آزادی مارچ آج اسلام آباد پہنچے گا، مطالبات پورے نہ ہونے پر تحریک مزید سخت ہوگی: فضل الرحمن، شہباز شریف سے فون پررابطہ

لاہور+اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+وقائع نگار خصوصی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک مرتبہ پھر آزادی مارچ کی کامیابی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفے کے ساتھ ساتھ پوری کابینہ کو گھر بھیجیں گے، ہم آزادی مارچ کر رہے ہیں، کوئی دھرنا نہیں ہے، یہ ایک تحریک کا نام ہے، کون کہتا ہے فضل الرحمان اسلام آباد نہیں پہنچے گا، اسلام آباد پہنچنے پر عوامی رائے کا احترام نہ کیا توآزادی مارچ مزید سخت ہوگا، ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا گیا لیکن اس حکومت میں صرف دو لوگوں کو نوکریاں ملی ہیں جن میں ایک گورنر سٹیٹ بینک او رایک چیئرمین ایف بی آر شامل ہیں ،25 جولائی کو جو انتخابات ہوئے ان میں بدترین دھاندلی ہوئی، اس کے نتائج کوقبول نہیں کرتے ،ہم حضرت امام حسینؓ کے پیرو کار ہیں ، ہم نے پہلے دن سے ہی بیعت نہیں کی ، آج کوئی بھی حضرت امام حسینؓ کی قربانی کو بغاوت نہیں کہہ رہا۔ ہمارا مارچ ناجائز حکمرانوں کے اقتدار کے خاتمہ کا سبب بنے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت روڈ میں اپنی قیام گاہ میں میڈیا سے گفتگو اور آزادی چوک میں آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پروفیسر ساجد میر ، قمر زمان کائرہ، اویس نورانی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں آزادی مارچ کے متوالوں، ختم نبوت کے جانثاروں، عقیدہ ختم نبوت کے محافظوں اور ملک کی بقاء اور سلامتی کے لئے جان سے گزرنے والوں کے جوش و جذبے اور ولوے کو سلام پیش کرتا ہوں۔ مارچ جہاں سے بھی گزرا اسے حمایت ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی دھرنے کا لفظ استعمال نہیں کیا ،ہم آزادی مارچ کر رہے ہیں، کوئی دھرنا نہیں ہے، یہ ایک تحریک کا نام ہے، اسلام آباد پہنچنے اور مطالبات پورے نہ ہونے پر تحریک کو مزید سخت کیا جائے گا۔اپنے مطالبات سامنے رکھیں گے اور پھر دیکھا جائے گا۔انہوںنے کہا کہ پاکستان میں 25جولائی کو جو انتخابات ہوئے اس میں بد ترین دھاندلی ہوئی ، ہم اس کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے۔اس حکومت کی حیثیت یہ ہے کہ یہ ناجائز ہے اور اس کی ایک سال کی کوئی کارکردگی نہیں۔ختم نبوت کے معاملے پر مذہبی حلقے نے کرب کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ۔آج معیشت تباہ ہوچکی ہے ،حکومت نے عوام کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ جہاں انہیںاپنی بقا کی جنگ لڑنا پڑے گی،آج مریضوں کو ادویات میسر نہیں۔اس نئے پاکستان میں ایک استاد کیلئے یہ رہ گیا ہے کہ اگر وہ اپنے مطالبات کے آتا ہے تو اسے تشدد کا نشانہ بنایا جائے ، خواتین اساتذہ کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا۔ لوگوں کو کہا گیا 50لاکھ گھر بناکر دیں گے لیکن 50 لاکھ گھر گرائے تو گئے ہیں لیکن بنائے نہیں گئے۔ایک کروڑنوجوانوں کو نوکریاں دینے کے دعوی کرنے والوں نے روزگار بھی چھین لیا ہے ،صرف دو لوگوں کو نوکریاں ملی ہیں ایک سٹیٹ بینک کے گورنر اور ایک ایف بی آر کے چیئرمین کو ، آج کاروباری طبقہ پریشان ہے اور انکے لئے کاروبار کرنا مشکل بنا دیا گیا ہے،آزادی مارچ ان لوگوں کے جذبات کا ترجمان ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ میں شرکت کرنے والی تمام جماعتوں کی قیادت او ران کے کارکنان کا شکر گزار ہوں۔ یہ پاکستان کی آزادی اوربقا ئی کے لیے مارچ ہے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ ملک میں اسلام کی سربلندی اور عوا م کی خدمت کے لیے اسلام آباد فتح کرنا ضروری ہے۔ مینار پاکستان کے سامنے آزادی مارچ کے جلسہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات میں فوج کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔عمران خاں آئے نہیں لائے گئے ہیں۔ انتخابات میں مینڈیٹ چرایا گیا، جیتے ہووں کو ہرایا گیا اور ہارے ہووں کو جتوایا گیا۔حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں سے تاجر، اساتذہ، ڈاکٹر اور کسان سڑکوں پر ہیں۔ نوازشریف دور کے مقابلے میں مہنگائی سو گنا بڑھ گئی ہے۔ہم مولانا فضل الرحمن کو کامیاب آزای مارچ پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔کراچی سے لاہور تک عوام نے آزادی مارچ کو جو پزیرائی دی ہے وہ حکومت کے خلاف ریفرنڈم ہے۔ عمران خاں کو مستعفی ہونا پڑے گا۔ اویس نورانی نے کہا کہ اسلام آبادمیں بیٹھے چندلوگ کب تک قوم کی قسمت سے کھیلتے رہیں گے۔ ہم آئین کے تحفظ کے لیے اسلام آباد جارہے ہیں،ہماری جنگ اقتدارکے لیے نہیں ہے بلکہ مہنگائی ،بیروزگاری اور لاقانونیت کیخلاف ہے۔ ہمارے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے عمران خان اپنا استعفیٰ اور وصیت نامہ تیار کرلیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ کا پلان اے ناکام ہوا تو پلان بی اور سی استعمال ہوگا۔ مارچ کے نتیجے میں حکومت گھر جائے گی اور یہی ملک و قوم کیلئے بہتر ہے۔انہوں نے کہاکہ سابق صدر آصف علی زرداری کی زندگی کو بھی خطرات لاحق ہیں، انہیں محض الزامات پرگرفتار کیا گیا ہے ،انہیں فوری رہا کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے کو اپوزیشن نہیں حکومت نقصان پہنچا رہی ہے،بتایا جائے کہ کابینہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر کتنی بات ہوتی ہے۔قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے کشمیر کو الگ کر کے دکھا دیا، بھارتی فوج حملہ کررہی ہے جبکہ ہماری حکومت اپوزیشن کے پیچھے پڑی ہے۔انہوںنے کہا کہ ہمارا مارچ پہلے سے جاری ہے ،بلاول بھٹو کراچی ،کشمور اورتھرپارکر میں جلسے جلوس کررہے ہیںاوررحیم یار خان سے ہوتے ہوئے کشمیر تک جلسے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن جب سے مارچ کی تیاری کررہے تھے ، کہا تھاساتھ شامل ہوں گے توہوگئے ٹوکن ہیں تو مکمل بھی شامل ہو سکتے ہیں۔کشمیریوں کے ساتھ مضبوط پاکستان ہی مقدمہ لڑسکتاہے ،ملک کے آئین میں جو طریقہ کار ہے پاکستان کو اس کے مطابق نہیں چلایا گیا ،عمران خان سے کوئی این آر او مانگ رہاہے نہ ضرورت ہے چھوڑوں گا نہیں سب باتوں پر تو آپ یوٹرن لے چکے ہیں۔علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمان نے اپنی رہائشگا ہ او رکنٹینر کے اندر رہنمائوں سے آئندہ کے حوالے سے تفصیلی مشاورت بھی کی۔مولانا فضل الرحمن جب بتی چوک پہنچے تو پروفیسر ساجد میر نے انکا استقبال کیا اور کارکنوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث کی طرف سے لگائے گئے استقبالی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا پروفیسر ساجد میر اور انکی جماعت کا شکریہ اداکیا۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے مختصر خطاب کیا اور کہا اللہ تعالی کارکنوں کے اس جذبے ولولے اور خلوص کو قبول فرمائے اور اسے اسلام کی فتح کا ذریعہ بنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج سب آزادی مارچ کی حمایت کررہے ہیں۔ یہ مارچ قومی یکجہتی کی علامت بن گیا ہے۔ جس میں تمام سیاسی جماعتیں، شامل ہیں۔