وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سی پیک میں صنعت، توانائی زراعت، ریل اور سڑکوں کے نیٹ ورک کے منصوبے شامل ہوں گے. گوادر پورٹ کوتجارت ، ترسیل، سرمایہ کاری اور کے طورپر ترقی دینے جیسے اہم شعبوں کو شامل کیا جائے گا.دورہ چین کے دوران بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت سی پیک کے کردار کووسعت دینے پر بات کریں گے۔وزیراعظم نے چینی اخبار گلوبل ٹائمز میں آرٹیکل میں لکھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت سی پیک کے کردار کو وسعت دینے پر بات کریں گے۔ چین کا دورہ کرنے والے دنیا کے پہلے رہنمائوں میں سے ایک ہوں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ اعلیٰ معیار کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے منصوبے نے پاکستان میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کر دیا. سی پیک کے تحت سڑکوں کے نیٹ ورک نے سفر کا وقت ختم کر دیا ہے۔اقتصادی ،سماجی اور ثقافتی شعبوں میں چین کی تیز رفتار ترقی کو سراہتے ہیں۔چینی صدر، ہم منصب اور چینی قیادت سے بات چیت کا منتظر ہوں، سیلاب متاثرین کے لیے امداد پر چینی قیادت کا مشکور ہوں، چین نے سیلاب متاثرین کے لیےادویات،مچھر دانیاں اور دیگر چیزیں فراہم کیں، پڑوسی ممالک کے ساتھ باہمی احترام اور تعاون کے جذبہ کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب تنازعات کا مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے پرامن حل چاہتے ہیں. پاکستان ایک مضبوط، پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کی راہ پرگامزن ہے۔ پاکستان چینی کمپنیوں کو شعبوں میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع فراہم کرتا ہے۔پاکستان میں کام کرنے والے چینی باشندوں اور ان کے منصوبوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین خطےکے امن و استحکام کیلئے ذمہ داری کو نبھانے کیلئے پرعزم ہیں۔چین پاکستان دیرینہ دوستی بہترین صفات پر پورا اترتی ہے۔پاک چین دوستی جیسا کوئی رشتہ نہیں جو لوگوں کی روح کو گہرا کرتا اور مضبوط جذبات کو ابھارتا ہو۔تشدد دور میں باہمی تعاون اور یکجہتی کی چھونے والی کہانیاں شعور کاایک ناقابل تسخیر عنصر بن چکی ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی کا بیج گہری جڑوں اور مضبوط شاخوں کے ساتھ سدابہار درخت کی شکل اختیار کر چکاہے۔پاکستان کیلئے چین کے ساتھ تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد ہیں۔چین پاکستان تعلقات کو دنیا میں منفرد پائیدار استحکام اور قابل اعتبار بنیادوں پر سراہا جاتا ہے۔ میرے گزشتہ دورے کے بعد سے بین الاقوامی منظرنامے میں بے مثال تبدیلیاں آئی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ انسانیت کا ایک ہجوم غربت، امراض اور افلاس کا شکار ہے۔دنیا کے بہت سے حصوں میں لوگ ابھی تک کورونا اوراس کے اثرات سے نمٹ رہے ہیں۔ آب وہوا کی تبدیلی کا چشمہ بڑے پیمانے پرپھیل رہا ہے جو آج کی ایک تلخ حقیقت ہے۔کورونا کے بعد چین نے جویکجہتی اور امداد فراہم کی وہ ہماری کل وقتی دوستی کی واضح مثال ہے۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان آج اپنے آپ کو بے مثال تبدیلیوں کے دھانے پردیکھ رہا ہے۔پاکستان ایک مضبوط، پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے۔عالمی اقتصادی مشکلات کے باوجود ہماری حکومت پوری تندہی سے کام کر رہی ہے۔چین پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ کاری کا شراکت دار ہے۔ہم صنعتی تعاون کوبڑھا کر تعلقات کومزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔موسمیاتی تبدیلی انسانیت کی بقا کیلئے ایک خطرہ ہے۔پاکستان میں حالیہ غیرمعمولی سیلاب سے ہمارا ایک تہائی علاقہ ڈوب گیا۔وارننگ سسٹم،انفراسٹرکچر کی تعمیر اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں چین کی تکنیکی ترقی سے سیکھنے کے منتظر ہیں۔علم پرمبنی معیشت قومی ترقی کے نئے محرک کے طور پرابھری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ساہیوال کول پاور پلانٹس، قائداعظم سولر پاور پارک اور اورنج لائن ماسک ٹرانزٹ بہترین منصوبے ہیں۔سی پیک میں صنعت، توانائی، زراعت،ریل اور سڑکوں کے نیٹ ورک کے منصوبے شامل ہوں گے۔گوادر پورٹ کوتجارت ، ترسیل، سرمایہ کاری اور کے طورپر ترقی دینے جیسے اہم شعبوں کو شامل کیا جائے گا۔ہم کسی کو اپنی قریبی دوستی اورمضبوط اقتصادی شراکت داری کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے۔حکومت ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑے گی۔ نوجوانوں کے تبادلوں کی حوصلہ افزائی کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔امن و استحکام کیلئے ایک مشترکہ ویژن کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
واضح رہے وزیراعظم شہبازشریف وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد کل اپنے پہلے دورہ چین پر روانہ ہوں گے۔وزیراعظم چینی ہم منصب کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات کرینگے۔چینی صدر سے بھی ملاقات ہوگی۔