لاہور (حافظ محمد عمران/ نمائندہ سپورٹس) جونیئر کرکٹ میں نئے گیندوں کی خریداری کے معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی اعلیٰ انتظامیہ اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ڈائریکٹر ایزد سید آمنے سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر گیم ڈویلپمنٹ ایزد سید نے بغیر تصدیق اور ٹیسٹ کے 1400 نئی گیندوں کی خریداری کے لیے بورڈ کے پروکیورمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو کہا ہے۔ ایک گیند کی قیمت 1900 روپے ہے۔ کل رقم 26 لاکھ روپے کے لگ بھگ بنتی ہے۔ این سی اے کے ڈائریکٹر دعویٰ کرتے ہیںکہ انہیں اجازت چیئرمین اور پی سی بی کرکٹ کمیٹی نے دی ہے جبکہ ذرائع کے مطابق حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی باقاعدہ منظوری دی گئی ہے۔ لیکن ایزد سید غیر معروف کمپنی اور غیرتصدیق شدہ گیندوں کے منگوانے اور استعمال پر بضد ہیں۔ اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایزد سید عہدے کے بنیادی تقاضوں پر پورا نہیں اترتے۔ انہیں عہدہ ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ سے قربت کی وجہ سے ملا ہے۔ علاقائی سطح پر انڈر 16، انڈر 19 کی اکیڈمیز کو بند کر دیا گیا ہے۔ ریجنل اکیڈمیز بند کرنے اور معاملات میں مداخلت پر مختلف ریجنز کے سربراہوں نے چیئرمین سے ایزد سید کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔ ایزد سید کا کہنا ہے کہ بورڈ میں ایک عرصہ سے کرپشن جاری ہے۔ میں اس کو پکڑ رہا ہوں۔ بہت سے لوگوں کے ذاتی مفادات ہیں اور بورڈ افسران ذاتی مفادات کے لیے میرے مخالف ہیں۔ ریجنل اکیڈمیز میں کمی کا فیصلہ میچز کی تعداد کو بڑھانے کیلئے کیا گیا ہے۔ معاملہ صرف گیندوں کا نہیں ہے۔ سب میرے مخالف ہی ہوں گے۔ میں خاموش ہوں اور اپنے وژن کے مطابق بہتری کے لیے کام کر رہا ہوں۔ لاہور ریجن کے صدر خواجہ ندیم احمد کا کہنا ہے کہ ایزد سید نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں سیاست کر رہے ہیں۔ شہر یار خان، نجم سیٹھی اور سبحان احمد واقعات کا نوٹس لیں۔ ایزد سید لاہور ریجن کے پلیئرز کو پاکستان اے ٹیم میں موقع دلانے کا لالچ دے کر کسی اور علاقے کی ٹیم کی نمائندگی کے لیے زور ڈال رہے ہیں۔