لاہور(رفیعہ ناہید اکرام)پاکستان سمیت دنیا بھرمیں اکتوبرکے مہینے کو بریسٹ کینسر سے آگاہی اور بچاؤ کے مہینے کے طور پر منایا گیا۔ بریسٹ کینسر سے بچاؤ کی عالمی تنظیم پنک ربن کیمپین کے زیر اہتمام منائے جانے والے 31دنوں کا مقصد عوام الناس میں بریسٹ کینسر کیخلاف آگاہی فراہم کرنا اور بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے شعور بیدار کرنا تھا۔ پنک ربن کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کی ایک کروڑ 20 لاکھ خواتین بریسٹ کینسر کے ہائی رسک پر ہیں، یہ تعداد ایشیا میںسب سے زیادہ ہے ۔ پاکستان میں صحت کی سہولتوں کی عدم دستیابی اور بروقت علاج یا تشخیص نہ ہونے کے باعث ہرسال 40ہزار سے زائدخواتین بریسٹ کینسر کی وجہ سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔ علامہ اقبال میڈیکل کالج کی پروفیسر ڈاکٹر مشاہدہ بتول نے نوائے وقت سے گفتگو میں بتایاکہ خواتین کوچاہئے کہ ماہانہ سیلف ایگزامینیشن کریںاورکوئی گلٹی محسوس کریںتوفورا ڈاکٹرسے رجوع کریں، 40 سال کی عمر میںبریسٹ سکریننگ کروائیںاوراگرفیملی ہسٹری میں بریسٹ کینسر موجودہے تو35برس کی عمر میں کراوئیں اور ریگولرچیک اپ جاری رکھیں۔ انہوںنے کہاکہ بچاؤ کیلئے خواتین بچوںکواپنادودھ پلائیں، ہارمون ری پلیسمنٹ تھراپی بہت احتیاط سے اورڈاکٹرکے مشورے کے بغیرکسی سہیلی کے بتانے پرہرگز نہ کریں۔ سروسز ہسپتال کی چیف کنسلٹنٹ سرجن ڈاکٹرثمینہ کھوکھرنے بتایاکہ بر وقت تشخیص اور علاج سے خواتین کی جان بچائی جا سکتی ہے۔ پنک ربن مہم کی نمائندہ سونیاقیصر نے بتایاکہ خواتین ایسے جانور کادودھ پینے سے گریز کریںجسے پیداوارمیں اضافے کیلئے سٹیرائیڈز دیے گئے ہوں۔ مائیکرو ویو اوون میںپلاسٹک کے برتن میںکھانا گرم کرنے سے کینسر کے خطرات میںکئی گنااضافہ ہوجاتا ہے۔ پنک ربن کیمپین پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمر آفتاب نے بتا یا کہ گزشتہ چند برسوںسے 18سے 22برس کی لڑکیوں میںمرض میں مبتلا ہونے کی شرح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ پا کستان میں بریسٹ کینسر کی تشخیص اور علاج کے حوالے سے ہرسطح پر آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے، پاکستان میںایک کروڑ بیس لاکھ خواتین کاہائی رسک پر ہونا الارمنگ ہے۔