سرینگر (اے پی پی+ کے پی آئی + نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع اسلام آباد میں ایک نوجوان کو شہید کر دیا۔ دریں اثنا نامعلوم افراد کی طرف سے ضلع پلوامہ کے علاقے درابگام میں بھارتی فوج کے ایک بنکر پر حملے کے بعد قابض اہلکاروں نے اندھا دھند فائرنگ کی ۔ بھارتی فوجیوں نے بعد میں علاقے کا محاصرے کر کے حملہ آوروںکی تلاش شروع کر دی۔ مسلسل 87 ویں روز بھی وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں فوجی محاصرہ اور مواصلاتی ذرائع معطل رہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اگرچہ پوسٹ پیڈ موبائل اور لینڈ لائن ٹیلیفون پر پابندی ہٹادی گئی ہے تاہم انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون پر پابندی بدستور جاری ہے۔ یورپی ارکان پارلیمنٹ کے دورہ مقبوضہ کشمیر کی وجہ سے علاقے میں پابندیاں مزید سخت کردی گئی ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ کی ٹیم سخت سکیورٹی کے حصار میںگزشتہ روزسرینگر پہنچی تھی۔ ٹیم میں شامل ایک رکن Hermann Tertsch نے جو سپین کے رکن پارلیمنٹ ہیں ،کہاکہ وہ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ وہ ہمیں کچھ لوگوں سے دور رکھ رہے ہیں۔ مقبوضہ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کا دورہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے اور کسی معقول شخص کو ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ یورپی یونین کا 23 رکنی پارلیمانی وفد سخت ترین سیکورٹی میں دو روزہ دورے پر ہے۔ اس موقع پر وادی میں مکمل ہڑتال رہی اور متعدد مقامات پر عوام اور قابض افواج کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔ ادھر ریاست کو تقسیم کرنے کے ناپاک منصوبے پر آج سے عملدرآمد شروع ہو جائیگا۔ جموں کشمیر اور لداخ کو وفاق کے تحت علاقے قرار دیدیا جائیگا۔ جی سی میورمو جموں و کشمیر کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر‘ رادھا کرشنا متھیور لداخ کے گورنر کا حلف اٹھائیں گے۔