اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) وزارت دفاع کی طرف سے سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ 2008ءسے لیکر 2013ءتک 5 سال کے عرصے میں 317 ڈرون حملے کئے گئے جن کے نتیجے میں 67 عام شہری اور 2160 شدت پسند جاںبحق ہوئے جبکہ عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد بہت کم بتائی گئی۔ بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر نثار محمد کے سوال کے جواب پر تحریری بیان میں وزارت دفاع نے بتایا کہ 2008ءسے پاکستان میں 317 ڈرون حملوں کی اطلاعات مل چکی ہیں جن میں 2008ءمیں 34‘ 2009ءمیں 47‘ 2010ءمیں 115‘ 2011ءمیں 62‘ 2012ءمیں 45 اور 2013ءمیں 14 ڈرون حملے ہوئے۔ مذکورہ حملوں میں 2008ءمیں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد 283 اورشہید ہونے والے افراد کی تعداد 21 ہے 2009ءمیں 451 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 9 افراد شہید ہوئے‘ 2010ءمیں 751 شدت پسندوں مارے گئے جبکہ 2 افراد جاںبحق ہوئے‘ 2011ءمیں 356 شدت پسند مارے گئے جبکہ 35 افراد جاںبحق ہوئے‘ 2012ءمیں 235 اور 2013ءمیں 84 شدت پسند مارے گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سرکاری حکام نے کہا ہے کہ جنوری 2012ءسے اب تک ہونے والے ڈرون حملوں میں کوئی بھی عام شہری جاںبحق نہیں ہوا، ان حملوں میں تین سو زائد شدت پسند ہی جاںبحق ہوئے ہیں۔ سرکاری حکام کی طرف سے مہیا اعداد و شمار اس بات کی نفی کرتے ہیں جس میں پاکستان کی سیاسی اور مذہبی پارٹیاں دعویٰ کرتی ہیں کہ امر یکی ڈرون حملے زیادہ تر عام معصوم شہریوں جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں، ان کی ہلاکت کا باعث بن رہے ہیں۔ اس سلسلے میں وزارت دفاع کے حکام سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو پچھلے سال کے دوران ہونے والے ڈرون حملوں کی تفصیلات بتانے کے لئے ایک رپورٹ مرتب کر رہی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک صرف 14 ڈرون حملے ہوئے ہیں جو کہ سال 2010ءکے مقابلے میں بہت کم تعداد ہے جب وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں 115 ڈرون حملے ہوئے تھے۔ ادھر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی اپنی حالیہ رپورٹ میں امریکہ کی جانب سے پاکستان پر کئے جانے والے ڈرون حملوں کو جنگی جرائم قرار دے چکی ہے کہ ان حملوں میں معصوم شہری نشانہ بن رہے ہیں جبکہ عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کی طرف سے ڈرون حملوں میں جاںبحق ہونے والوں کی تعداد بہت کم بتائی گئی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق وزارت دفاع کی جانب سے داخل کرائے گئے جواب میں 2012ءاور 2013ءمیں ڈرون حملوں کے دوران ایک بھی شہری جاںبحق نہیں ہوا جبکہ ان حملوں میں 319 شدت پسند مارے گئے۔ امریکہ کے سپیشل نمائندے بین ایمرسن نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی حکام نے اسے بتایا ہے کہ ڈرون حملوں کے کچھ سالوں کے دوران شکار ہونے والے 2200 میں سے 400 عام شہری ہیں جو کہ 18 فیصد بنتے ہیں۔ لندن کے ایک تحقیقاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2004ءکے دوران ہلاکتوں کی تعداد 2500 ہزار سے 3500 کے درمیان ہے۔
5 سال میں ڈرون حملوں کے دوران 67 عام شہری جاں بحق ہوئے‘ وزارت دفاع‘ تعداد بہت کم بتائی گئی: عالمی میڈیا
Oct 31, 2013