پاکستان کو معاشی اصلاحات کی ضرورت تو ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ قرضوں کے چنگل سے نکلنے اور پائیدار معاشی استحکام کیلئے سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے جب تک معاشی نظام قرض ہر چلتا رہے گا اس وقت تک بہتری ممکن نہیں ہے۔ ہمیں اپنے مالی معاملات کو بہتر بنانے اور ملک کو مالی طور پر مضبوط بنانے کے لیے تجارت کو فروغ دینا ہو گا۔ پاکستان ان دنوں دوست ممالک سے تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی روابط بڑھائے جا رہے ہیں۔ ان ممالک میں سے روس بھی ایک اہم ملک ہے ۔ چین کی حکومت پاکستان میں سی پیک منصوبوں کے معاملے میں سنجیدہ روئیے اپنانے پر اطمینان کا اظہار کر رہی ہے۔ چینی حکومت نے پاکستان میں سی پیک منصوبوں پر تعاون کے معاملے میں موجودہ حکومت کی کاوشوں کو سراہا ہے۔ اسی طرح روس کے ساتھ بھی تجارتی تعلقات کو تیزی کے ساتھ مضبوط بنانے کے لیے کام ہو رہا ہے۔ روسی سپیکر ویلنٹینا ماٹویینکو نے دورہ پاکستان میں اس خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات مزید پختہ ہوں، روس اور پاکستان تیل اور گیس کے ذریعے تجارت کررہے ہیں جو کہ بہت اہمیت کاحامل ہے۔ یاد رہے کہ روس اور پاکستان کی تجارت میں پچیس سے تیس فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ یہ اعدادوشمار خوش آئند اور حوصلہ افزا ہیں۔ یہ نمبرز بڑھتے رہنے چاہئیں۔ پاکستان کو توانائی بحران کا سامنا ہے، گیس کی قلت اور مہنگی بجلی نے کاروباری طبقے کا جینا محال کر رکھا ہے بیرونی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ جب تک ملک کے اندر کاروبار کرنے والوں کے لیے سہولت پیدا نہیں ہو گی۔ جب تجارتی تعلقات کی بات ہو تو سعودی عرب کا نام بھی نمایاں نظر آتا ہے۔ سعودی عرب بھی پاکستان کا سب سے اہم اور مضبوط دوست ملک ہے۔ مشکل وقت میں سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف کا دورہ سعودی عرب بہت اہمیت کا حامل تھا۔ اس دوران وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو فورم کے موقع پر ہونے والی ملاقات اور گفتگو حوصلہ افزا ہے۔ گذشتہ چند ماہ کے دوران جب پاکستان بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ معاملات طے کر رہا تھا تو اس دوران بھی سعودی عرب نے اہم کردار ادا کیا۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے برادر ملک کی ان کاوشوں کا سراہتے ہوئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وژن دو ہزار تیس پاکستان کے کلیدی پالیسی مقاصد سے ہم آہنگ ہے۔ میاں شہباز شریف نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں فیوچر انوسٹمنٹ اینیشیٹو کانفرنس کے انعقاد پر سعودی فرمانروا اور ولی عہد کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ترقی سے متعلق ان کے وژن کے کو سراہا۔
اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور دوست ملکوں کے تعاون سے معاشی استحکام ممکن ہوا، ہم مل کر ہی مشترکہ مستقبل اور ترقی کی منزل حاصل کرسکتے ہیں، یہ صرف ہماری نہیں بلکہ تمام شراکت داروں کی کامیابی ہے۔ نوجوان نسل ہمارا قیمتی اثاثہ ہے، نوجوانوں کی ترقی کیلئے خصوصی منصوبے شروع کیے۔ نوجوانوں پر سرمایہ کاری مشترکہ مستقبل کیلئے ضروری ہے، علم پر مبنی معیشت پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت نے انقلاب برپا کر دیا، مصنوعی ذہانت سمیت آئی ٹی کی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز ہے،سعودی عرب ، عالمی شراکت داروں کے تعاون سے ترقی کا عمل آگے بڑھائیں گے، تعلیمی اصلاحات کے ساتھ ہنر مند افرادی قوت کی تیاری پر بھی کام کر رہے ہیں، میری حکومت نے معیاری تعلیم کو تمام شہریوں تک پہنچایا۔ کوئی بھی ملک دوسرے کی مدد کے بغیر مستقبل کو بہتر نہیں بنا سکتا، آج تمام سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ لگانے کی دعوت دیتا ہوں۔
