لاہور (محمد اکرم چودھری سے) لندن میں نواز شریف، شہبازشریف اور شاہد خاقان عباسی کو ملاقات میں شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیراعظم کو بعض معاملات پر سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ وہ اداروں کے ساتھ محاذ آرائی سے کام نہ لیں اور پارٹی قیادت کے لئے کسی اور نام کو پیش کریں نواز شریف نے انکے مشورے پر کسی قسم کی تبدیلی کے امکان کو رد کردیا ہے۔ نوازشریف نے انہیں اپنے اٹل فیصلے سے بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ سعودیہ میں ہونے والی ملاقاتوں سے مکمل طور پر مطمئن ہوں اور مجھے یہ توقع ہے کہ میں بہتر نتائج حاصل کر سکوں گا۔ نوازشریف نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ہم تینوں کو علیحدہ علیحدہ کرکے اقتدار اور منظرعام سے ہٹانا چاہتی ہے۔ اگر اسٹیبلشمنٹ نے مجھے منظرعام سے ہٹا دیا تو پھر آپ یہ غلط فہمی میں نہ رہیں کہ وہ میاں شہبازشریف کو چھوڑ دیگی اور اگر میاں شہبازشریف نہ بچ سکے تو شاہد خاقان عباسی بھی وزیراعظم نہیں رہیں گے، پھر معاملات زیادہ بگڑ جائیں گے اور پھر نہ تو پی ایم ایل (این) بچے گی اور نہ ہی حکومت بچے گی۔ ہمارے پاس بچنے کا واحد موقع یہی ہے کہ ہم حکومت میں رہیں اور انکا مقابلہ کریں اور اپنی پارٹی کو متحد رکھنے کی کوشش کرنی ہے اور اگر ہم متحد نہ رہ سکے تو ہم تتر بتر ہوجائیں گے لہذا ہمیں ملکر پارٹی کو مضبوط کرنے کی کوشش کرنی ہے۔ نوازشریف نے کہا کہ وہ آئندہ تاریخ کو بھی پیش ہوں گے،` مقدمات کا سامنا بھی کروں گا اور پوری تندہی اور طاقت کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ بھی کریں گے اور دنیا میں رائے عامہ کو بھی بدلنے کی کوشش کریں گے۔ ماضی کی غلط فہیموں کو دور کرکے جمہوریت کو بچانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ کیا جائے ۔
حکومت میں رہنا بچنے کا واحد طریقہ، متحد نہ رہے تو تتر بتر ہوجائیں گے: نواز شریف کا موقف
Oct 31, 2017