اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ایم ڈی سی تحلیل کرنے کے صدارتی آرڈیننس کیخلاف کیس میں فریقین کو نوٹس جاری کردیا ۔۔ عدالت نے صدر پاکستان کے سیکرٹری ،اٹارنی جنرل ،وزارت قانون، اسٹیبلشمنٹ ڈویثرن اور وزارت ہیلتھ سروسز کے ایڈیشنل سیکرٹری سطح کے افسران کو آٹھ نومبر کو طلب کرلیا ہے عدالت عالیہ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے پی ایم ڈی سی تحلیل کرنے کے صدارتی آرڈیننس کیخلاف کیس کی سماعت کی دوران سماعت پی ایم ڈی سی ملازمین کے وکیل نے عدالت سے کیس کے فیصلے تک حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کی تو جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل کو سنے بغیر حکم امتناع جاری نہیں ہوسکتا جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ نیا آرڈیننس کیا ہے؟وکیل عبدالرحیم بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ نیا آرڈیننس پاکستان میڈیکل کمیشن 2019 کہلاتا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ کیا پی ایم ڈی سی کو تحلیل کرنے کے لیے الگ نوٹس ہوا ہے ۔آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ بنیادی طور پر تمام ملازمین کی ملازمت ختم کردی گئی ہے پی ایم ڈی سی ملازمین کے وکیل عبد الرحیم بھٹی نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے تمام ملازمین سڑکوں پر ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ جنوری میں جو آرڈیننس آیا تھا اس میں ملازمین کا اسٹیٹس کیا رکھا گیا ہے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ ایسے کیا مسائل ہیں کہ پی ایم ڈی سی کے یہ حالات بن گئے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ حکومت کے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں اس لیے قانون سازی اس طرح ہورہی ہے۔ قانون سازی میں پی پی ایم ڈی سی کو تحلیل کرنے والا آرڈیننس ایک الگ اور منفرد حیثیت رکھتا ہے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ اکثریت نہیں تو قوانین کے ساتھ یہ ہورہا ہے اگر اکثریت آگئی تو کیا ہو گا ۔