استحکام پاکستان پارٹی نے خانیوال کی تحصیل جہانیاں جسے مسلم لیگ ن کا گڑھ کہا جاتا ہے وہاں سے اپنی انتخابی مہم کا شاندار آغاز کیا ہے۔ اس جلسے نے سیاست کو سمجھنے اور سیاسی تجزیہ کاروں کو حیران ضرور کیا ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی نے جہانیاں سے سیاسی اننگز کا آغاز جارحانہ اور بھرپور انداز میں کیا ہے۔ اس سیاسی اجتماع سے استحکام پاکستان پارٹی نے ملک کو درپیش مسائل کا حل بیان کیا ہے اور سب سے اہم بات ملک میں وسائل سے محروم افراد کی زندگی کو آسان بنانے کا پیغام دیا ہے۔ جو منشور آئی پی پی کے صدر عبدالعلیم خان نے پیش کیا ہے۔ اس کے بعد ملک بھر کی تمام سیاسی جماعتوں کے لیے اپنا منشور عوام کے سامنے رکھنا بہت بڑا چیلنج ہو گا۔ بالخصوص مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کا بہت بڑا امتحان ہو گا۔ کیونکہ یہ دونوں جماعتیں دہائیوں سے مختلف وقتوں میں صوبوں اور وفاق میں حکومتوں کے مزے لے چکی ہیں لیکن آج تک عام آدمی کے مسائل کم نہیں ہو سکے۔ زندگی آسان نہیں ہوئی۔ مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی کے اس منشور کے بعد ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ آئی پی پی کے صدر عبدالعلیم خان اپنے انتخابی منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار میں آکر مزدور کی کم سے کم تنخواہ 50ہزار روپے اور عوام کے لیے 300یونٹ تک بجلی مفت دی جائے گی ، ساڑھے بارہ ایکٹر کی کاشت پر ٹیوب ویل بجلی مفت اور کچی آبادیوں کو مالکان حقوق کے علاوہ شہری سہولیات دی جائیں گی ،پٹرول سستا کیا جائے اور موجودہ قیمت آدھی قیمت پر عوام کے لیے دستیاب ہو گا۔ استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیر خان ترین نے کہا کہ تحریک انصاف اقتدار حاصل کرنے کے فوری بعد ایسے ہاتھوں میں چلی گئی جن کا ایجنڈا نہ تو بہتری لانا تھا نہ ہی انہیں پاکستان کو بہتر ملک بنانے کا کوئی شوق تھا ،ملک کی خوشحالی عوام کی ترقی سے ہوتی ہے۔ آج پاکستان کا ہر نوجوان مستقبل کے حوالے سے مایوس اور پریشان ہے ہم اقتدار میں آکر ہر شعبے میں بہتری لائیں گے۔ جلسے میں اس حلقے سے قومی اسمبلی کے لیے استحکام پاکستان پارٹی کے ممکنہ امیدوار اور میزبان جلسہ ایاز خان نیازی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حلقے سے منتخب ہونے والوں نے دس سال میں وہ ترقی کام نہیں کروائے جو میں نے چار سال کے قلیل عرصہ میں کروا دیے اور سالہا سال سے تباہ سڑکوں کے نیٹ ورک کو بہتر کیا۔ استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا کہ ہم عوام کے لیے بڑا منشور لے کرر آئے ہیں۔ ساڑھے 12ایکڑ تک کے کسان کو ٹیوب ویل پر بجلی مفت ہو گی۔ جہانگیر ترین نے وعدہ کیا ہے اسے پورا کریں گے300بجلی کا یونٹ فری ہوگابجلی کے 300یونٹ کا سارا خرچ حکومت اٹھائے گی۔ پٹرول آدھی قیمت پر ملے گاپٹرول کی قیمت بڑی بڑی گاڑیوں والے ادا کریں پٹرول کی قیمت کا بوجھ عام آدمی پر نہیں ڈالیں گےکم سے کم اجرت 50ہزار ہوگی۔ شہروں میں تمام کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دیں گے غریب کے دکھ درد میں حکومت ساتھ ہوگی جہانگیرترین کی سربراہی میں آئی پی پی دن رات محنت کرے گی۔ کسانوں کو خوشحال کریں گے کیونکہ کسان خوشحال ہو گا تو پاکستان خوشحال ہوگا، بے گھر افراد کیلئے شہروں میں بلڈنگز بنائیں گے، پلاٹس ملیں گے، سرکاری اراضی غریبوں کے لیے ہے، تمام یونین کونسل کی سطح پر پینے کے صاف پانی کے فلٹریشن پلانٹ لگائیں گے۔ فلٹریشن پلانٹس کا تمام خرچ حکومت برداشت کرے گی۔ بے روزگار نوجوانوں کیلئے بلاسود آسان قسطوں پر قرض دیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جنوبی پنجاب میں بھی لاہور جیسے بہترین سکول اور ہسپتال ہوں، ہر کسی کے پاس روزگار چاہتے ہیں روزگار ایسا ہو کہ فیکٹریاں کارخانے لگے ہوں پڑھے لکھے نوجوان مارے مارے نہ پھریں۔ بہنوں کیلئے منشور میں ویمن امپاورمنٹ اسکلز کو شامل کیا ہے۔کئی بار مسلم لیگ ن پنجاب میں اقتدار میں آچکی ہے آج بھی عوام سے ووٹ مانگنے آئے گی،عوام آخر انہیں کتنی بار موقع دے سندھ میں پیپلز پارٹی پندرہ سال بیٹھی ہے، وہاں عوام کا حال برا ہے پیپلز پارٹی عوام کے سامنے جاکر ڈھٹائی سے کہتی ہے انہیں موقع دے۔ ہم نے گذرے آٹھ برسوں میں خوابوں کو چکنا چور ہوتے دیکھا۔عبدالعلیم خان نے تحریک انصاف کے کارکنان سے سوال کرتے ہوئے کہا بدنصیب ہے پی ٹی آئی کا چیئرمین جسکے پاس جہانگیر ترین جیسا آدمی تھا، اس نے ضائع کیا پی ٹی آئی والوں سے پوچھتا ہوں تم لوگوں نے جہانگیر خان، علیم خان کو کس کیلئے قربان کیا تھا کدھر ہے آج عثمان بزدار ؟ کدھر گیا محمود خان ؟ چیئرمین پی ٹی آئی کہتا تھا وہ دس بار وزیراعظم بنا تو وزیراعلی بزدار ہی ہوگا جواب دو پی ٹی آئی والو، کتھے ہے بزدار ؟ لوگ جواب دیں کہ کیا خانیوال میں کوئی گھر بنایا گیا؟کیا خانیوال میں کسی کو نوکری ملی؟ہم نے فوجی تنصیبات پر حملہ دیکھا شاید کبھی بھارت بھی اس کی جرات نہ کرتا کہ وہ ہماری تنصیبات پر حملہ کرتا ہے۔ فرح گوگی کون تھی،پنجاب میں دو دو تین تین کروڑ میں ڈی سی، کمشنر لگائے گئے تبدیلی کے نام پر پیسوں کے نام پر محکموں میں لوگوں کو لگایا گیاپی ٹی آئی میں شمولیت پر جو بتایا گیا دکھایا گیا اس کے الٹ کام کیا گیاپی ٹی آئی چیئرمین نے بزدار کو پنجاب کو تحفے میں دیابزدار فرنٹ مین تھا جو پیسے وصول کر کے آگے بھجواتا تھا۔اب جہانگیرترین نے فیصلہ کیا کہ عوام کی خدمت کیلئے سیاست میں حصہ لینا ہے۔ ہمارا فیصلہ ہے اس ملک میں بادشاہت کرنے والوں کے خلاف کھڑا ہونا ہے، باریاں لگانے والوں کے چنگل سے عوام کو نجات دلانا ہے، باریاں لگانے والوں کے سامنے کھڑے ہو کر سیاست کرنی ہے۔ پنجاب کی سب سے چھوٹی تحصیل میں ایسا ورکر کنونشن کرنے پر سب کو مبارکباد، ٹی وی پر جو پوچھتے تھے کہ آئی پی پی کے پاس لوگ کہاں سے آئیں گے، عوام نے انہیں جہانیاں میں جواب دے دیاعوام نے اپنی محبت سے ثابت کیا ہے کہ آئی پی پی سے انہیں پیار ہے۔ حاضرین بتائیں، کیا چوروں کو ووٹ دیں گے؟ بے ایمانوں کو ووٹ دیں گے؟جن لوگوں نے آپ کو اس حال پر پہنچایا، انہیں ووٹ دیں گے؟وعدہ کرتے ہیں آپ کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے غریب کے ساتھ کھڑے ہوں گے، مشکل میں ساتھ دیں گےاس ملک کو ان چوروں کی حکمرانی سے نجات دلائیں گے۔