اسلام آباد+ سیالکوٹ (نوائے وقت رپورٹ‘ نمائندگان) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان کون ہوتے ہیں ایسے مشورے دینے والے۔ اہم عہدے کیلئے فوج نام بھیجے گی۔ وزیراعظم ایک نام تجویز کریں گے۔ قطعی طورپر کوئی مذاکرات یا رابطے نہیں ہورہے۔ ملکی سیاست میں اہم موڑ آچکا ہے۔ نومبر فیصلہ کن ثابت ہوگا۔ لکھا کہ عام انتخابات آئینی وقت پر ہوں گے۔ جن مذاکرات کا راگ تحریک انصاف الاپ رہی ہے‘ ان کا کوئی امکان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سارے شوق پورے کر لیں‘ اس وقت بھارتی میڈیا ان کو بھرپور سرپرستی اور ایئر ٹائم دے رہا ہے۔ عمران خان اس کو انجوائے کریں۔ عمران نیازی آئی ایس آئی کو ٹارگٹ کرکے اور فوج کو تقاریر کا موضوع بنا کر ایسا بیانیہ بنا رہا ہے جو بھارت کا تو ہو سکتا ہے مگر کسی پاکستانی کا نہیں۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے عمران خان کے ذہن میں کہاں سے آ گیا کہ آرمی چیف کی تعیناتی سیاسی مشاورت سے کی جاتی ہے۔ اپنی رہائش گاہ واقع کینٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ محمد صف نے کہا کہ عمران خان تو اب پارلیمنٹ کا حصہ بھی نہیں ہیں۔ اب اسکے پلے کچھ نہیں۔ کل کنٹینر سے کہا گیا کہ لاہور میں مذاکرات ہو رہے ہیں جبکہ کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، انکے اپنے ساتھی ہم سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین روز سے بھارت ان کے بیانات پر جشن منا رہا ہے، یہ اس وقت بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں اور جسے اپنی تاریخ پیدائش یاد نہیں اس نے کیا کرنا ہے۔ 13 اگست کو اسمبلی مدت پوری کرے گی اور اگلے نوے دنوں میں الیکشن کی تاریخ لے لیں۔ عمران خان نے دس ہزار کے مجمع سے لاہور سے لانگ مارچ شروع کیا اور مریدکے میں کارکنوں کی تعداد ساڑھے تین ہزار رہ گئی۔ اگر خون ریزی ہوئی تو 98 فیصد ان کی صوبائی حکومتوں‘ پنجاب اور خیبر پی کے پر ذمہ داری عائد ہو گی۔ اب یہ قوم عمران خان سے حساب لے گی۔ ارشد شریف کی رحلت سے پہلے ہی انہوں نے باتیں کرنا شروع کر دیں تھیں، میں یہ نہیں کہتا کہ یہ ملوث ہیں لیکن یہ کمشن کے سامنے پیش ہوں۔ گزشتہ چار مہینوں میں ہماری افواج کی 77 شہادتیں ہیں۔ اگر سیاست سے الگ ہونے کی فوج بات کرے تو نیوٹرل جیسے الزام عائد ہو جاتے ہیں اور کبھی میر جعفر اور میر صادق جیسے القاب دیئے جاتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عمران خان اب قومی اسمبلی کا ممبر بھی نہیں رہا ہے۔ سات سیٹیں جیتنے والا اپنے ہاتھ کی سیٹ بھی گنوا بیٹھا ہے۔ عمران خان کی اجنبی جیسی شخصیت ہے۔ آج یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں پتہ ہی نہیں ہمیں تو اسٹیبلشمنٹ نے بتایا تھا کہ یہ کرپٹ ہیں۔ عمران خان مکمل طورپر ایکسپوز ہو چکا ہے اور اس کے پلے اب کچھ نہیں رہا۔ عمران خان کے اردگرد گھومنے والے اس کو چھوڑنے والے ہیں۔ لانگ مارچ میں خون خرابے کی ذمہ داری دونوں صوبائی حکومتوں پر آئے گی۔ پنجاب اور خیبر پی کے کی حکومتوں کی یہ ذمہ داری ہے۔ وفاقی حکومت آئین کی بالادستی کیلئے کوشاں ہے۔