جمعرات کو پارلےمنٹ کے دونوں اےوانوں کے الگ الگ اجلا س ہوئے، دونوں اجلاسوں مےں اپوزےشن نے اےک طے شدہ حکمت عملی کے تحت حکومت کو آڑے ہاتھوں لےا۔وہ بات سارے فسانے مےں جس کا ذکر نہ تھا وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری۔ اپوزےشن او جی ڈی سی کی نجکاری کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر پولےس تشدد پر احتجاج کر رہی تھی جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ وہ او جی ڈی سی کی نجکاری نہےں کر رہی جبکہ پاکستان پےپلزپارٹی نے اپنے دور حکومت اوجی ڈی سی کی نجکاری کر چکی ہے۔ اےک بار پھر قومی اسمبلی مےں قائد حزب اختلاف سےد خورشےد شاہ حکومت پر چڑھ دوڑے۔ انہوں نے وفاقی وزےر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو آڑے ہاتھوں لےنے کی کوشش کی۔ لےکن وزےر اعظم کے” اوپننگ بےٹسمےن “ چوہدری نثار علی خان اپوزےشن کو ناکوں چنے چبا دےتے ہےں وہ کسی سے دبنے والے نہےں اپوزےشن اےک طے شدہ حکمت عملی کے تحت ان کو اپنا ہدف بنانے کی کوشش کرتی ہے لےکن وہ اپوزےشن سے نمٹنا بخوبی جانتے ہےں۔ انہوں نے نجکاری کے خلاف مظاہرہ کرنیوالے او جی ڈی سی ایل ملازمین پر پولیس تشدد کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرانے اور رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نجکاری اپنی جگہ لیکن ایک ایک مزدور کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔قومی اسمبلی مےں بنگلہ دےش مےں جماعت اسلامی کے امےر مولانا مطےع الرحمنٰ کو سزائے موت دےنے کے خلاف آواز اٹھائی گئی لےکن حکومت پاکستان کی خاموشی معنی خےز ہے پوری حکومت مےں وفاقی وزےرداخلہ چوہدری نثار علی خان اور سےنٹ مےن قائد اےوان راجہ محمد ظفر الحق کی اس قدر جراءت رکھتے ہےں کہ وہ بنگلہ دےش مےں پاکستانےوں کے قتل عام پر اپنے جذبات کا برملا اظہارکرتے ہےں۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما مطیع الرحمان نظامی کی سزائے موت کے حوالے سے وزارت خارجہ بےان جاری کرے گا انہےں شاےد اس بات کا علم نہےں تھا کہ وزارت خارجہ اس بنگلہ دےش کا اندرونی مسئلہ قرار دے کر پاکستانےوں کے زخم پر نمک چھڑکے گی۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے سربراہ مولانا مطیع الرحمن نظامی کو سزائے موت سنائی گئی ہے ان کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے 1970ءمیں پاکستان کا ساتھ دیا تھا۔
اپوزےشن کا ” اوپننگ بےٹسمےن “ چوہدری نثار علی خان سے ”ٹاکرا“
Oct 31, 2014