نواز شریف کی آمدپر ’’دیکھو دیکھو کون آیا۔ شیر آیا شیر آیا‘‘ کے نعرے

Oct 31, 2018

نواز رضا۔۔۔پارلیمنٹ کی دائری

منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں غیر معمولی سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں پاکستان مسلم لیگ (ن) لے صدر میاں نواز شریف اقتدار سے نکالے جانے کے بعد پہلی
بار پارلیمنٹ ہائوس پہنچے تو جہاں ان کا پرجوش استقبال کرنے کے لئے مسلم لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد ان کے استقبال کے لئے پہنچ گئی میاں نواز شریف کو ’’دیکھو دیکھو کون آیا۔ شیر آیا شیر آیا ‘‘ کے نعروں کی گونج کے نعروں کی گونج میں اپوزیشن لیڈر کے چیمبر تک پہنچایا گیا جہاں نیب کے زیر حراست اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے پرجوش انداز میں اپنے بڑے بھائی اور پارٹی قائد میاں نواز شریف کا استقبال کرنے کے لئے موجود تھے نیب کے دونوں بھائیوں کی ملاقات میں حائل ہونے کی وجہ سے میاں نواز شریف کو پارلیمنٹ ہائوس جانا پڑا جہاں سے سوا سال قبل ان کو ایک عدالتی فیصلے کے ذریعے نکالا گیا لیکن پارلیمنٹ کے درودیوار اور ایوان میں آج بھی وزیر اعظم نواز شریف کے نعروں کی گونج سنائی دیتی ہے جب تک میاں نواز شریف پارلیمنٹ ہائوس میں رہے مسلم لیگی کارکنوں کی موجودگی نے پارلیمنٹ کے سارجنٹس کو پریشان کئے رکھا اپوزیشن لیڈر کے چیمبر کے سامنے مسلم لیگی کارکنوں کا جمگھٹا رہا میڈیا بھی خبر کی تلاش میں رہا سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ محمد ظفر الحق نے سینیٹرز لائونج میں میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے اعزازمیں پر تکلف ظہرانہ دیا جن رہنمائوں نے میاں نواز شریف سے ملاقات کی ان میں راجہ محمد ظفر الحق ، سردار ایاز صادق ، خواجہ آصف احسن اقبال ، خواجہ سعد رفیق اور سینیٹر چوہدری تنویر کا نام قابل ذکر ہے سینیٹر چوہدری تنویر خان جو پچھلے کئی ماہ سے نیب عدالت میں میاں نواز شریف کی پیشی کے موقع پر باقاعدگی سے موجود ہوتے ہیں وہ منگل کو بھی میاں نواز شریف کے ہمراہ پارلیمنٹ ہائوس میں تھے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کا’’ مورال ‘‘ بلند ہے اور میاں شہباز شریف جرات و استقامت سے نیب کی قید بھگت رہے ہیں حکومت نے اپوزیشن لیڈر کی بجائے اپوزیشن کے کسی اور رکن کو پبلک اکائو ننٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کی پیشکش کو یکسر مسترد کر دیا ہے یہ بات واضح ہے کہ اگر حکومت اپوزیشن لیڈر کو چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی نہ بنایا گیا تو پھر سپیکر کیلئے پر امن ماحول میں قومی اسمبلی کی کارروائی چلانا ممکن نہیں ہو گا حکومتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے تاحال کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی جا سکی ممکن ہے حکومت کی طرف سے حتمی انکار کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں شور شرابہ شروع ہو جائے گا پارلیمنٹ ہائوس میں کی جانے والی مشاورت میں بھی فیصلہ کر لیا گیا کہ میاں نواز شریف اے پی سی میں نہیں جائیں گے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف 22سال بعد قائد حزب اختلاف کے چیمبر میں آئے تو میاں نوازشریف کے احترام میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اپنی نشست پر بیٹھنے کی بجائے میز کے ساتھ پڑی ہوئی کرسی پر میاں نوازشریف کے ساتھ بیٹھے رہے ۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کی میاں نوازشریف سے ملاقات کو بھی بڑی اہمیت حاصل ہے منگل کو قومی اسمبلی میں کورم کی نشاندہی پر حکومت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ،وزیر اعظم سمیت کئی وزراء ایوان میں موجود نہیں تھے اپوزیشن ارکان آئے تو کورم پورا ہوا اجلاس شروع ہوتے ہی کورم کی نشاندہی کر دی گئی پاکستان مسلم لیگ(ن) نے کورم کی نشاندہی کی بعد ازاں کورم پورا کرنے کیلئے مسلم لیگ(ن)نے ہی تعاون کیا بیس منٹ کی تاخیر سے قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں شروع ہوا تو پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن سید جاوید حسین نے کورم کی نشاندہی کر دی جس پر ایوان کی کاروائی روک دی گئی آدھے گھنٹے تک کاروائی معطل رہی پاکستان مسلم لیگ(ن) پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان کے ایوان میں آنے کے کورم پورا ہواسید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ معیشت کے حوالے سے حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے ۔ ملکی معیشت پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا ہے ۔ کورم ہماری وجہ سے پورا ہوا ہے ۔ قومی اسمبلی میں کورم کی نشاندہی پر تکلیف ہوتی ہے ۔ کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ وزیر انسانی حقوق شیری مزاری جب اپوزیشن میں تھیں تو کہتی تھیں کہ کورم مکمل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ حکومتی ارکان قومی اسمبلی کے اجلاس کے شروع میں آئیں اور کورم مکمل کرنے کے بعد چلیں جائیں ہم کورم مکمل کریں گے اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں مولانا فضل الرحمان کے بارے میں ریمارکس اور وزیر خزانہ کی اقتصادی صورتحال پر بحث کے دوران ایوان میں عدم موجودگی کو جواز بنا کر قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا‘ حکومتی ارکان کی جانب سے منانے کے باوجود ایوان میں نہ آئے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اس ایوان کے ایک قابل احترام رکن رہے ہیں ان کی شان میں گستاخی کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گمراہ کے لفظ سے اگر جمعیت علماء اسلام (ف) کی دل آزاری ہوئی تو میں وزیر خزانہ کی جانب سے یہ الفاظ واپس لیتا ہوں تاہم مولانا فضل الرحمان کو کوئی گمراہ نہیں کر سکتا۔ قومی اسمبلی میں ملکی موجودہ معاشی صورتحال پر ایجنڈے پر موجودبحث نہ ہوسکی۔اپوزیشن جماعتوں نے وزیر خزانہ اسد عمر کی غیر موجود گی میں بحث میں حصہ نہ لیا اور احتجاجاً ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا ۔پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم صرف وزیر خزانہ کا بھاشن سننے نہیں آئے ۔منگل کو قومی اسمبلی میں اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد کے بارے میں بازگشت سنی گئی تاہم حکومت کی جانب سے وضاحت کو اپوزیشن لیڈر نے قبول کر لیا ہے جمعیت علما اسلام(ف) نے وضاحت قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

مزیدخبریں