اسلام آباد(چوہدری شاہداجمل)والدین نے اسلام آباد کے سرکاری تعلیمی اداروں کی طرف سے بچوں پربھاری ٹرانسپورٹ فیس عائد کیے جا نے کو مسترد کر دیا ہے ،بسوں پر آنے جا نے والے طلبا و طالبات کو1500سے2500روپے ماہانہ ادا کر نے کے لیے مطالبہ کر نا شروع کر دیا گیا ہے ،والدین کا کہنا ہے کہ اگر فیسیں ہی ادا کر نا ہوتیں تو بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کیوں کراتے،فیسیں لاگو کی گئیں تو بچوں کو سکولوں سے اٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے ،وزیر تعلیم ان فیسوں کو ختم کر نے کی ہدایت کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 25۔اے کے تحت مفت تعلیم کا وعدہ پورا کریں۔والدین نے ٹرانسپورٹ کی مد میں بھاری فیسوں کے نفاذ کو غریب طلبا پر تعلیم کے دروازے بند کر نے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ والدین جو بچوں کی سکول کی فیسیں ادا نہیں کر سکتے وہ 2500روپپے ماہا نہ کس طرح ادا کریں گے ،انہوں نے وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت رانا تنویر حسین اور ڈی جی ایف ڈی ای سے مطالبہ کیا ہے کہ غریب عوام پر یہ ظلم بند کیا جا ئے انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں یہ بھاری فیس غربت کی چکی میں پسے والدین پر کسی ڈرون حملے سے کم نہیں ہے ،اس فیصلے کو واپس لینے کے احکامات جاری کیے جائیں،بس کے ڈرائیور اور کنڈکٹرز کے زریعے بچوں کو وارننگ جاری کرائی گئی ہے کہ جو بچہ یکم نومبر سے بس کی فیس ادا نہیں کرے گا اسے بس سے اتار دیا جائے گا اور اس کی ٹرانسپورٹ کی سہولت ختم کر دی جائے گی،حیران کن بات یہ ہے ہر ادارے نے اپنی الگ ٹرانسپورٹ فیس مقرر کی ہے۔
فیسیں ہی ادا کر نا ہوتیں تو بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کیوں کراتے،فیسیں لاگو کی گئیں تو بچوں کو سکولوں سے اٹھانے،احتجاج پر مجبور ہوں گے
Oct 31, 2022