، پوری قوم ایک صف پر ہے جو ناجائز حکمرانوں کو قبول نہیں کررہی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ از سرنو انتخابات کرائے جائیں تاکہ ایک جائز حکومت تشکیل دی جاسکے۔ آج ہر شخص اضطراب میں مبتلا ہے، لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔ عوام کو اپنے حقوق کی جنگ لڑنا ہو گی اور موجودہ ناجائز حکومت کو گھر بھیجنا ہو گا۔ قبل ازیں مارچ کے شرکاء کو مرکزاہل حدیث کی طرف سے ناشتہ اور لنچ بھی دیا گیا۔اہل حدیث یوتھ فورس، اہل حدیث سٹوڈنٹس فیڈریشن اور جمعیت طلبہ اہل حدیث کے کارکنان نے سیکورٹی کے فرائض انجام دیے۔اس موقع پر علامہ ابتسام الہی ظہیر، ڈاکٹر ریاض الرحمن یزدانی، حافظ معتصم الہی ظہیر، حافظ بابر فاروق رحیمی، مولانا نعیم بٹ، حافظ یونس آزاد، مولانا عبدالباسط شیخوپوری بھی موجود تھے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف اور جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ مولانا نے شہباز شریف سے نواز شریف کی صحت کے بارے میں دریافت کیا اور ان کی جلد صحت یابی کے لئے دعا بھی کی۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان آزادی مارچ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

فضل الرحمن

لاہور+ گوجرانوالہ+ راولپنڈی (خصوصی نامہ نگار+ نمائندگان+ جنرل رپورٹر) آزادی مارچ کے شرکاء آج اسلام آباد پہنچیں گے۔ لاہور سے روانگی سے قبل شرکاء نے مینار پاکستان کے سبزہ زار میں بریانی، نان چنے اور چائے سے ناشتہ کیا۔ اسلام آباد کے راستوں میں مختلف مقامات پر حلیف جماعتوں کی جانب سے استقبالیہ کیمپ بھی لگا دیئے گئے۔ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا بڑا استقبالیہ کیمپ روات ٹی چوک پر قائم ہے جہاں سے قافلہ اسلام آباد میں داخل ہوگا۔ روات میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما طارق فضل چودھری شرکاء آزادی مارچ کا استقبال کریں گے۔ دوسرا استقبالیہ کیمپ 26 نمبر چونگی پر قائم کیا جائیگا جہاں ن لیگی رہنما انجم عقیل سمیت دیگر رہنما آزادی مارچ کے شرکاء کا استقبال کریں گے۔ آزادی مارچ کے شرکاء آج اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔ آزادی مارچ کے شرکاء نے گزشتہ رات گوجر خان میں قیام کیا۔ لاہور میں میٹرو بس سروس بحال رہی اور ٹریفک بھی بلاتعطل چلتی رہی۔ فیروزوالہ سے نامہ نگار کے مطابق آزادی مارچ کا قافلہ فضل الرحمن کی قیادت میں جب رچنا ٹائون فیروزوالہ پہنچا تو مسلم لیگ (ن) لاہور ڈویژن کے جنرل سیکرٹری و رکن پنجاب اسمبلی پیر اشرف رسول نے کارکنوںکی بڑی تعداد کے ہمراہ قافلے کے قائدین کا شان شایان استقبال کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے مسلم لیگ (ن)کے کارکنوں کے نعروں کا جواب ہاتھ ہلاکر دیا اس موقع پر رکن پنجاب اسمبلی پیر محمد اشرف رسول نے کہا کہ ہماری پارٹی کے قائدین نے جو ذمہ داریاں سونپیں اس کے مطابق کارکنوں نے بھر پور طریقے سے آزاد ی مارچ کے قافلے کا استقبال کیا۔ کارکن حکومت کیخلاف نعرہ بازی کرتے رہے۔ علاوہ ازیں آزادی مارچ کا قافلہ جب راوی پل پرپہنچا تو گاڑیوں کا رش بڑھ جانے کے باعث چوک شاہدرہ سے لے کر جی ٹی روڈ پر ٹریفک کانظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا آزاد ی مارچ پوری قوم کی ترجمانی کر رہا ہے ہم آئین اور پاکستان میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، ہم نے آئین پاکستان کو میثاق ملی تسلیم کیا ہے ۔ ہم اپنے آئینی حق اور وطن عزیز کی حفاظت جنگ لڑ رہے ہیں ۔ موجودہ حکومت جعلی اور ناجائز ہے اس کو ہم تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار آزادی مارچ سے قافلہ سے استقبال کیلئے آنے والے کارکنوں سے شاہدرہ چوک اور رچنا ٹائون فیروزوالہ میں خطاب میں کیا۔ مسلم لیگ (ن)کے ارکان اسمبلی ملک ریاض احمد ،پیر اشرف رسول اور کارکنوں نے مولانا فضل الرحمن پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے استقبال کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے میاں نواز شریف اور آصف زرداری کی صحت یابی کیلئے خصوصی دعا کی۔ سٹیج سیکرٹری نے ایک نمایاں نعرہ لگایا ایک سکے کے دو رخ جنرل نیازی اور عمران نیازی۔ مولانا فضل الرحمن شاہدرہ چوک میں 5:15 بجے پہنچے اور کنٹینر پر ہی عوام سے خطاب کیا۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم قوم کی امانت ووٹ کو عزت دلا کر واپس لوٹیں گے اور اسلام کے نام پر حاصل کئے جانے والے ملک میں اسلام کا بول بالا کرائیںگے۔ رات آٹھ بجے کے قریب مریدکے سے گزرنے والے آزادی مارچ کے قافلے کا استقبال کرنے والے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی کثیر تعداد سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کرکے ملک کو تباہ کیا ہے اور ہم ملک کو بچانے اور اس کی بقاء کی جنگ لڑنے اسلام آباد جا رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ عوام میاں نواز شریف کی صحت کی دعا کریں اور ہمیں اپنی دعاؤں اور محبتوں سے نوازیں۔ وزیر اعظم نیازی کی حکومت کے خاتمہ تک 'آزادی مارچ' کو آزادی دھرنا میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ قومی اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر رانا تنویر حسین، سابق ایم این اے رانا افضال حسین، سابق چیئرمین ضلع کونسل شیخوپورہ رانا احمد عتیق انور اور سابق ایم پی اے حاجی مشتاق احمد گجر کی قیادت میں سینکڑوں کارکن صبح دس بجے ہی جی ٹی روڈ پر پہنچ کر 'آزادی مارچ'کے قافلے کا انتظار کرنے لگے۔ کامونکے +سادھوکے سے نامہ نگاران کے مطابق گو نیازی گو نعرہ اب پوری قوم کی آواز بن چکا ہے، حکومت کو عوام کی طاقت سے جلد فارغ کرینگے۔ میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری کیلئے دعا گو ہوں کہ وہ جلد صحت یاب اور رہا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی قائد مولانا فضل الرحمن نے سٹی چوک میں خطاب کرتے ہوئے کیا جہاں پر ایم این اے چودھری ذوالفقار علی بھنڈر، ایم پی اے چودھری اختر علی خاں،چودھری قیصر سندھو، سعید یوسف بھنڈر، حافظ نعیم قادری، حاجی محمد یونس نورانی، چودھری عبداللہ اختر خاں، چودھری اشفاق احمد سرویا، حاجی ملک بابر سمیت اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی بڑی تعداد نے کامونکے پہنچنے پر استقبال کیا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کا خاتمہ اور نئے الیکشن کا مطالبہ قومی مطالبہ بن چکا ہے، موجودہ حکمرانوں نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے اور پاکستان کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے پاکستان کو بچانا ہے تو آزادی مارچ کے ساتھ اسلام آباد چلیں۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں جمعیت علمائے اسلام کے آزادی مارچ کا گوجرانوالہ پہنچنے پر شاندار استقبال کیاگیا‘ مسلم لیگ (ن)‘ پیپلز پارٹی‘ جے یو آئی(ف)‘ جمعیت اہلحدیث اوردیگر اپوزیشن جماعتو ں کی طرف سے کامونکی، چنداقلعہ، شیخوپورہ موڑ، ڈنگہ پھاٹک اقبال ہائی سکول، عزیز کراس چوک، گکھڑ منڈی، وزیر آباد بائی پاس تک استقبالیہ کیمپ قائم کئے گئے تھے جہاں مقامی لیڈروں اور کارکنان کی بڑی تعداد نے مولانا کے قافلے پر گل پاشی کی اور پرجوش انداز میں نعرے لگا کر انہیں خوش آمدید کہتے رہے۔ مولانا فضل الرحمن نے چنداقلعہ گوجرانوالہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پوری قوم ایک صف پر کھڑی ہے اور ہم 25 جولائی 2018 کے الیکشن کو تسیلم نہیں کرتے۔ جس امانت کو لوٹا گیا تھا ہم اس کے لیے نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام دوبارہ ووٹ دے کر صحیح حقدار چنے اور ہم ناموس رسالت کی حفاظت کرنے نکلے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ آج ہم پاکستان کی بقاء اور سلامتی کے لیے نکلے ہیں اور یہ نا اہل حکومت ہمیں معاشی بحران سے نکال نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ کل پورا پاکستان مل کر اسلام آباد جائے گا۔ ہم نواز شریف کی صحت کے لیے دعا گو ہیں۔ فضل الرحمن نے کہا کہ یہ جنگ پاکستان کی عوام نے لڑنی ہے، جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے اراکین قومی اسمبلی انجینئر خرم دستگیر خان، چوہدری محمود بشیر ورک، چوہدری ذوالفقار علی بھنڈر، مدثر قیوم ناہرا، اراکین صوبائی اسمبلی حاجی عبدالرؤف مغل، عمران خالد بٹ، توفیق احمد بٹ، حاجی نواز چوہان، چوہدری قیصر سندھو، حاجی وقار احمد چیمہ، رانا اختر علی خان، بلال فاروق تارڑ، عادل بخش چٹھہ، ضلعی صدر مستنصر علی گوندل، سٹی صدر یوتھ ونگ محمد شعیب بٹ، میاں زاہد، معظم رؤف مغل سوشل میڈیا ہیڈ آزادی مارچ کے استقبال کیلئے مختلف مقامات پر کارکنوں کے ہمراہ موجود رہے۔ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سٹی صدر ودودالحسن ڈار‘ ضلعی جنرل سیکرٹری ارشاد اللہ سندھو‘ سابق ایم این اے و سینئر نائب صدر وسطی پنجاب پیپلزپارٹی میاں اظہر حسن ڈار‘سابق ایم پی اے سعودالحسن ڈار،رانا محمد حنیف،محمد صغیر بٹ، احد رامے ایڈووکیٹ مرکزی قیادت کے حکم پرمارچ کے قائدین وشرکاء کا نعرے لگا کر استقبال کرتے رہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے بزرگ قائد علامہ زاہد الراشدی کی قیادت میں درجنوں علماء کرام اور سینکڑوں کارکنان نے گوجرانوالہ سے قافلے میں شمولیت اختیار کی۔ گجرات سے نامہ نگار کے مطابق گجرات ضلع میں مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے استقبال کیلئے مسلم لیگ ن نے تین استقبالی کیمپ لگا دیئے اور گجرات میں سابق مشیر نوابزادہ طاہر الملک، حاجی اورنگ زیب بٹ، امجد فاروق اور سرائے عالمگیر میں ایم این اے و ڈویژنل صدر ن لیگ چوہدری عابد رضا استقبال کریں گے۔ آزادی مارچ کے شرکاء اور کارکنوں کیلئے دودھ ،جیلبی، سبز چائے کا خصوصی اہتمام کیا گیا کیمپوں میں ن لیگی کارکنان ہاتھوں میں پارٹی پرچم تھام کر پارٹی نغموں پر بھنگڑے ڈالتے رہے ۔ قافلے نے رات گوجرخان قیام کی جائیگا سوہاوہ اور گوجرخان کے درمیان پٹرول پمپ اور سی این جی اسٹیشنز گاڑیوں کی پارکنگ کے لئے مختص کر دیئے گئے تھے دریں اثناء آزادی مارچ کی راولپنڈی آمد کے موقع پر انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں، ترجمان جے یو آئی کے مطابق شرکاء کے ناشتے کا بندوبست بھی کر لیا گیا ہے جس میں جے یو آئی سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں اپنا حصہ ڈالیں گی، مارچ کی راولپنڈی آمد پر شرکاء کو خو ش آمدید کہنے کے لئے مختلف استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں جن میں کچہری چوک میں وکلاء کی جانب سے کیمپ لگایا گیا جبکہ جے یو آئی کی جانب سے مرہیڑ چوک پر کیمپ لگایا گیا ہے جبکہ اتحادی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن نواز شریف پارک سے مارچ میں شامل ہو کر اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گئے۔

ای پیپر دی نیشن