آج تک پولیس کو مارکٹائی پر، جلسے جلوس، مظاہرے درہم برہم کرنے پر شاباش ملتی تھی اب مظاہرین سے پٹنے پر انعامات کا یہ سلسلہ اگر شروع ہو گیا تو پھر کیا ہو گا۔ بنی گالہ کے باہر جس طرح پی ٹی آئی کے کارکن پولیس والوں کی دوڑیں لگوا رہے ہیں کہیں بھاگنے میں اول، دوئم اور سوئم آنے والے پولیس اہلکار بھی اب اپنے لئے میڈلز کا مطالبہ نہ کریں بیٹھیں۔ اسلام آباد میں تحریک انصاف کنونشن پر پولیس کے دھاوے کے بعد یہ خاتون اہلکار جب تحریک انصاف کی ایک جیالی ٹائپ خاتون کو پکڑنے لگی تو اس نے اُلٹا اس خاتون اہلکار کو ملزم بنا کر خود پولیس مین کا روپ دھار لیا۔
حیرت ہے کیا اب پولیس میں تربیت کے بغیر لوگ بھرتی ہونے لگے ہیں۔ دھرنے والوں کے ہاتھوں جس طرح پولیس والوں کی درگت بنتی نظر آ رہی ہے۔ اس سے تو معلوم ہوتا ہے سفارش اور میرٹ سے ہٹ کر بھرتی نے پولیس کی لٹیا ڈبو دی ہے۔ معلوم نہیں یہ پولیس والے امن و امان بحال رکھنے کیلئے رکھے ہیں یا خراب کرنے کیلئے۔
غیر تربیت یافتہ لوگ لگتے ہیں جنہیں بس وردی پہنا دی گئی ہے۔ اب لاکھ حکومتی ذرائع بیانات جاری کریں کہ پولیس کو نرمی برتنے کا حکم دیا گیا ہے سب دروغ ہی لگتا ہے۔ اب تو لگتا ہے پولیس کا کام صرف نہتے اور غریب عوام کو ہی دبانا اور دھمکانا ہے جیالوں اور متوالوں کے سامنے تو ان کی دال ہی نہیں گلتی۔
…٭…٭…٭…٭…٭…
مارشل لا کا امکان نہیں، دھرنا بھی بے نتیجہ ختم ہو گا : مشرف!
اب خدا جانے مشرف صاحب کو بیرون ملک بیٹھ کر ملک کے بارے میں رائے زنی کا خیال کیوں آتا ہے۔ کیا وہ بھول گئے ہیں کہ کل تک عمران خان ان کے دور صدارت میں ان کے ساتھ ہُوا کرتے تھے، شیخ رشید تو ان کے نورتنوں میں پرویز الٰہی کی طرح لشکارے مارتے تھے، آج پھر یہ کیا ہو گیا کہ مشرف جی ان کے حق میں بدشگونی کرتے پھر رہے ہیں۔ ویسے مارشل لا سے اتنی الرجی کیوں وہ تو خود بھی مارشل لا ایڈمنسٹریٹر تھے اس وقت انہیں خیال کیوں نہ آیا کہ مارشل لا ہٹا کر عوام کو ان کا حق دیا جائے۔ یہ ملک مارشل نہیں جمہوریت کے لئے بنا ہے۔ آج چونکہ خود وہ کھیل سے باہر ہیں اس لئے انہیں مارشل لا بھی بُرا نظر نہیں آ رہا ہے اور تحریک کا دھرنا بھی کامیاب ہوتا نظر نہیں آتا۔
اب یہ باتیں عمران خان، شیخ رشید اور پرویز الٰہی کے دل کو بڑھانے کی بجائے گھٹانے کا باعث بن سکتی ہیں۔ اس لئے کہتے ہیں کم از کم آدمی بات تو اچھی کرے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ نواز حکومت کے بُغض میں ہی سہی وہ کم از کم اس وقت اسلام آباد دھرنے کی حمایت کرتے اور کھل کر اپنے کارکنوں کو بھی اس میں شامل ہونے کا کہتے، اس میں ہنسنے کی کوئی بات نہیں۔ اگر شیخ رشید بمعہ اپنی جماعت کے تحریک میں شامل ہو سکتے ہیں تو پرویز مشرف کیوں نہیں؟ کم از کم ان کے پاس سیکرٹری اطلاعات کے علاوہ ایک آدھ اور ممبر بھی ہو گا، شیخ رشید کے پاس تو یہ بھی نہیں ہیں۔
…٭…٭…٭…٭…٭…
نیویارک میں پیٹو شخص ایک منٹ میں 9 کوفتے کھا کر مقابلہ جیت گیا!
