غداری کیس : قانون کے مطابق فیصلہ دینا ہے‘ اکٹھے ٹرائل پر اعتراض نہیں : خصوصی عدالت

اسلام آباد (ا ے پی پی+ نوائے وقت نیوز) خصوصی عدالت میں مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس میں پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے واضح کیا ہے کہ مشرف نے ذاتی مقاصد کیلئے ملک میں خلاف آئین اقدام کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کی تھی جس میں کسی نے ان کی معاونت نہیں کی، کسی کے غیر قانونی احکامات ماننا سنگین غداری کے زمرے میں نہیں آتا، البتہ یہ ایک بے ضابطگی ضرور ہے جس پر انضباطی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اکرم شیخ نے کہا کہ ایمرجنسی کے نفاذ کے وقت مشرف کی تقریر سے ثابت ہوتا ہے کہ مشرف نے عدلیہ کی جانب سے بطور صدر ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن روکنے کے فیصلہ پر ملک میں ایمرجنسی لگائی اور پھر ججوں کے خلاف احکامات جاری کئے، مشرف نے یہ اقدام اٹھا کر نہ صرف آئین کی بلکہ اپنے حلف کی بھی خلاف ورزی کی۔ مشرف نے اپنی تقریر میں کہاکہ انہوں نے خود ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے باوجود وہ اپنی درخواست میں کہتا ہے کہ دیگر معاونین کو بھی شامل مقدمہ کیا جائے۔ شریک ملزمان کا مشترکہ ٹرائل نہیں کیا جاسکتا۔ قانون کے مطابق جرم ثابت ہونے پر الگ الگ ٹرائل کیا جا سکتا ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے ان سے استفسار کیا کہ اگر دیگر ملزمان کے خلاف کوئی ریکارڈ آجائے تو ایسی صورت میں عدالت کو کیا کرنا چاہئے، کیا دوسروں کا الگ الگ ٹرائل کرنے کا حکم دیا جائے یا سب کا اکٹھا ٹرائل کیا جائے کیونکہ عدالت نے تو قانون کے مطابق فیصلہ دینا ہے ہمیں اکٹھے ٹرائل پر اعتراض نہیں جس پر اکرم شیخ نے لاہور ہائی کورٹ کے ایک فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شریک ملزمان کا الگ سے ٹرائل کیا جا سکتا ہے تاہم ٹرائل کورٹ شہادتیں ریکارڈ ہونے کے بعد شریک ملزمان کو طلب نہیں کر سکتی۔ انہوں نے اصغر خان کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں بھی سپریم کورٹ ان قانونی نکات کو واضح کر چکی ہے۔ اکرم شیخ نے مشرف کی 3 نومبر کو کی گئی تقریر کا متن پڑھتے ہوئے کہا کہ اس تقریر میں تمام چیزیں واضح ہیں کہ مشرف نے بطور آرمی چیف فرد واحد کے طور پر ایمرجنسی کا نفاذ کیا، مشرف نے کہا کہ عدالتیں اور یہ نظام جہنم میں جائیں میں نے ایمرجنسی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اکرم شیخ کے دلائل مکمل ہوئے تو مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے جوابی دلائل کا آغاز کیا۔ انہوں نے 4 نومبر 2007 ءکو سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کی جانب سے نجی ٹی وی پر ایک پروگرام کی سی ڈی عدالت میں پیش کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ مشاورت سے کیا گیا۔ عدالت نے اس سی ڈی کی کاپیاں فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ فروغ نسیم نے کہا کہ عدالت اس سی ڈی کو شواہد کا حصہ بنائے۔ عدالت کے پاس یہ اختیارات موجود ہیں کہ وہ حقائق کا جائزہ لے سکے جبکہ استغاثہ کسی کو بھی اپنی مرضی کا ملزم بنا کر پیش کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔

غداری کیس


ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...