حیرت کی بات یہ ہے کہ اب تک ایران کے سوا کسی مسلم ملک نے اسرائیل پر سختی نہیں کی گئی صرف رسمی مذمتی بیانات ہی دیے گئے غنیمت ہے کہ سعودی عرب نے امریکی وزیر خارجہ کے دورے میں اس کے زور دینے کے باوجود حماس کی مذمت نہیں کی اور اسرائیل کی طرف سے ہونے والی بربریت اور جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ لیکن بات مطالبوں سے بہت آگے نکل چکی ہے۔
دنیا میں امتِ مسلمہ کے نام پر حرف آرہا ہے۔ دنیا کہتی ہے کہ امت مسلمہ کا کوئی وجود نہیں۔ اس کڑے وقت میں او آئی سی کا اجلاس اوّل تو بے حد تاخیر سے بلایا گیا اس کے بعد کسی بھی حتمی نتیجہ کے بغیر ختم ہو گیا صرف جنگ بندی کیلئے کوشش کرنے پر غور ہو رہا ہے او آئی سی کے اجلاس میں ایران نے تجویز پیش کی کہ اسرائیل کا بائیکاٹ کیا جائے تمام مسلم ممالک اس کو ہر طرح کی ترسیل بھی بند کر دی جائے مگر اس پر کوئی کماحق±ہ حرکت ہوتی نظر نہیں آتی۔
اسرائیل نے جو ٹیسٹر لگایا تھا کہ فلسطین پر حملہ کرنے کے بعد کیاہوتا ہے وہ اس میں کامیاب رہا کسی مسلم ملک کی طرف سے کوئی اقدام خاطرخواہ سامنے نہیں آیا تو اس نے حملوں میں تیزی لانے کا عندیہ دے دیا، وہ خون کے دریا بہا رہا ہے اور عرب ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ کسی اور کو کیا کہیں ہمارا اپنا ملک بالکل خاموش ہے۔ سوائے سیاسی، اخلاقی اور سفارتی سطح پر فلسطین کے لیے بیانات جاری کرنے کے سوا کوئی اہم قدم نہیں لیا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جب تک پاکستان اور سعودی عرب سامنے نہیں آئیں گے تب تک امریکہ اور اسرائیل اس بربریت سے پچھے ہٹنے والے نہیں۔ پاکستان کو خطے میں ایک اہم مقام حاصل۔ ہے۔ طاقت کا توازن اپنے آپ اس پلڑے میں جھک جاتا ہے جہاں پاکستان آرمی کھڑی ہوتی ہے جہاں پاکستان حکومت کھڑی ہوتی ہے مگر نہ جانے کیا وجوہات ہیں جن کی بنا پر پاکستان اس مسئلہ پر متحرک نہیں ڈر ہے گر فلسطین کہیں صفحہ ہستی سے نہ مٹ جائے نعوذ بااللہ عربوں کو اسرائیل کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانی پڑے۔
نعوذ بااللہ ہمارا قبلہ اول ہماری مسجد اقصیٰ کو نہ شہید کر دیا جائے۔ اور وہاں ہیکل سلیمانی تعمیر کر دیا جائے۔ اللہ اسے برے وقت سے بچائے اور مسلمانوں کو ایک ہو کر اس صیہونی سازش اور بربریت کا قلع قمع کرنے کی توفیق عطا کرے ہمیں فلسطین سے محبت سے ہے کیونکہ وہ ہمارا قبلہ اور کیونکہ وہ پیغمبروں کی سر زمین ہے حضرت ابراہیم علیہ سلام نے اس طرف ہجرت فرمائی تھی اس لیے ہم فلسطین سے محبت کرتے ہیں۔ حضرت لوط علیہ سلام کی قوم کو اس جگہ عذاب سے نجات دی گئی جوان پر نازل ہوا تھا۔ حضرت داو¿د علیہ سلام نے اسی سر زمین پر سکونت رکھی اور یہاں ایک محراب بھی تعمیر کروایا حضرت سلیمان علیہ سلام اسی سر زمین پر سے پوری دنیا پر حکمرانی فرمایا کرتے تھے۔
چیونٹی کا وہ قصہ جس میں اس نے چیونٹیوں سے کہا کہ اپنے بلوں میں گھس جاو¿ اسی ملک میں رونما ہوا اس وادی کا نام بعد میں دادی نمل رکھ دیا گیا خضرت ذکریا علیہ سلام کا محراب بھی اسی فلسطین میں ہے حضرت موسی علیہ سلام نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ اس مقدس شہر میں داخل ہو جاو¿ انہوں نے اسے مقدس اس شہر کے مشرک سے پاک ہونے اور انبیاء علیہ سلام کا مسکن ہونے کی بناءپر کہا تھا۔ اس شہر میں کر معجزے بھی رونما ہوئے ہیں جن میں سے مریم کے بطن سے حضرت عیسی علیہ سلام کی ولادت بھی ہے حضرت عیسی علیہ سلام کو جب ان کی قوم نے قتل کرنا چاہا تو اللہ پاک نے اسی شہر سے انہیں آسمان پر اٹھا لیا تھا جو کے عیسی علیہ سلام کا قیامت کے نزدیک دوبارہ زمین پر اسی شہر میں اتارے جائیں گے۔ حضرت عیسی علیہ سلام دجال کا قتل کریں گے -
اسی شہر میں یاجوج ما جوج گاز میں ہے قتال اور فساد کا کام شروع ہوگا معراج کی شب حضور صلی اللہ علیہ وسلم آسمان پر لے جائے گئے‘ جانے سے پہلے مکہ مکرمہ سے یہاں بیت المقدس یعنی فلسطین اتارے گئے ، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداءمیں انبیاءعلیہ السلام زماں نماز ادا کی۔ ہجرت کے بعد دوران نماز ہی جبرائیل علیہ سلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کا رخ بیت المقدس سے بیت اللہ شریف کی طرف کروا گئے تھے
فلسطین ہی دنیا والو ارض محشر ہے اور دیکھو وہاں حشر کا میدان سجا ہے۔ ان لوگوں پر تو قیامت ہی گزر رہی ہے جن کا کوئی پروان حال نہیں دنیا میں مسلمانوں کی کثرت اور طاقت کے باوجود کافر مسلمان عوام کو گاجر مولی کیے طرح کاٹ رہا ہے اور کوئی طاقت سامنے نہیں آرہی۔ قیامت ہی تو ہے۔ جب نہ باپ کام آئے گا نہ بھائی۔
ارض فلسطین یہ قیامت ٹوٹی ہوئی ہے تم سب بھی اپنی اپنی قیامت کا انتظار کرو تم جتنے بھی بااختیار ہو جاو¿ اس وقت کوئی کام نہیں آئیگا‘ سوائے اچھے اعمال کے۔ اپنے مسلمان بھائیوں کا قتل عام دیکھ کر منہ پھیر لینا کسی طرح بھی مومن کو زیب نہیں دیتا نہ ہی کسی قسم کی بریت ہے اللہ مظلوموں کا حامی و ناصر ہو۔
................................ (ختم شد)
”ارض ِ محشر“
Oct 31, 2023