کراچی (کامرس رپورٹر) نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اخترکا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف قسط ملنے کے بعد دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے بھی انفلوز ملیں گے۔ حکومت کے اقدامات سے کرنٹ اکاﺅنٹ میں بہتری آرہی ہے، شرح سود کا تعین وزارت خزانہ نہیں سٹیٹ بینک کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کی تکلیف کا احساس ہے اور ہر پلیٹ فارم سے صنعتکاروں کی شکایات سن کر حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر معاشی بحالی کا پلان تیار کرلیا ہے جس پر جلد عملدرآمد کیا جائے گا۔ ایکسپورٹ امپورٹ بینک کو آپریشنل کرنے کے لئے کابینہ سے منظوری لے رہے ہیں۔ پہلی مرتبہ 14 ماہ میں لارج سکیل اور پاور سیکٹر نے گروتھ کی ہے جبکہ سیمنٹ اور ٹریکٹرز کی پیداوار میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹربینک میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سمگلنگ، سٹے بازی کی روک تھام پر بہت اچھا کردار ادا کیا ہے۔ شمشاد اختر نے مزید کہا کہ ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی میں آئی ایم ایف کے ہدف سے زائد ٹیکس وصول کیا۔ دریں اثناءڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاروںکو ہرممکن سہولت دینے کو تیار ہیں۔ او آئی سی سی آئی کو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی حکومتی کوششوں کو سپورٹ کرنا چاہیے اور او آئی سی سی آئی کے اراکین ملک کی ترقی میں معاونت اور ادائیگیوں کے توازن کو پائیدار طریقے سے مضبوط کرنے میں تعاون کیلئے برآمدات پر مبنی انڈسٹریز میں سرمایہ کاری کریں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے ان خیالات کا اظہار اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)کے دورے کے دوران کیا۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے حالیہ معاشی جائزے اور آو¿ٹ لک کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ پہلے چند ماہ کے اعدادو شمار سے معاشی بحالی کے آثار نمایاں ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہاکہ ایس او ایز کی اصلاحاتی پالیسی شروع کرنے کی کوششیں اور تازہ ترین مالیاتی پوزیشن مرتب کی جارہی ہے جبکہ کارپوریٹ گورننس کو بڑھانے کی بھی تجدیدکی جا رہی ہے۔ نگران وزیرِ خزانہ کو او آئی سی سی آئی کے حالیہ سروے کے نتائج بھی پیش کیے جس میں حکومت پاکستان کو سفارش کی گئی ہے کہ وہ روپے کی گرتی ہوئی قدر کو مستحکم کرنے اور پاکستان میں کاروبار کی مجموعی لاگت کو کم کرنے کیلئے اقدامات کرے۔