نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنیوالی اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کرنے کیلئے اسرائیل پر دباﺅ ڈالے۔ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر بمباری جاری رکھتے ہوئے بجلی سمیت تمام مواصلاتی رابطے کاٹ دیئے ہیں۔ اس اندھیرے میں ہمیں فلسطینیوں کی حالت کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
غزہ میں جاری اسرائیلی وحشت و بربریت کو آج تین ہفتے گزر چکے ہیں۔ ظلم و تشدد کا کوئی ایسا حربہ نہیں ہوگا جو اس نے مظلوم فلسطینیوں پر استعمال نہ کیا ہو۔ پہلے ان پر فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا گیا جس کے باعث سات ہزار کے قریب فلسطینیوں کی شہادتیں ہوئیں اور ہزاروں زخمی حالت میں کھلے آسمان تلے پڑے کسی غیبی امداد کے منتظر ہیں کیونکہ مسلم دنیا کی قیادتوں کی جانب سے سوائے زبانی جمع خرچ کے اور کچھ نہیں کیا گیا۔ اب جارح اسرائیل جس کی پشت پر امریکہ‘ برطانیہ‘ فرانس‘ جرمنی کی قیادتیں اعلانیہ کھڑی ہیں‘ فلسطین میں اپنے ٹینک بھی داخل کر چکا ہے اور حماس کے ساتھ اسکی زمینی جھڑپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اگر عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں نے ظالم و جارح اسرائیل کے ہاتھ نہ روکے تو فلسطینیوں پر تو قیامت ٹوٹے گی ہی‘ اسرائیل کی جارحیت بالآخر عالمی جنگ کی نوبت لے آئیگی جبکہ روس‘ یوکرائن جنگ کے بعد اب حماس‘ اسرائیل جنگ کے نتیجہ میں بھی بھوک انسانی آبادیوں کے ہر گھر پر دستک دے رہی ہے۔ چنانچہ اسرائیل اور اسکے سرپرستوں کی ہٹ دھرمی کے باعث اس کرہ ارض پر انسان اور انسانیت کا ملیامیٹ ہونا کوئی دور کا معاملہ نظر نہیں آرہا۔ فلسطین کا تنازعہ خود الحادی قوتوں نے اپنے مذموم مقاصد کے تحت ارض فلسطین سے ایک ناجائز ریاست اسرائیل کو نکال کر پیدا کیا ہے اس لئے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کو اسرائیل سے واگزار کرائے بغیر یہ تنازعہ حل نہیں کیا جا سکتا۔ اس بارے میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بھی دو روز قبل جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کے تنازعہ کی کھل کر وضاحت کی ہے اور فلسطینیوں کے موقف کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان کیا ہے۔ یہ تنازعہ اصولی طور پر تو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر ہی حل ہونا چاہیے جو اس کیلئے اپنے رکن ممالک بالخصوص امریکہ اور برطانیہ پر دبا? ڈالے۔ بصورت دیگر اس کرہ ارض پر انسانی بقاءکا خاتمہ نوشتہ دیوار ہے۔