاقت بلوچ، بلاول بھٹو زرداری، ڈاکٹر طاہر القادری اور دیگر رہنما¶ں نے کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔ دریں اثناءنوشکی میں حساس ادارے کے دفتر کے قریب بم دھماکے سے دفتر کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ ادھر آواران میں فورسز کی زلزلے کے نقصانات کا سروے کرنے والی ٹیم کی رہائش گاہ پر راکٹ سے حملہ کیا گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