قیام پاکستان سے اب تک جمہوری اور فوجی ادوار کا جائزہ لیں تو کس دور حکومت میں میرٹ پر کام ہوا؟ کس دور میں معاشی استحکام آیا؟ کس دور میں آبی وسائل سے استفادے کے لئے ڈیم بنائے گئے؟ کس دور میں بڑے قومی ادارے پی آئی اے‘ ریلوے‘ اسٹیل ملز اور پی ایس او منافع میں چلتے رہے؟ اسی طرح کے بہت سے سوالات کا جواب یقینی طور پر جمہوریت کے ادوار میں نہیں ملے گا کیونکہ ہمارے سیاستدانوں کی ریت ہے کہ وہ اقتدار تک پہنچنے کے لئے فوج کا سہارا لیتے ہیں اور اقتدار کے ایوانوں میں اپنی نااہلی کے باعث ناقص کارکردگی دکھاتے رہے ہیں۔ جب ملک کے مفاد میں مجبوراً انہیں اقتدار سے الگ ہونا پڑا تو انہوں نے خود کو فرشتہ اور پارسا ثابت کرنے کے لئے سیاستدانوں کی تمام تر نااہلیوں کا ملبہ فوج پر ڈالنے کی کوشش کی۔ جو بھی سیاستدان اقتدار تک پہنچا ہے اس کی نشوونما فوج کے گملوں میں ہوئی ہے۔ واحد سیاستدان ایئرمارشل اصغر خان تھے جنہوں نے اس راستے سے اقتدار میں آنے کی جنرل ضیاء الحق کی 5پیشکشوں کو مسترد کیا۔ اسی وجہ سے وہ اپنی مقبولیت کے بہترین عروج پر پہنچنے کے باوجود کبھی اقتدار تک نہیں پہنچ سکے۔
عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے وقت یہی کہا جارہا تھا کہ خدانخواستہ پاکستان ڈیفالٹر ہوجائے گا اور اندرونی کچھ قوتیں یہ چاہتی بھی تھیں کہ خدانخواستہ پاکستان ڈیفالٹر ہوجائے۔ لیکن آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قوم کو امید دلائی اور واضح کیا کہ انشاء اللہ پاکستان کو دنیا میں اس کا جائز مقام بھی ملے گا اور پاکستان اپنے جغرافیائی اور قدرتی وسائل کے باعث کبھی ڈیفالٹ بھی نہیں کرے گا بلکہ مایوسی گناہ ہے اور پاکستان کا مستقبل بہت شاندار ہے۔ ان کے عزم و حوصلے کے باعث ہی ملک میں تمام طرح کی منفی قوتوں کو اب تک بدترین شکست ہوئی ہے۔ حکومت کی رٹ قائم رکھنے کے لئے مسلسل آپریشن جاری ہیں جس سے ملک میں امن و امان کی صورتحال بھی مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے۔ نگران حکومت جب آئی تو ملک کی معاشی حالت بہت خراب تھی۔ نگران حکومت نے تاریخ میں سب نگران حکومتوں سے زیادہ محنت و لگن سے کام کیا اور ملک کو بدترین معاشی حالات میں بہترین طریقے سے چلایا جس سے مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی اور لاقانونیت و اسمگلنگ پر قابو پانے کے لئے نگران حکومت کی کارکردگی بھی مثالی رہی۔ نگران حکومت کی عالمی دنیا میں تعریف کی گئی۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ملک میں سرمایہ کاری کے لئے ایپکس کمیٹیاں تشکیل دیکر اہم ترین فیصلوں میں وفاقی و صوبائی حکومت کی سطح پر سول ملٹری قیادت کے مشترکہ فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا اور پاکستان بہت مختصر وقت میں نہ صرف ڈیفالٹ کے خطرات سے باہر آگیا بلکہ اب دنیا بھر سے پاکستان میں سرمایہ کاری آرہی ہے اور دنیا کے نامور کاروباری گروپ پاکستان میں دل کھول کر سرمایہ کاری کرنے جارہے ہیں۔ اب پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اطمینان بخش سطح تک پہنچ چکے ہیں اور ان میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ مارک اپ کی شرح 24%سے کم ہوکر اب 17% پر آگئی ہے اور امید کی جارہی ہے کہ دسمبر تک اس میں بتدریج مناسب حد تک کمی ہوگی جس سے کاروباری سرگرمیوں میں یقینی طور پر اضافہ ہوتا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ یہ سب کچھ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے عزم و حوصلے کے باعث ممکن ہوسکا ہے۔
