کراچی (نیوز رپورٹر) علامہ محمد الیاس عطار قادری نے کہا ہے کہ کسی شخص، جگہ، چیز یا وقت کو منحوس جاننے کا اسلام میں کوئی تصور نہیں ہے یہ محض وہمی خیالات ہوتے ہیں۔کسی شخص کو منحوس قرار دینے میں اس کی سخت دل آزاری ہے اور اس سے تہمت دھرنے کا گناہ بھی ہوتا ہے اور یہ دونوں جہنم میں لے جانے والے کام ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں مدنی مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں علم دین نہ ہونے کے سبب صفر المظفرکو منہوس سمجھا جاتا ہے اور لوگ اس کے متعلق عجیب وغریب خیالات رکھتے ہیں سب بے بنیاد باتیں ہیں اس کی باتیں غیر مسلموں کی طرف سے رائج ہیں اسلام سے ان باتوں کاکوئی تعلق نہیں ہے، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ کی ماہ صفر المظفرمیں شادی ہوئی اور اسی مہینے میں آپ نے قلعہ خیبر کا دروازہ اکھاڑا اور اس جنگ میں نبی کریم ﷺ بھی شریک ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بدشگونی لینا دنیا بھرمیں عام ہے مختلف ممالک میں رہنے والے مختلف لوگ مختلف چیزوں سے ایسی ایسی بدشگونیاں لیتے ہیں کہ انسان سن کر حیران رہ جاتا ہے۔یاد رکھیں بدشگونی انسان کیلئے دینی ودنیاوی دونوں اعتبار سے بہت زیادہ خطرناک ہے، یہ انسان کو وسوسوں کی دلدل میں اتار دیتی ہے، ہر وہ چھوٹی بڑی چیز سے ڈرنے لگتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنی پرچھائی یعنی سائے سے بھی خوف کھاتاہے وہ اس وہم میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ دنیا کی ساری بدبختی و بدنصیبی اسی کے گرد جمع ہوچکی ہے ۔
اسلام میں کسی شخص یا وقت کو منحوس جاننے کا تصور نہیں،علامہ محمد الیاس قادری
Oct 31, 2017