خدا جانے اسے پیٹو کیوں کہا گیا؟ ایک منٹ میں 9 کوفتے کھا کر اس نے کون سا تیر مار لیا۔ تیز رفتاری سے کوفتے کھانے کا مقابلہ اگر کرانا ہی تھی تو انتظامیہ پاکستان میں کرا لیتی جہاں ایسے ایسے نابغۂ روزگار بھرے پیٹ والے اور بھوکے پیٹو ملیں گے جو ایک منٹ میں 90 کوفتے ہڑپ کر لیں۔ کوفتے کھانے میں بھلا کون سی مہارت درکار ہے اس میں نہ ہڈی ہوتی ہے نہ کنکر، ادھر منہ میں رکھا ادھر معدے میں اُتر گیا۔ ہمارے خوش خوراک تیز رفتار کھانا کھانے والے تو عام شادی بیاہ یا دعوتوں میں اس سے ہزار گنا برق رفتاری سے اپنے ہاتھوں اور دانتوں کا استعمال کرتے ہیں انکی تیز رفتاری دیکھ کر میزبان تو کیا خود بوٹیوں اور کوفتوں کو بھی حیرت کا دورہ پڑتا ہو گا۔
اب بھلا امریکی کیا مصالحہ یا مرچ ڈالتے ہوں گے؟ ہمارے ہاں بہاری کوفتہ، پنجابی کوفتہ، سندھی کوفتہ، مغلئی کوفتہ، نرگسی کوفتہ سے لے کر مصالحے بھرے کوفتے وہ قیامت مچاتے ہیں کہ ناک منہ اور آنکھوں سے پانی بہنے لگتا ہے مگر کیا مجال ہے جو ہاتھ رُکتا ہو، نیت بھرتی ہو یا پیٹ بھرتا ہو۔ ایک عام خوش خوراک پاکستانی تو آسانی سے ایک منٹ میں دس بیس کوفتے نگل سکتا ہے یقین نہ آئے تو ذرا شادی بیاہ یا دعوتوں میں دیکھ لیں۔
…٭…٭…٭…٭…٭…
تیرا کیا بنے گا کالیا؟ خواجہ آصف کا وطن واپسی پر عمران کے نام ٹویٹ!
کل تک خان صاحب اعلان کر رہے تھے کہ ایک درباری دبئی بھاگ گیا ہے اپنے اہلخانہ سمیت۔ اس پر کافی لوگ واقعی پریشان نظر آنے لگے تھے کہ حکومت اور عسکری اداروں کے درمیان جو اس وقت تنائو ہے کہیں اس کے سبب تو وزیر دفاع کہیں واقعی جان کی امان چاہتے ہوئے عازم دوبئی تو نہیں ہو گئے۔
جاتے ہوئے اگرچہ خواجہ جی نے دبے لفظوں میں شاید نہ چاہتے ہوئے بھی کہا تھا کہ میں ایک روز میں واپس آ جائوں گا مگر اس وقت ان کے اس معصومانہ بیان پر کسی نے کان نہیں دھرا۔ حکومت کے حامی حیران تھے اور تحریک انصاف والے پرویز رشید کی قربانی پر۔ مطلب ہے استعفیٰ اور خواجہ جی کے فرار پر لڈیاں و بھنگڑا ڈالتے، خٹک ڈانس کرتے تھک نہیں رہے تھے کہ ایک روز کی اس عارضی خوشی کا اختتام خواجہ آصف کے فلمی ڈائیلاگ نے کر دیا۔ انہوں نے وطن واپسی پر اپنے ٹویٹ میں خان صاحب کو للکارتے ہوئے ’’تیرا کیا بنے گا کالیا‘‘ کا جملہ کسا جس نے خوب رنگ جمایا، دھوم مچائی۔ دیکھنا ہے اس حملے کے جواب میں خان صاحب کیا ارشاد فرماتے ہیں۔ سیاستدانوں کے درمیان یہ فلمی ڈائیلاگ بازی کا مز اس ٹینشن کے دور میں کچھ زیادہ ہی اچھا لگتا ہے۔
…٭…٭…٭…٭…٭…