اب وزیراعظم میاں شہبازشریف نے بھی اقتدار سنبھالنے کے بعد ہر فورم پر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی بہتری میں سب سے اہم کردار اور عزم و حوصلہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا ہے جنہوں نے بدترین معاشی حالات میں نہ صرف قوم کو حوصلہ دیا بلکہ عملی طور پر یہ سب کچھ ممکن بنانے میں اپنی انتھک محنت جاری رکھی۔ اس سلسلے میں چین‘ سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات سمیت تمام دوست ممالک نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا اور پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دینے میں اپنا بھرپور تعاون و مدد پیش کی۔
اب امریکی سینٹرل کمانڈ کے جریدے نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرکے ان کی محنت اور لگن کا اعتراف کیا ہے۔ جنرل عاصم منیر نے جب سے پاک فوج کی کمان سنبھالی ہے اب تک ان کی قیادت میں مسلح افواج نے شدت پسند گروپوں کے خلاف 22ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے ہیں۔ جنرل عاصم منیر نے دہشت پسند گروپوں کو واضح طور پر نہ صرف پیغام دیا بلکہ عملی طور پر دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کیا اور انہیں ریاست کی رٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرنے پر مجبور کیا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے جریدے نے یہ بھی لکھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سرمایہ کاری سہولت کونسل اور گرین پاکستان انیشیٹو جیسے اقدامات سے معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا۔ آرمی چیف کی کاوشوں سے ہی قومی یکجہتی اور اور باہمی اتحاد کو فروغ ملا ہے اور پاکستان تیز ترین رفتار سے معاشی چیلنجز سے نکلنے میں نہ صرف کامیاب ہوا ہے بلکہ اسی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ انشاء اللہ جلد ملک میں کاروبار میں زبردست تیزی کی توقع ہے اور بے روزگاری و مہنگائی میں بھی نمایاں کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ موجودہ حکومت بھی جنرل عاصم منیر کے معاشی ترقی و خوشحالی بذریعہ سرمایہ کاری کے ایجنڈے پر ان کے شانہ بشانہ ہے اور وفاقی وزیر خزانہ بھی دنیا بھر میں پاکستان کی بہترین طریقے سے نمائندگی کر رہے ہیں۔ پاکستان دنیا کو یہ بات باور کرانے میں کامیاب ہورہا ہے کہ ہمارے ملک کو امداد کی نہیں بلکہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور پاکستان کی سول و ملٹری قیادت ایک پیج پر رہ کر غیر ملکی سرمایہ کاری کے مکمل تحفظ کو اولین ترجیح رکھے ہوئے ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ سیاسی استحکام کی منزل بھی قریب ہے جس کے بعد پاکستان کی ترقی کی رفتار میں مزید تیزی دیکھنے میں آئے گی۔
یہ بات تو طے شدہ ہے کہ اللہ رب العزت کے بعد پاکستان کی سلامتی‘ دفاع‘ ترقی و خوشحالی کے لئے سب سے اہم ترین کردار ہماری مسلح افواج کا ہی رہا ہے اور ملک میں تمام بحرانوں کے حل اور قدرتی آفات میں بھی قوم کو سنبھالا دینے والی مسلح افواج ہی ہیں جنہوں نے مشکل ترین وقت میں اپنا بہترین مثبت کردار ادا کیا۔ جب تک مسلح افواج اور قوم ایک پیج پر ہیں انشاء اللہ ہر طرح کے دشمن ہمیشہ ناکامی کا منہ دیکھتے رہیں گے۔ نگران حکومت کے قیام کے بعد سے اب تک کے تمام مثبت اقدامات کا کریڈٹ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے سر جاتا ہے اور سول وفاقی و صوبائی حکومتیں بھی ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