امریکی شہر لاس اینجلس کی عدالت نے آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار 59 سالہ کیون اسپیسی کے خلاف جنسی ہراسانی کا ایک کیس خارج کردیا۔کیون اسپیسی پر ایک کم عمر لڑکے کے ’ریپ‘ سمیت کم سے کم 30 مرد و خواتین کو جنسی ہراساں کرنے اور ’ریپ‘ کے الزامات ہیں۔کیون اسپیسی کے خلاف جنسی ہراساں کا الزام لگانے والے ایک شخص نے رواں برس جولائی میں ان کے خلاف دائر کیا گیا مقدمہ واپس بھی لیا تھا۔علاوہ ازیں کیون اسپیسی پر کم عمری میں ’ریپ‘ کا الزام لگانے والے 18 سالہ لڑکے کی جانب سے عدالت میں اداکار کے خلاف گواہی نہ دینے کے بعد ان کے خلاف ’ریپ‘ کا مقدمہ بھی ختم ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔اور اب خبر سامنے آ ئی ہے کہ کیون اسپیسی پر جنسی ہراساں کا ایک مقدمہ دائر کرنے والے شخص کی موت کے بعد اداکار کے خلاف دائر کیا گیا مقدمہ ختم کردیا گیا۔لاس اینجلس کے پراسیکوٹرز نے کیون اسپیسی کے خلاف ’جنسی ہراساں‘ کا مقدمہ ختم کیے جانے کی تصدیق کی۔پراسیکیوٹرز کے مطابق چوں کہ اداکار کے خلاف جنسی ہراسانی کا الزام لگانے والے شخص کی موت ہوچکی ہے، اس لیے اب اس مقدمے کی اہمیت نہیں رہی۔رپورٹ کے مطابق مرجانے والے شخص نے کیون اسپیسی پر مساج کرانے کے دوران 2016 میں نامناسب انداز میں مخصوص اعضا کو چھونے کا الزام لگایا تھا۔مرجانے والے شخص نے اداکار کے خلاف لاس اینجلس کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا جس پر سماعتیں بھی ہوئیں، تاہم اب عدالت نے الزام لگانے والے شخص کی موت کے بعد اداکار کے خلاف مقدمہ خارج کردیا۔کیون اسپیسی کے خلاف لاس اینجلس، کیلیفورنیا، میساچوٹس اور نیویارک سمیت امریکا کے دیگر شہروں کی عدالتوں میں کیسز زیر التوا ہیں اور ان کے خلاف دائر کیے گئے کیسز میں سے محض 2 کیس ختم ہوئے ہیں۔اگر ان پر کسی بھی مرد یا خاتون کے ساتھ ’ریپ‘ کا الزام ثابت ہوگیا تو انہیں قید اور جرمانے کی سزا ہوگی۔کیون اسپیسی پر ابتدائی طور پر 2017 میں جنسی ہراسانی اور ’ریپ‘ کے کیسز سامنے ا?ئے تھے، ان پر ایک ساتھ کام کرنے والی مرد اداکاروں سمیت خواتین نے بھی جنسی ہراسانی کے الزامات لگا رکھے ہیں۔
الزام لگانے والا مر گیا، کیون اسپیسی کے خلاف جنسی ہراسانی کا مقدمہ خارج
Oct 31, 2019 | 17:32