حکومت، تاجروں میں معاہدے، شناختی کارڈ کی شرط31 جنوری تک موخر

اسلام آباد/ لاہور (نمائندہ خصوصی/ کامرس رپورٹر/ نامہ نگاران/ نمائندگان) حکومت اور تاجر نمائندون کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں ، معاہدے کے مطابق شناختی کارڈ کے ذریعے خرید و فروخت کی پابندی تین ماہ کیلئے موخر کر دی گئی ہے، تنظیم تاجران کے صدر کاشف چودھری اور انجمن تاجران کے اجمل بلوچ کے مطابق دس کروڑ تک سالانہ سیلز والے تاجروں کو ود ھولڈنگ ایجنٹ نہیں بنایا جائے گا، دو کروڑ سالانہ سیل والے تاجروں کی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہیں ھو گی ، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے بجلی کے بل کی حد 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے سالانہ ھو گی ، دس کروڑ تک سالانہ سیل پر ٹرن اوور ٹیکس کی شرح کو 1.5% سے 0.5% کر دیا گیا، شناختی کارڈ پر خرید و فروخت پر پابندی 31 جنوری 2020ء تک مؤخر کر دی گئی ہے۔ کم منافع والے ھول سیلرز کیلئے ٹرن اوور کی شرح کو تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے مزید کم کیا جائیگا۔ ملکی اور مقامی سطح پر مسائل کے حل کیلئے تاجر نمائندگان کی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ جیولرز کے مسائل کے حل، آڑھتیوں کی سالانہ فیسوں میں کمی کیلئے تاجروں کی کمیٹی الگ سے مسائل کا حل کروائے گی۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ بات چیت میں دونوں فریقین کی خواہش ہے کہ تاجر بھی خوش ہوں اور حکومت کا جو مقصد ہے کہ معاشی اقدامات کے فوائد عوام تک پہنچیں وہ بھی پورا ہوجائے۔ مذاکرات میں تاجروں کی نمائندگی خواجہ شفیق، کاشف چودھری، اجمل بلوچ، نعیم میر نے کی، جبکہ حکومت کی طرف سے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، چئیرمین ایف بی آر شبر زیدی اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین موجود تھے۔ گذشتہ روز بھی بات چیت ہوئی تھی جو کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔ واضح رہے کہ تاجر راہنمائوں نے عندیہ دیا تھا کی وہ ملک گیر ہڑتال میں توسیع کر سکتے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کی وجہ سے حکومت کو لچک دکھانا پڑی، ذرائع نے بتایا کہ کہ آئی ایم ایف کو بھی ان رعایات کے حوالے سے اعتماد میں لے لیا گیا ہے۔ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے حکومت اور تاجروں میں معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاجروں نے فوری طور پر ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت تاجروں کیلئے کاروبار میں آسانیاں پیدا کرے گی، اس حوالے سے نئے تاجروں کی رجسٹریشن انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کیلئے اردو میں فارم جاری ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ان فیصلوں سے قومی معیشت پر اچھا اثر پڑے گا۔ تاجروں کے مسائل کے حل کیلئے ایف بی آر میں خصوصی ڈیسک قائم ہوگا۔ مشیر خزانہ نے مزید بتایا کہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے بجلی کے بل کی حد بارہ لاکھ کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دس کروڑ روپے سالانہ ٹرن اوور پر تاجر ود ہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنے گا۔ دریں اثناء صوبائی دارالحکومت میں دوسرے روز بھی شاہ عالم مارکیٹ، اعظم مارکیٹ، اکبری منڈی، سرکلر روڈ، لنڈا بازار، سوہا بازار، لوہا مارکیٹ سمیت شہر کی بیشتر چھوٹی بڑی مارکیٹیں، منٹگمری روڈ، ایبٹ روڈ، برانڈرتھ روڈ، بادامی باغ آٹو پارٹس مارکیٹ، اردو بازار، انارکلی، ہال روڈ، مال روڈ، بیڈن روڈ اور گنپت روڈ، فیروزپور، رحمان گلیاں، کریم بلاک مارکیٹ اور لبرٹی مارکیٹ سمیت دیگر مارکیٹوں میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں اور لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری بھی بند رہا۔ پاکستان ٹریڈرز الائنس لاہور کے صدر ناصر حمید خان نے کہا کہ تاجر تنظیمیں مطالبات منوانے کیلئے میدان میں آئیں۔ مرکزی سیکرٹری جنرل انجمن تاجران نعیم میر صدر آل پاکستان انجمن تاجران خالد پرویز اور پاکستان ٹریڈرز الائنس کے صدر محمد علی میاں نے کامیاب ہڑتال پر اظہار تشکر کیا۔ اسلام آباد کی مارکیٹوں راولپنڈی کے راجہ بازار، گندم منڈی، گنج منڈی، فروٹ منڈی، مرغی منڈی، مچھلی منڈی میں سناٹے کا راج ہے۔ مری روڈ، مال روڈ، بینک روڈ، ٹینچ بازار، کمرشل مارکیٹ میں تمام دکانیں اور پلازے بند رہے۔ پشاور کے قصہ خوانی بازار میں تاجروں نے احتجاجی کیمپ لگایا جس میں کاروباری شخصیات کی بڑی تعداد موجود تھی۔ کراچی، ملتان، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بھی کاروبار بند رہا۔ کراچی، حیدر آباد، کوئٹہ، خاران، پشاور، کوہاٹ، بنوں، سرگودھا، گوجرانوالہ، لاہور، اور ملتان سمیت ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں دکانیں اور مارکیٹیں بند اور کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں۔ جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق ننکانہ صاحب میں ہڑتال دوسرے روز بھی ناکام رہی تاجر برادری دو دھڑوں میں تقسیم رہی۔ عام بازار اور مارکیٹیں حسب معمول کھلے رہے جبکہ آڑھتی حضرات اور کھان ڈیلرز کی طرف سے احتجاج کیا گیا اس موقع پر غلہ منڈی ننکانہ صاحب کے آڑھتیوں نے ٹیکس پالیسی کے خلاف شٹر ڈائون ہڑتال کی اور غلہ منڈی سے پریس کلب ننکانہ صاحب تک احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق اوکاڑہ میں بھی مرکزی انجمن تاجران کی کال پر شہر بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی۔ شٹر ڈاؤن ہڑتال کے باعث گول چوک، صدر بازار، تحصیل بازار، ریل بازار، حق بازار اور تمام مارکیٹیں بند رہیں۔گوجرانوالہ نمائندہ خصوصی کے مطابق حکومتی معاشی پالیسیوں‘ بے جا ٹیکسوں کیخلاف انجمن تاجران کی اپیل پر شہر بھر میں دوسرے روز بھی مرکزی بازار اور مارکیٹس بند رہیں۔کلاتھ بورڈ مارکیٹ‘ صرافہ بازار‘ اسٹیل مارکیٹ‘ ریل بازار‘ اردو بازار‘ دیگانوالہ بازار اور مچھلی منڈی ‘سپیئر پارٹس آٹو مارکیٹ سمیت دیگر مکمل طور پر بند رہی جبکہ سیٹلائٹ ٹاؤن مارکیٹ‘ پیپلزپارٹی مارکیٹ‘ ماڈل مارکیٹ‘ سید نگری بازار موبائل مارکیٹس اور دیگر چھوٹی مارکیٹس و بازار کھلے رہے۔حکومت سے معاہدہ طے پاجانے کے بعد تاجر برادری نے ملک بھر میں ہڑتال فوری طورپرختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ حکومت اور تاجروں کے درمیان طے پانے والا معاہدہ گیارہ نکاتی ہے، اس پر چیئرمین ایف بی آر اور تاجر نمائندوں کے دستخط ہے، خریدو فروخت پر شناختی کارڈ کی پابندی 31 جنوری تک نہیں ہو گی، ایک ہزار مربع فٹ کی کوئی سی دکان سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن سے سے مستثنی ہو گی ، نئے ٹریڈرز کی رجسٹریشن اور انکم ٹیکس کا فارم اردو میں دیا جائے گا، آڑھتیوں کی لائسنس فیس پر ود ہولڈنگ ٹیکس کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن