گوادر میں تعلیمی مسائل بڑھ گئے نونہالوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا

گوادر(نامہ نگار)  بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سنیئر وائس چیئرمین اشرف بلوچ،سنٹرل کمیٹی کے رکن سید آغا عدنان، گوادر زون کے صدر ابوبکر کلانچی اور ساقہ اقبال نے گوادر پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ اس وقت گوادر سمیت بلوچستان بھر کے تمام تعلیمی ادارے  مسائل  کا شکار ہیں۔گورنمنٹ ڈگری کالج گوادر میں محدود لیکچرارز کی وجہ سے گوادر کے طلبہکو  سخت مشکلات  کا سامنا ہے  ، تعلیمی سال ضائع ہونے کے ساتھ ساتھ طلبہ کا  مستقبل  بھی داو  پر لگ گیا ۔ انھوں نے کہا کہ ہم گوادر میں یونیورسٹی کے قیام کو ایک مستحسن اقدام سمجھتے ہیں  یونیورسٹی کے حصول کے لئے گوادر کے طلبہ  نے بڑی جدوجہد کی ہے جوکہ لائق تحسین ہے۔ انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا نوٹیفکیشن جاری ہوتے  ہی طلبہ کی طرف سے انتظامیہ کے خلاف  احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ گوادر یونیورسٹی اس خطے کی معاشی و جغرافیائی اہمیّت کو مد نظر رکھ کر مختلف شعبہ جات کھولے جائیں جس میں میرین سائنسز، کامرس، بلوچی ریسرچ سینٹر و دیگر اہم شعبوں میں تعلیم کے عمل کو جاری رکھے۔ انھوں نے کہا کہ    گورنمنٹ کالج پسنی اور اس شہر کے سکولوں میں بھی اساتذہ کی کمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔گورنمنٹ گرلز کالج جیوانی میں بھی عدم سہولیات کی فراہمی سے تعلیمی نظام صحیح معنوں میں شروع نہیں ہو سکی ۔انہوں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ ضلع گوادر کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے پر جلد از جلد توجہ دیں۔

ای پیپر دی نیشن