پولیس کچھ برآمد نہ کر سکی‘ پو لی گرافک ٹیسٹ رپورٹ پر ہی اکتفا

ملتان (محمد نوید شاہ سے) ماڈل قندیل بلوچ کے قتل میں ملوث مفتی عبدالقوی کو گزشتہ روز انتہائی سخت سکیورٹی میں پولیس عدالت میں لیکر آئی ذرائع نے بتایا کہ مفتی عبدالقوی کے قتل کیس میں پولی گرافک ٹیسٹ کی حتمی رپورٹ کو بھی ان کے خلاف اصل مواد بنایا جائے گا تفصیل کے مطابق ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں ملوث مفتی عبدالقوی گزشتہ گیارہ روز سے پولیس تھانہ چہلیک کی تحویل میں ہیں اس دوان انہیں چار مرتبہ بغرض جسمانی ریمانڈ ضلع کچہری میں مقامی مجسٹریٹ عدالت میں لایا گیا ہے جبکہ اس دوران پولیس ان کو بیمار ہونے پر کارڈیالوجی ہسپتال اور پھر پولی گرافک ٹیسٹ کے لئے لاہور بھی لیکر گئی ہے اس سارے عمل میں پولیس کو خصوصی سکیورٹی انتظامات کو بھی حتمی شکل دینا پڑی ہے ہر مرتبہ مفتی قوی کو انتہائی سخت سکیورٹی حصار میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا رہا ہے گزشتہ روز بھی مفتی عبدالقوی کو تھانہ چہلیک سے کچہری تک لانے کے لئے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے اس سلسلہ میں ایس پی کینٹ ڈاکٹر فہد سمیت ڈی ایس پی کینٹ اشفاق گجر ایس ایچ او تھانہ کینٹ ارشاد احمد اور ایس ایچ او تھانہ چہلیک غلام مصطفیٰ خود موقع پر موجود تھے اس دوران پولیس کی بھاری نفری ایلیٹ فورس اور پولیس خصوصی سکواڈ بھی مفتی عبدالقوی کو لانے والی گاڑی کے ہمراہ رہا ۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں پولیس کی تفتیش تاحال جاری ہے گزشتہ گیارہ روز کے جسمانی ریمانڈ میں اب تک پولیس ریکوری کے معاملہ میں ناکام نظر آ رہی ہے ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس کی تفتیش کا سارا دارومدار پولی گرافک ٹیسٹ کی رپوٹ ہی سے منسلک ہو کررہ گیا ہے پولیس نے موبائل فون پر ماڈل قندیل کے رشتہ داروں سے ٹیلی فونک رابطہ سے متعلق معلومات حاصل کی ہیں تاہم ان رابطوں میں گفتگو سے متعلق پولیس تاحال لاعلم ہی نظر آ رہی ہے اسی مقصد کے لئے پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرایا گیا ہے دوسری طرف مفتی عبدالقوی کے وکیل کا موقف ہے کہ پولی گرافک ٹیسٹ رپورٹ کسی صورت ٹھیک آ ہی نہیں سکتی کیونکہ مفتی عبدالقوی دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں ایسی صورت میں پولی گرافک ٹیسٹ کو حتمی قرار نہیں دیا جا سکتا۔

ای پیپر دی نیشن