لاہور ہائیکورٹ: مریم نواز پر نیب آرڈیننس لاگو نہیں ہوتا، ضمانت دی جائے: وکیل

لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پر ان کے وکیل کے دلائل مکمل کر لئے۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو آج دلائل دینے کی ہدایت کر دی ۔ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے کہ نیب آرڈیننس میں متعدد بار ترامیم کی گئیں۔ نیب آرڈیننس اس کیس میں لاگو نہیں ہوتا۔ طے شدہ اصولوں کے تحت قانون اپنے اطلاق سے قبل کے واقعات پر لاگو نہیں ہوتا۔2001 سے قبل کے کمپنی معاملات کی تحقیق نہیں کی جا سکتی۔ سیاسی حکومتوں نے شریف فیملی کے خلاف سیاسی عناد پر مقدمات بنائے۔ مریم نواز سے متعلق چوہدری شوگر ملز کے بارے میں رپورٹ میں کچھ نہیں کہا گیا۔ والیم 9 اے نواز شریف کے علاوہ مریم سمیت دیگر فیملی کے آمدن سے زائد اثاثوں بارے ہیں۔ مریم نواز کا چوہدری شوگر ملز میں کبھی بھی متحرک کردار نہیں رہا۔ عرصہ دراز سے مریم نواز کا بطور ڈائریکٹر اور سی ای او کردار رسمی نوعیت کا تھا۔ مریم نواز کے وکیل نے نکتہ اٹھایا کہ اینٹی منی لانڈرنگ کا قانون 2010 میں آیا اور اس کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جا سکتا۔ وکیل کے مطابق نیب کے قانون میں ترمیم کے بعد اعانت کا جرم شامل کیا گیا اور اس کا ماضی سے اطلاق نہیں ہوسکتا۔ لہذا ضمانت پررہا کیا جائے۔ عدالت نے مریم نواز کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر سماعت آج تک ملتوی کردی۔ چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب نے تحریری جواب میں مریم نواز کی درخواست ضمانت کی مخالفت کردی ۔ جواب میں کہا گیا کہ مریم نواز کے خلاف تحقیقات کا آغاز جنوری2018 میں مشکوک ٹرانزکشنز کی بنیاد پر کیا گیا۔ نیب آرڈینس کی دفعہ 9سے ایس ای سی پی اور کمپنیز ایکٹ کا کوئی تعلق نہیں۔ نیب آرڈینس کی دفعہ 9 خصوصی طور پر کرپشن پر لاگو ہوتی ہے۔ میرٹ کی بنیاد پر مریم نواز کی درخواست ضمانت مسترد کی جاے ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...