الیکشن کمیشن اعلیٰ عدلیہ کی مداخلت کو خندہ پیشانی سے قبول کرتا ہے اس کومداخلت نہیں سمجھتے:سیکرٹری الیکشن کمیشن

Oct 31, 2017 | 15:55

ویب ڈیسک

 سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیاں اور ووٹر لسٹوں کی نظرثانی مردم شماری کے نتائج شائع ہونے تک نہیں ہو سکتی.اگر ہمیں کم وقت دیا جائے گا تو غلطیوں کی گنجائش زیادہ ہو گی.پریزائیڈنگ افسران کی ٹریننگ مارچ یا اپریل میں شروع کی جائے گی، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں. الیکشن کمیشن اعلیٰ عدلیہ کی مداخلت کو خندہ پیشانی سے قبول کرتا ہے. ہم اس کو اپنے کام میں مداخلت نہیں سمجھتے،الیکشن کمیشن کے ذمے بہت کام ہے اور ہم نے یہ کام کچھ مہینوں میں کرنے ہیں .ہمارے پاس دن کم رہ گئے ہیں جبکہ ابھی ووٹر لسٹوں کی نظرثانی بھی ہونی ہے.پانچ مئی کے بعد ہم ووٹر لسٹوں کو نہیں چھیڑ سکتے.ہم کہتے ہیں کہ جو قانون میں ترامیم کرنی ہے کرلیں تا کہ ہم الیکشن میں جا سکیں.ہمارے ملک میں کبھی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال نہیں ہوا.کیا ہم ساڑھے تین یا چارلاکھ مشینیں صوبائی حکومتوں کے حوالے کر دیں؟اگر یہ مشینیں دس فیصدبھی ناکام ہوئیں تو پاکستان کا الیکشن رک جائے گا، ہمارے الیکشن کا موازنہ دوسرے ممالک سے نہ کیا جائے،بائیو میٹرک، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوںاور اوورسیز ووٹنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن تجرباتی بنیادوں پر کام کرتا رہے اور اس کی رپورٹ پارلیمنٹ کو دی جائے اور پھر پارلیمنٹ اس بارے میں فیصلہ کرے.میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہا کہ انتخابی فہرستوں کا مسئلہ اہم ہے.الیکشن کمیشن کی خود مختاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے. جس پر ہم پارلیمنٹ کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمارا نقطہ نظرسنا،چیف الیکشن کمشنر کو انتظامی اختیارات میسر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی معاملات میں بھی الیکشن کمیشن کو خود مختاری دی گئی ہے.پہلے یہ تجویز دی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن قواعد بنائے گا جس کی منظوری وزیراعظم دیں گے،دوسری تجویز یہ دی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن قوانین بنائے گااور اس کی منظوری صدر مملکت ممنون حسین دیں گے، تاہم پھر یہ فیصلہ ہوا کہ الیکشن کمیشن اپنے قواعد خود بنائے گااور پھر وہ انہیں اپنی ویب سائٹ پر پبلش کر دے گا جبکہ ان قواعد پر اعتراضات عوام سے لئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد کے دوران جو افراد بھی ڈیوٹی دے رہے ہوں گے وہ الیکشن کمیشن کے ماتحت ہوں گے،الیکشن کمیشن ان کے خلاف کارروائی بھی کر سکے گا اور سزا بھی دے سکے گا.ہمیں کہا گیاہے کہ 30چیزوں کے نوٹیفکیشن ویب سائٹ پر پبلش کئے جائیں.ہم نے اپنی سالانہ کارکردگی کی رپورٹ پارلیمنٹ کو بھیجنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے الیکشن کی کینیاسے بہت مماثلت ہے،کینیا میں پہلے بائیو میٹرک تصدیق کی کوشش کی گئی لیکن وہ ناکام ہو گئے اور پھر انہوں نے دوبارہ بائیو میٹرک کا انتخاب کرایا لیکن ان کی ٹیکنالوجی بہت مہنگی تھی ابھی پچھلے الیکشن میں ان کی بائیو میٹرک مشینوں پر سوال اٹھا کہ حکومت میں ان مشینوں کا کوڈ چوری کردیا ہے اور ہم انتخابات کو نہیں مانتے۔ بابر یعقوب نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں کبھی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال نہیں کیا گیا،کیا ہم ساڑھے تین یا چارلاکھ مشینیں صوبائی حکومتوں کے حوالے کر دیں؟اگر یہ مشینیں دس فیصدبھی ناکام ہوئیں تو پاکستان کا الیکشن رک جائے گا، ہمارے الیکشن کا موازنہ دوسرے ممالک سے نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے فیصلہ کیاگیا ہے کہ بائیو میٹرک، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوںاور اوورسیز ووٹنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن تجرباتی بنیادوں پر کام کرتا رہے اور اس کی رپورٹ پارلیمنٹ کو دی جائے اور پھر پارلیمنٹ اس بارے میں فیصلہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کے حلقے کے اندر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال میں بھی کچھ مسائل سامنے آئے ہیں،ٹیکنالوجی استعمال کرنے سے ہی اس کے فائدے یا نقصانات نظر آئیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، الیکشن کمیشن میں ریٹائرڈ ججز بھی تعینات ہیں، ہم عدلیہ کے فیصلوں کا بھی احترام کرتے ہیں، الیکشن کمیشن اعلیٰ عدلیہ کی مداخلت کو خندہ پیشانی سے قبول کرتا ہے، ہم اس کو اپنے کام میں مداخلت نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو یاد دلاتے ہیں کہ وقت گزرتا جا رہا ہے،الیکشن کمیشن کے ذمے بہت کام ہے اور ہم نے یہ کام کچھ مہینوں میں کرنے ہیںہمارے پاس دن کم رہ گئے ہیں جبکہ ابھی ووٹر لسٹوں کی نظرثانی بھی ہونی ہے.پانچ مئی کے بعد ہم ووٹر لسٹوں کو نہیں چھیڑ سکتے، ہم کہتے ہیں کہ جو قانون میں ترامیم کرنی ہے کرلیںتا کہ ہم الیکشن میں جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کیوں چاہے گا کہ الیکشن دیر سے ہوں. سارے کا سارا رونا یہی ہے کہ حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں کی نظرثانی مردم شماری کے نتائج شائع ہونے تک نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں کم وقت دیا جائے گا تو غلطیوں کی گنجائش زیادہ ہو گی،پریزائیڈنگ افسران کی ٹریننگ مارچ یا اپریل میں شروع کی جائے گی۔

مزیدخبریں