لاہور (خصوصی رپورٹر) سابق گورنر پنجاب سینیٹر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے کہا ہے کہ وہ نہ ممبر قومی اسمبلی ہیں، نہ رکن پنجاب اسمبلی نہ ہی کسی سے فارورڈ بلاک بنانے کیلئے رابطہ قائم کیا ہے البتہ مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی اور عہدیدار خود ان کے پاس آرہے ہیں کہ میں ان کی سرپرستی کروں۔ میں مسلم لیگی ہوں، مسلم لیگی دھڑوں کے اتحاد کا حامی ہوں، مسلم لیگ ن رہے نہ رہے مسلم لیگ ہمیشہ رہے گی۔ وہ اپنے صاحبزادے سابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار دوست محمد خان کھوسہ کے ساتھ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے پارٹی قیادت کی جانب سے کئے گئے بے شمار اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تاہم بیشتر سوالوں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں گھر کا بھیدی ہوں جب قیادت مجھے شوکاز نوٹس دے گی میں انہیں لکھا گیا اپنا خط جاری کروں گا اور میں نے مشرف آمریت میں پارٹی کیسے چلائی اور اب ”یہ“ پارٹی کیسے چلا رہے ہیں۔ شوکاز نوٹس ملنے یا چارج شیٹ پر الیکشن 2013ءمیں ٹکٹ فروخت کرنے کا معاملہ ثبوتوں کے ساتھ سامنے لا¶ں گا۔ اس سوال پر کہ نواز شریف حکومت شریف برادران کا کیا مستقبل ہے؟ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ہاتھوں اپنا مستقبل خراب کر رہے ہیں۔ میں پوچھتا ہوں کہ ڈیڑھ سال حکومت کے عرصے میں بجلی کی کیفیت بہتر ہوئی یا بدتر، امن و امان بہتر ہوا یا بدتر، ”ان ہا¶س تبدیلی“ کے لئے میں کسی کے پاس نہیں گیا، لوگ میرے پاس آئے، ان کے نام نہیں لینا چاہتا کہ حکمران منقسم مزاج میں ان کے نام جان کر ان کے پرخچے اڑا دیں گے۔ میں کسی سے قیادت بھی نہیں چھیننا چاہتا ایسا کرنا ہوتا تو جب آپ بھاگ گئے تھے اور میں یہاں پیرانہ سالی کے باوجود لاٹھیاں کھاتا رہا اس وقت قیادت چھین لیتا۔ انہوں نے یہ گلہ کیا کہ الیکشن 2013ءمیں انہیں سائیڈ لائن کر دیا گیا اور جنوبی پنجاب کے تین اضلاع کے ٹکٹوں کے لئے کمیٹی کا چیئرمین اسحاق ڈار کو بنایا گیا مجھے اس کمیٹی کا ممبر بنایا گیا۔ میں ذاتی طور پر لوگوں کو جانتا تھا بے چارے اسحاق ڈار کو کیا پتہ کہ ان تینوں ڈویژنوں میں کون کون ہے؟ انہوں نے شریف خاندان کے لغاریوں سے گٹھ جوڑ کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے اور مجھے نہ صرف پنجاب بلکہ ڈیرہ غازی خان کی سیاست سے آ¶ٹ کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے روئیے کی وجہ سے میرا ایک بیٹا ہمیں چھوڑ کر پیپلزپارٹی کے ساتھ چلا گیا۔ میرے بیٹے سردار دوست محمد خان کو الیکشن 2013ءمیں ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ میرے کہنے پر انہوں نے سر تسلیم خم کیا۔ انہیں رانا ثناءاللہ اور زعیم قادری جیسے لوگ پسند ہیں جو دوسروں پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔ رانا مشہود کے خلاف الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں سب کچھ آ گیا پھر اسے چارج شیٹ کیوں نہیں کیا گیا۔ اس سوال پر کہ آپ شریف قیادت کو کرپٹ سمجھتے ہیں ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ پہلے نہیں سمجھتا تھا لیکن اب تو الیکٹرانک میڈیا پر سب کچھ آرہا ہے میں کیا کہہ سکتا ہوں۔ ”شریف“ اگر بادشاہ گر ہیں تو میں اللہ سے انصاف مانگتا ہوں۔ فارورڈ بلاک بنا رہا ہوں نہ کسی سے رابطہ کیا قیادت کے رویہ سے نالاں ارکان اور رہنما¶ں نے ضرور رابطے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا میں تنگ آمد بجنگ آمد کی نہج پر پہنچ چکا ہوں۔ پارٹی قیادت قائداعظم کا وارث ہونے کی دعویدار ہے کیا قائداعظم ملک چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔ کیا قائداعظم نے بھی لوٹوں اور غداروں سے مصالحت کی تھی ان کے لئے قائداعظم کا نام لینا مناسب نہیں۔ میں کتنے اور بیٹے قربان کروں کیا اپنی عزت بھی قربان کر دوں؟ مائیک گرا کر بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعوے کئے گئے مگر آج اس سے بھی زیادہ بدحالی ہے۔ گورنری نہیں چاہتا مگر یہ ضرور پوچھتا ہوں کہ صوبے کی ساڑھے نو کروڑ آبادی سے کوئی نہیں ملا کہ برطانوی شہری کو درآمد کر کے عہدہ دیا گیا میں نے کہا تھا ذکیہ شاہنواز کو گورنر بنا کر تاریخ رقم کریں مگر ایسا نہ کیا گیا۔ سردار دوست محمد کھوسہ نے کہا کہ لاہور میں اربوں کے منصوبے ہفتوں اور مہینوں میں مکمل ہوتے ہیں ہمارے علاقے کے منصوبے چھ چھ سال میں مکمل نہیں ہو پاتے۔
ذوالفقار کھوسہ