نوشہرہ ورکاں(نامہ نگار)نوشہرہ ورکاں اور گردونواح میں دھان کی فصل کی کٹائی 60 فیصد ہو چکی ہے۔ جبکہ گندم کی فصل کی بجائی کاآغاز ہوچکاہے۔ نگران حکومت نے چاول کے ریٹس کم کرنے کی نوید سنا کر زمینداروں کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش کی ہے۔دھان کے ریٹس توفی من تقریباً 1000 روپے کم ہو چکے لیکن اسی کسان کو بازار سے چاول آج بھی مہنگاملتاہے۔ زمینوں کے بھاری بھرکم ٹھیکے اور مہنگی زرعی ادویات وکھاد کے خرچے کسان اپنی فصل سے پورے نہیں کرپائے گا۔دوسری جانب سرکاری ریٹس پر کھاد کاحصول ناممکن ہے ۔ گندم کی کاشت کے سیزن کے آغاز ہی میں ڈی اے پی اوریوریا کھاد کی بلیک مارکیٹنگ عروج پر پہنچ چکی۔ ڈی اے پی 14000اوریوریا4500 فی بوری تک فروخت ہونے لگی۔ کسانوں نے افسران وحکام بالاسے مطالبہ کیاہے کہ کسان دشمنی پہ مبنی پالیسیوں کوترک کرتے ہوئے کسان دوستی کے نعرہ کوعملی جامہ پہناکر کسان کشی کا سدباب کیاجائے۔