قندیل بلوچ مفتی قوی کے قریبی دوست کے گھر قتل ہوئی، پولیس کا انکشاف، پولی گرافک رپورٹ پر ہی اکتفا، تفتیشی ٹیم کچھ برآمد نہ کر سکی، ذرائع

ملتان (آئی این پی+ محمد نوید شاہ سے) قندیل بلوچ قتل کیس میں عدالت نے تفتیشی آفیسر کو حتمی چالان پیش کرنے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 20نومبرتک ملتوی کردی جبکہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم مفتی عبدالقوی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید دو روزکی توسیع کردی۔پولیس کا کہنا ہے کہ قندیل بلوچ جس گھر میں قتل ہوئی وہ مفتی عبد القوی کے قریبی دوست کا گھر تھا۔ ملتان میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امیر محمد خان نے قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت کی۔ قندیل بلوچ قتل کیس میں گرفتار ملزمان وسیم اور حق نواز عدالت میں پیش ہوئے جبکہ قندیل بلوچ کے والد عظیم ماہڑہ بھی عدالت پہنچے۔ تفتیشی افسر نے چالان مکمل کرنے کے لیے مہلت مانگ لی، عدالت نے 20 نومبر کو حتمی چالان پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 20 نومبر تک ملتوی کردی۔ قندیل بلوچ کے والد نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا بیٹی کا اصل قاتل مفتی عبد القوی ہی ہے، میں کسی صورت معاف نہیں کروں گا۔ قندیل کے والد نے دعوی کیا کہ ملزم صلح کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ مفتی عبدالقوی نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیس میں بغیر وجہ شامل کیا جارہا ہے، میرا کوئی قصور نہیں، جبکہ مفتی قوی کے وکیل یوسف زبیر نے کہا کہ مفتی قوی کو مفروضوں کی بنیاد پر کیس میں گھسیٹا جارہا ہے۔ پولیس کی جانب سے مفتی عبدالقوی کے پولی گرافک ٹیسٹ کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ عدالت نے مفتی قوی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 2 دن کی توسیع کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔ بعد ازاں مفتی عبدالقوی کو عدالت سے سخت سکیورٹی میں تھانہ چہلیک منتقل کردیا گیا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں پولیس کی تفتیش تاحال جاری ہے گزشتہ گیارہ روز کے جسمانی ریمانڈ میں اب تک پولیس ریکوری کے معاملہ میں ناکام نظر آ رہی ہے ۔ پولیس کی تفتیش کا سارا دارومدار پولی گرافک ٹیسٹ کی رپوٹ ہی سے منسلک ہو کررہ گیا ہے پولیس نے موبائل فون پر ماڈل قندیل کے رشتہ داروں سے ٹیلی فونک رابطہ سے متعلق معلومات حاصل کی ہیں تاہم ان رابطوں میں گفتگو سے متعلق پولیس تاحال لاعلم ہی نظر آ رہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن