پیر، 4ربیع الثانی،      1444ھ،  31 اکتوبر  2022ء


فیصل واوڈا آئوٹ خرم لغاری ان عثمان بزدار غائب 
پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں جس طرح قدم قدم پر نت نئی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں اس سے تو یہ لانگ مارچ کم قسط وار ڈرامہ سیریل زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ لانگ مارچ سے قبل فیصل واوڈا جیسا عمران خان کا دبنگ ترجمان اور سپاہی کہلانے والے پی ٹی آئی کراچی کے رہنما نے جو تہلکہ خیز پریس کانفرنس کی اس نے تو ایک لمحے کے لیے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ انہوں نے جس انداز میں آنے والے وقت کی منظر کشی کی ہے وہ خاصی خطرناک ہے۔ ماضی کی مشہور زمانہ پنجابی فلم خطرناک کی طرح جسے بڑے فخر سے سنیما والے صرف بالغان کے لیے لکھ کر لوگوں کو دیکھنے کی ترغیب دیا کرتے تھے فیصل واوڈا نے اس لانگ مارچ میں جابجا جنازوں اور لاشوں کا تذکرہ کر کے ایسی خوفناک منظر کشی کی کہ بہت سے لوگ پریشان ہو گئے۔ پنجاب سے رکن اسمبلی خرم لغاری بھی شاید اسی منظر کشی کی وجہ سے ڈر گئے۔ اس پریس کانفرنس نے ان کی سٹی گم کر دی اور وہ بھی پی ٹی آئی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کر بیٹھے اور اپنے ساتھ مزید 5 ارکان اسمبلی کے استعفوں کی بھی بات کی۔ مگر جب لانگ مارچ شروع ہوا تو ان کے ہوش بحال ہوئے اور انہوں نے فوری طور پر سابقہ بیان سے رجوع کر لیا اور کہا کہ وہ ق لیگ کے مونس الٰہی کی قیادت میں جلوس لے کر مارچ میں شریک ہوں گے۔ معلوم نہیں انہیں اپنی پارٹی کے مارچ میں شرکت کے لیے ق لیگ کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی وہ بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کی آڑ لے کر۔ ہاں وزیر اعلیٰ سے یاد آیا کہ یادش بخیر ہمارے ایک وزیر اعلیٰ عثمان بزدار بھی ہوتے تھے جو عمران خان کی ناک کا بال تھے۔ وہ انہیں اپنے بال بچوں سے زیادہ چاہتے تھے اور ان کی وزارت عالیہ کے لیے ہر ایک سے ٹکر لینے کو تیار رہتے تھے۔ مگر نجانے کیا بات ہے جب سے بزدار کی وزارت کو ق لیگ کی بھینٹ چڑھایا گیا ہے، وہ گم صم رہنے والا مزید تنہائی پسند ہو گیا ہے جو خطرے کی بات ہے۔ وہ بھی ابھی تک لانگ مارچ کیلئے کہیں سے دستیاب نہیں ہیں۔ ہزاروں نگاہیں انہیں تلاش کر رہی ہیں عید کے چاند کی طرح…
٭٭٭٭٭٭
حلیم عادل کی پہلی بیوی بھی ہے، مجھ پر ٹارچر کرتی تھی زندگی تباہ کر دی۔ دعا بھٹو 
اب کوئی انہیں کہے کہ بی بی آپ نے جب ایک شادی شدہ آدمی سے شادی کی تو کیا وہ اس کی پہلی بیوی پر ظلم نہیں تھا۔ آپ ظلم کریں تو روا وہ کریں تو ناروا۔ اس پہلی بیوی نے کس طرح آپ کو برداشت کیا ہو گا۔ آپ کو بھی چاہیے تھا کہ شادی سے پہلے حلیم عادل کا سارا حدود اربعہ چیک کر کے شادی کی پیشکش قبول کرتیں۔ اگر آپ کی طرف سے یہ پیش کش تھی تو اب بھگتیں۔ خلع کا دعویٰ کر کے اب آپ بے شک ظالم سے مظلوم کی شکل میں آ گئی ہیں۔ مگر سچ یہی ہے کہ اس کیس میں بھی عورت ہی عورت کی دشمن نکلتی ہے۔ مرحوم لیاقت حسین کے کیس میں بھی دیکھ لیں ایک دو نہیں پوری تین عدد بیویاں ابھی تک سربگریباں ہیں۔ مرنے والے کی نعش تک کو نہیں بخشا جا رہا۔ کوئی کہتا ہے پوسٹ ماٹم کرائیں کوئی کہتا ہے نہیں کرائیں۔ یوں سچ کہیں تو 
ہوئے مر کے ہم جو رسوا ہوئے کیوں نہ غرق دریا 
نہ کبھی جنازہ اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا 
اب خلع کی اس درخواست کے بعد دعا بھٹو سے کافی لوگ ہمدردی کا اظہار کریں گے مگر دعا بھٹو کو خود بھی تنہائی میں سوچنا چاہیے کہ انہوں نے شادی شدہ مرد سے شادی کا فیصلہ کرتے ہوئے یہ کیوں نہیں سوچاکہ انجام کیا ہو سکتا ہے۔ پہلی بیوی پر جو ایک عورت ہی ہے۔اس پر کیا گزری ہو گی۔ اسلام میں چار کی اجازت ہے مگر یہ فرض نہیں۔ انصاف کی شرط لازمی ہے حلیم عادل شیخ شخص تحریک انصاف کے رہنما ہیں وہ ان دو بیویوں میں انصاف کیوں نہ کر سکے کہ بات خلع تک آن پہنچی ہے۔ 
٭٭٭٭٭٭
سردی آ گئی سیلاب سے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ 
خدا غارت کرے اس غارت گر سیاست کو جس کی وجہ سے اس وقت جسے دیکھو سیاسی انقلابی بن کر اِدھر اُدھر کی ہانک رہا ہے۔ ابھی دو ماہ قبل سیلاب نے ایک تہائی ملک اجاڑ دیا۔ بلوچستان ، سندھ ، پنجاب ، خیبر پی کے میں لاکھوں نہیں کروڑوں لوگ اس بلائے ناگہانی سے تباہ ہوئے۔ آج بھی جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے بڑے متاثرہ علاقوں میں سیلابی پانی اپنی بربادی و تباہی کی داستان بیان کرنے کے لیے موجود ہے۔ ابھی تک یہ پانی نہیں نکالا جا سکا۔ اس کئی کئی فٹ کھڑے پانی کی وجہ سے باقی رہے سہے مکان بھی تباہ ہو رہے ہیں کھنڈر بن رہے ہیں جن علاقوں میں پانی اترا ہے وہاں گارے اور مٹی کی وجہ سے زمین دلدل بن چکی ہے۔ ابھی تک ان علاقوں میں آبادکاری کا عمل شروع نہیں ہو سکا۔ وفاقی حکومت کی طرف سے امدادی کارروائیوں کی چہل پہل جو نظر آئی وہ بھی اب ختم ہوتی نظر آ رہی ہے۔ پنجاب ، خیبر پی کے، سندھ اور بلوچستان کے حکمران سیاسی نمبر ٹانگنے کے لیے لچھے دار بیانات دے کر خاموش بیٹھے ہیں۔ اعلانات پہ اعلانات ہو رہے ہیں مگر عملی طور پر 
پوچھو تو انہیں ہیجے عمل کے ہیجے نہیں آتے 
باتوں سے کریں قصر پہ جو قصر کی تعمیر 
افسوس سندھ اور پنجاب کے حکمرانوں پر ہے۔ بلوچستان والے تو سائیں لوگ ہیں ان کو سات خون معاف ہیں۔ خیبر پی کے میں انقلابی ریاست ہے اس لیے وہاں سوال کی اجازت نہیں ۔ حکمران ناکام ہیں تو خود اپوزیشن والے کیا کر رہے ہیں۔ ٹیلی تھون سے انصاف والوں کو بقول ان کے 15 ارب ملے ہیں وہ ہی انصاف سے تقسیم کریں تو لاکھوں لوگوں کا بھلا ہو گا۔ مگر سب مال جیبوں میں ڈال کر منہ سی کر بیٹھے ہیں سڑکوں پر مارچ ہو رہا۔اسلام آباد میں قلعہ بندی ہو رہی ہے اور عوام تباہ ہو رہی ہے سیلاب زدگان بھوک پیاس کے بعد اب بیماریوں اور سرد موسم کی بے رحمی کا شکار ہو رہے ہیں۔ 
٭٭٭٭٭٭
قصہ علی امین گنڈاپور کی آڈیو لیکس کا 
جدید دور میں جہاں بہت سی نت نئی ایجادات نے آسانیاں پیدا کی ہیں وہاں نجی زندگیوں میں دخل در معقولات کر کے لوگوں کوبری طرح متاثر کیا ہے۔ اب یہ آڈیو ، ویڈیو ریکارڈنگ کو ہی دیکھ لیں۔ بندہ حیران ہے کہ کیا کرے کیا نہ کرے۔ اب کسی کی کوئی بات کوئی حرکت کوئی کھلی یا پوشیدہ حرکت چھپی نہیں رہ سکتی۔ اس جدید دور کے حمام میں سب ننگے نظر آ رہے ہیں۔ پھر فرانزک ٹیسٹ نے جو قیامت ڈھائی ہے وہ الگ ہے۔ اب لاکھ انکار کریں میں نے یہ نہیں کہا یا کیا۔ مگر آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ کی لیبارٹری فرانزک ٹیسٹنگ سارا پول کھول دیتی ہے۔ یہ تو قیامت کا سماں ہے۔ روز محشر کی گھڑی ہے کہ ہمارا کہا گیا سب کچھ سامنے آ جاتا ہے جو ہمیں بھرے کے سامنے برہنہ کر کے رکھ دیتے ہیں۔ اب گزشتہ روز ایک اور ویڈیو لیک ہوئی جس میں لانگ مارچ کے حوالے سے خطرناک باتیں سنی جا سکتی ہیں۔ مسلح افراد کو نقشہ کے ساتھ احکامات کے مطابق تیاری اور کارروائی کے لیے تیار رہنے کا کہا جا رہا ہے۔ یہ ریکارڈنگ علی امین گنڈا پور المعروف زلفاں والی سرکار کی ہے۔ اس کے جواب میں وہ کہہ سکتے تھے کہ ریکارڈنگ میں ٹمپرنگ کی گئی ہے اور ساتھ ہی کہہ رہے ہیں کہ آپ ہم پر گولیاں چلائیں گے تو ہم کیا ہار ڈالیں گے آپ کو۔ یہ عجب بات ہے اس وقت جہاں عمران خان اور حکومت کے میچ کا آخری اوور چل رہا ہے۔ دوسری طرف رانا ثنا اللہ اور اپوزیشن والوں کے درمیان بھی یہی صورتحال ہے۔ دونوں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ ان میں سے کس کی وکٹ اڑتی ہے اور نوری نت کون ہے اور مولا جٹ کون ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...