پاکستان میں سرمایہ کاری، کاروباری معاملات اور کاروباری طبقے کے لیے سازگار ماحول، اداروں میں اصلاحات اور پاکستان کے بہتر مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے نجکاری سمیت اہم معاملات میں وفاقی وزیر عبدالعلیم خان ذمہ داری کے ساتھ بہت اہم کام کر رہے ہیں۔ عبدالعلیم خان حکومت میں رہتے ہوئے بہت سے کام ذاتی حیثیت میں بھی کر رہے ہیں جیسا کہ انہوں نے سری لنکا سے پاکستانی قیدیوں کی واپسی کے اخراجات برداشت کیے اس کے علاوہ بھی دیگر کاموں میں وہ ذاتی دلچسپی لے کر شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سرمایہ کاری کے حوالے سے وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ و نجکاری اور مواصلات عبدالعلیم خان کہتے ہیں کہ سعودی عرب سے سرمایہ کاری کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔ قابل عمل اقدامات سے سرمایہ کاری کے ایجنڈے کو مکمل کیا جائے گا۔ عبدالعلیم خان مختلف منصوبوں اور سرمایہ کاری کے معاملات میں سعودی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ ہر ممکن کوشش یہی ہوتی ہے کہ تجارتی روابط میں کسی قسم کی رکاوٹ اور تعطل نہ آئے۔ عبدالعلیم خان آئندہ ماہ سعودی حکام کی دعوت پر سعودی عرب میں ہونے والی ایکسپو میں شرکت بھی کریں گے۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے پاکستان پوسٹل سروس کی کارکردگی اور مالیاتی ڈسپلن پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے آئندہ چند روز میں پوسٹل سروس کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مالیاتی پلان ترتیب دینے کی ہدایت کرتے ہوئے ادارے کی خالی آسامیاں ختم کر کے ریونیو میں اضافے کے لئے ٹھوس تجاویز طلب کی ہیں۔ وفاقی وزیر نے سست روی چھوڑ کر پاکستان پوسٹ کو بچانے کے لیے افسران اور ملازمین کو دن رات محنت کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس ادارے کے اخراجات زیادہ اور آمدن کم ہوگی وہ نہیں چل سکتا،حکومتی فنڈز پر انحصار کرنے کی بجائے اپنے وسائل خود پیدا کرنا ہوں گے۔ فنڈز میں اضافے کیلئے ملک بھر میں جی پی اوز اور ڈاکخانوں میں نادرا اور پاسپورٹ کاؤنٹرز بنائے جائیں،ڈاکخانے کا روایتی نظام بدل چکا ہے،اب نئے تقاضوں کے مطابق ہی کام کرنا ہو گا۔ دوسری طرف عبدالعلیم خان نے این ایچ اے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا اور لاہور سیالکوٹ موٹروے پر ایم ٹیگ کا سو فیصد ہدف حاصل کرنے پر حکام کی حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے کہا رواں مالی سال این ایچ اے کا مجموعی ریونیو سو فیصد اضافے کے ساتھ 64 ارب سے بڑھا کر ایک سو دس ارب روپے تک پہنچا رہے ہیں، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی سرکاری ادارے کو پچاس ارب روپے سے زیادہ آمدن ہو گی۔
عبدالعلیم خان جس ایمانداری اور دلجمعی سے کام کر رہے ہیں کاش کہ پاکستان میں صوبائی سطح پر، ملک میں وفاقی سطح پر صوبائی و وفاقی وزراء ، بیوروکریسی، ضلعی انتظامیہ اور تمام ادارے اس توجہ، انہماک اور ملکی خدمت کے جذبے کو ہدف بناتے ہوئے کام کریں تو یقینا مسائل حل ہو سکتے ہیں، عام آدمی کی زندگی میں سہولت ہو سکتی ہے، پاکستانیوں کا معیار زندگی بلند ہو سکتا ہے، زندگی کی اہمیت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ہر بچہ سکول جا سکتا ہے، بچوں غذائی قلت ختم ہو سکتی ہے، صحت کی سہولیات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے مقصد صرف اور صرف ملک کی خدمت ہو تب اہداف حاصل ہوں گے۔
آخر میں منیر نیازی کا پنجابی کلام
ایڈیاں دَردی اکھاں دے وچ
ہنجو بھرن نہ دیواں
وَس چلے تے ایس جہان وچ
کسے نوں مرن نہ دیواں
…
اْپر قہر خدا میرے دا
ہیٹھاں لکھ بلاواں
سب راہواں تے موت کھلوتی
کیہڑے پاسے جاواں
…
پیار کرن توں کافی پہلے
کنی سوہنی لگدی سی
اپنے مرن توں کافی پہلے
کنی سوہنی لگدی سی
...
کس دا دوش سی کس دا نئیں سی
اے گلاں ہْن کرن دیاں نئیں
ویلے لنگ گئے ہْن توبہ والے
راتاں ہْن ہوکے بھرن دیاں نئیں
…
جو ہویا او تے ہونا ہی سی
تے ہونیاں روکے رکدیاں نئیں
اک واری جَد شروع ہو جاوے
تے گل فیر ایویں مْکدی نئیں
…
کج انج وی راہواں اوکھیاں سن
کج گل وچ غم دا طوق وی سی
کج شہر دے لوک وی ظالم سَن
کج سانوں مرن دا شوق وی سی