پیٹرن انچیف استحکام پاکستان پارٹی جہانگیر خان ترین نے کہا ہے کہ دس سال پہلے ہم لوگ ایک بہتر پاکستان بنانے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے اور سارا پلان تیار تھا کہ بہتری کیسے لانی ہے. معاشی بہتری لانی تھی، صنعت کو فروغ دینا تھا، زرعی شعبے کو سپورٹ دینی تھی اور ہر شعبے میں تبدیلی لانی تھی. یہ ہمارا پلان تھا لیکن افسوس سے ہماری کوششوں کے باوجود یہ پلان کامیاب نہ ہو سکے۔ ہم نے دس سال محنت کی لیکن جب وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھ گئے تو ہم سب کو ایک ایک کر کے ہٹا دیا گیا اور ہماری جگہ وہ لوگ آ گئے جو ہمارے پلان کو جانتے بھی نہیں تھے یوں ہمارا مشن ادھورا رہ گیا۔ لوگ تحریک انصاف کو چھوڑ کر استحکام پاکستان پارٹی میں اس لیے شامل ہو رہے ہیں کیونکہ تحریک انصاف ان لوگوں کے ہاتھ چلی گئی جن کے دلوں میں نہ پاکستان کا درد تھا اور نہ ملک میں بہتری ان کا ایجنڈہ تھا. اب ہم ادھورا مشن مکمل کرنے کے لیے اکٹھے ہو رہے ہیں۔ ہم لوگ ہار نہیں مانیں گے. ہم نے دس سال پہلے جو سفر شروع کیا تھا اسے ہم استحکام پاکستان پارٹی کے پلیٹ فارم سے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے. ہم ایک ایک غریب کا حال بہتر کریں گے۔ کوئی شخصیت اہم نہیں ہے. صرف عوام اہم ہیں. جب عوام کی ترقی ہو گی اور ملک خوشحال ہو گا تو سب ٹھیک ہو جائے گا، نوجوان ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں اور اپنے مستقبل سے مایوس ہیں. انشاءاللہ ہم ان کے لیے باعزت روزگار کی فراہمی یقینی بنائیں گے اور انشاءاللہ سب نوجوان کہیں گے کہ میں نے پاکستان میں ہی رہنا ہے اور باہر جانے والے اپنے پیارے پاکستان میں واپس آنا چاہیں گے، زراعت کے شعبے کی ترقی ہماری ترجیح ہوگی. ہم نے کسانوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے تاکہ انہیں اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر نہ نکلنا پڑے، ہم نے اپنا پہلا جلسہ کسی شہر میں نہیں کیا بلکہ ایک دیہی علاقے میں آئے ہیں کیونکہ پسماندہ علاقوں کی ترقی ہماری ترجیح ہوگی۔ ہم صرف نعروں اور بیانات نہیں بلکہ ملک کے ہر شعبے میں بہتری لانا چاہتے ہیں ہم نے اپنا ہوم ورک کیا ہوا ہے. عوام ہمیں موقع دے گی تو ہم ان منصوبوں کو عملی شکل میں لے آئیں گے۔ لودھراں میرا گھر ہے اور جیسے میں نے لودھراں کو بنایا ہے ویسے ہی پورے ملک کو بھی خوشحال بنائیں گے۔ ہماری جدوجہد کا مقصد عوام کی مشکلات کم کر کے انہیں ریلیف دینا ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی کا پہلا جلسہ یہ ضرور بتاتا ہے کہ لوگ روایتی سیاست سے تنگ ہیں۔ کون ہے جو عام آدمی کے مسائل پر بات کرتا ہے۔ اس منشور کی بنیاد ملک کی ترقی اور عام آدمی کے مسائل کو حل کرنا ہے۔ اس جماعت کو پذیرائی ملنی چاہیے۔ بالخصوص باریاں لگانے والوں کا راستہ روکنا ضروری ہے۔ اس جماعت میں کیا خاص چیز ہے جس کی دیگر سیاسی جماعتوں میں کمی ہے اس حوالے سے کل لکھوں گا۔
تنخواہ 50 ہزار، 300 یونٹ فری بجلی، سستا پیٹرول، کچی آبادی والوں کو اپارٹمنٹ، بے گھروں کے لیے گھر!!!!!
Oct 31, 2023