بیل آﺅٹ پیکیج کی قسط کے اجرا کے باوجود سٹیل مل کا بحران شدت اختیار کرگیا

بیل آﺅٹ پیکیج کی قسط کے اجرا کے باوجود سٹیل مل کا بحران شدت اختیار کرگیا

کراچی(رپورٹ عبدالقدوس فائق) وزارت خزانہ کی جانب سے پاکستان سٹیل کو بیل آﺅٹ پیکیج کے 70کروڑ روپے کی دوسری قسط کے اجراءکے باوجود بحران شدت اختیار کرگیا ہے اور ملز کو بند ہونے سے بچانے کیلئے پیداوار11فیصد سے بھی کم کرکے 6فیصد کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ 12فیصد پیداوار پر ملز بند کردی جاتی ہے۔ پیداوار میں کمی کا سبب صنعتی خام مال کی قلت ہے اور پاکستان سٹیل کے پاس صنعتی خام مال کی خریداری اور درآمد کیلئے رقم نہیں ہے۔ پاکستان سٹیل نے پیداوار میں اضافہ‘ تنخواہوں اور بلز کی ادائیگی اور صنعتی خام مال کی خریداری کیلئے 29ارب روپے کا بیل آﺅٹ پیکیج طلب کیا تھا مگر وزیر خزانہ نے اسے مسترد کردیا اورصرف 2ارب 90کروڑ روپے کا بیل آﺅٹ پیکیج منظور ہوا جس کی پہلی قسط سے ملازمین کو جون اور جولائی 2013ءکی تنخواہیں ادا کی گئیں اورقلیل مقدار میں صنعتی خام مال خریدا جاسکا اور اب جب ملازمین کی پھر تین ماہ اگست ‘ستمبر اور اکتوبر 2013ءکی تنخواہیں واجب الادا ہو گئی ہیں تو وزارت خزانہ نے پیکج کی 70 کروڑ روپے کی دوسری قسط ادا کی ہے جس سے ملازمین کو ایک ماہ کی تنخواہ ادا کرنے کے علاوہ یوٹیلٹی بلز ادا کئے جائیں گے۔ اس طرح صنعتی خام مال نہ ہونے سے آئندہ ماہ تک پاکستان سٹیل پیداوار6فیصد ہونے کے باوجود بند ہوجائے گی۔ حکومتی حلقوں کے مطابق موجودہ حکومت پاکستان سٹیل کو بحران سے نکالنے کے بجائے اس کو بند کرنے اور کوڑیوں کے بھاﺅ کرنے کی طرف پیش قدمی اور اقدامات کررہی ہے۔
سٹیل مل

ای پیپر دی نیشن