اینٹیں تو مالی لے گیا!

سپریم کورٹ بار کے الیکشن میں فسطائی حکمرانوں کے حامی، انڈیپنڈنٹ گروپ والے جیت گئے۔ صدارت کے علاوہ باقی سیٹوں کا حصہ بھی بھاری اکثریت سے لے اڑے۔ حقیقی آزادی والوں کو صرف جار سیٹیں ملیں، فسطائیت نواز گروپ کے پاس12 عہدے مزید آئے۔ 
خبر، یہ اتنی انوکھی خبر نہیں ہے اگرچہ کچھ اہم ضرور ہے کہ حقیقی آزادی گروپ کا خیال تھا کہ ہم جیت گئے تو سپریم کورٹ کو ہماری مرضی کا فیصلہ دربارہ آئینی ترامیم نیز فارم 45 ،47 وغیرہ دینے میں آسانی ہو گی۔ اب خیال کا یہ پنچھی پنجرہ توڑ کر اڑ گیا۔ اصل انوکھی خبر ہے کہ پختونخواہ صوبے میں بھی حقیقی آزادی والے یہ سارا الیکشن ہار گئے اور وہاں سے بھی فسطائیت والا ٹولہ جیت گیا۔ یہ انوکھی خبر نہایت صدمہ انگیز ہے۔ پختونخواہ حقیقی آزادی کا گہوارہ تھا، حقیقی آزادی اپنے گہوارے سے بھی ہار گئی۔ کے پی والوں نے بھی فسطائیت کے حق میں ووٹ دیا۔ افسوس، صد ہزار افسوس ، اڑتے اڑتے آس کا پنچھی کے پی کے میں ڈوب گیا! 
_____
پی ٹی آئی کے میڈیا پرسن ایک دن پہلے تک بڑے پرجوش تھے۔ ایک ان میں سے بڑے ولولے کے ساتھ فرما رہے تھے کہ 17 میں سے 12 منصف ہمارے ہیں، پی ٹی آئی کے ہیں۔ 26 ویں ترمیم اڑا کر رکھ دیں گے۔ 17 میں سے 12 ہمارے والی بات انہوں نے کیسے کی!۔ کیا ادارے میں کوئی رائے شماری ہوئی تھی یا ممبر شپ کارڈ بھرے گئے تھے۔ اگلی صبح خیر، یہ پرجوش حضرت خاصے مایوس تھے۔ کہنے لگے سپریم کورٹ بار الیکشن میں ہماری ناکامی نے 26 ویں ترمیم اڑانے کا منصوبہ اڑا کے رکھ دیا ہے۔ اب تو بس ٹرمپ کا آسرا ہے، وہ الیکشن جیتے گا اور 26 ویں ترمیم کو اڑا کے رکھ دے گا۔ اڈیالے کی کال کوٹھڑی کا دروازہ کھولے گا اور مرشد کو وزیر اعظم بنا دے گا۔ یعنی 
ٹرمپ جدوں آوے گا 
لگ پتہ جاوے گا۔
بانی کا خواب تو ٹھیک لیکن کہیں آخری نکتے میں گڑبڑ نہ ہو جائے۔ یعنی ٹرمپ آئے گا، 26 ویں ترمیم کو اڑا کے رکھ دے گا، اڈیالہ کا تالہ کھولے گا یہاں تک بجا، لیکن تالہ کھولنے کے بعد مرشد کو پاکستان کا وزیر اعظم بنانے کے بجائے اپنے ساتھ امریکہ لے گیا تو پھر کیا ہو گا۔ 
وائٹ ہائوس میں ڈیوٹی بہت سخت ہوتی ہے۔ ٹرمپ نے مرشد کو وائٹ ہائوس میں سخت ڈیوٹی دے دی تو کیا ہو گا؟ 
_____
ویسے ری پبلکن پارٹی کے پاکستانی رہنما کوئی ساجد صاحب ہیں، انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا کہ ٹرمپ کو مرشد سے کوئی دلچسپی سرے سے ہے ہی نہیں۔ ٹرمپ کوئی مرشد کا پھوپھی زاد کزن تو نہیں ہے۔ وہ آئے گا تو جو جہاں ہے، بدستور وہیں رہے گا۔ 
مطلب مرشد اڈیالہ میں ہے، وہیں رہے گا، مرشدانی وزیر اعلیٰ ہائوس کی اینکسی میں ہے، وہیں رہے گی۔ 
یعنی تبدیلی آ نہیں رہی، آئے گی بھی نہیں 
_____
خیر، ٹرمپ آخری آسرا نہیں ہے۔ لال حویلی والے چلّہ سرکار بڑے دنوں کے بعد پھر گویا ہوئے ہیں اور ان کے بیان تازہ میں ایک انکشاف بھی ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔ 
شیخ آف چلّہ شریف نے کہا ہے کہ مولانا نے کال دی تو حکمرانوں کو لگ پتہ جائے گا۔
_____
انکشاف پر غور کیا؟۔ انکشاف یہ ہے کہ اب آخری آسرا یہ ہے کہ مولانا کب کال دیتے ہیں۔ 
قبل ازیں چلّہ شریف نے جب بھی بیان دیا، یہی دیا کہ مرشد نے کال دی تو لگ پتہ جائے گا۔ تازہ بیان مظہر ہے کہ چلّہ شریف کو اب مرشد سے کال کی آس نہیں رہی۔ دوسرے لفظوں میں مرشد اب کال دینے کے قابل نہیں رہے۔ دو سال میں دو سو پچاس کالیں دے چکے، سب صدابصحرا رہیں۔ اب یا مولانا تیرا ہی آسرا! 
_____
اور مولانا کا حال کیا ہے، جس اخبار میں چلّہ بزرگوار کا بیان چھپا ہے، اسی اخبار میں اسی روز مولانا کا بیان بھی چھپا ہے۔ خبر کے مطابق ڈیرہ غازی خاں میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان کو کامیاب ریاست بنتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ 
کیوں مولانا کیوں__ کیوں __ دل دکھانے کی بات کرتے ہو۔ آپ کو یہ دل آزار بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔ آپ کا بیان تو یوں ہونا چاہیے تھا قبلہ چلّہ شریف کے آسرے کے مطابق کہ: 
ملک کو فیل ریاست دیکھ رہا ہوں، ملک کا دیوالیہ پٹتے دیکھ رہا ہوں، ملک میں لال آندھی، ہانگ کانگ کے شعلے، بنکاک کی راتیں دیکھ رہا ہوں، سول وار دیکھ رہا ہوں، ملک کے تین ٹکڑے ہوتے دیکھ رہا ہوں۔ 
مولانا کل تک اپنا یہ بیان واپس لیں، بصورت دیگر یہی سمجھا جائے گا کہ انہوں نے بھی حقیقی آزادی والوں کے ساتھ ہاتھ کر دیا ہے۔ مطلب ایک اور ہاتھ، ایک ہاتھ تو وہ پہلے ہی کر چکے ، 26 ویں ترمیم کے موقع پر۔ 
_____
حقیقی آزادی کی صف چہارم یا پنجم کے ایک رہنما شبلی فراز نے کہا ہے کہ مرشد چاہیں تو آسانی کے ساتھ جیل سے باہر آ سکتے ہیں۔ 
مطلب وہ آسانی کے ساتھ باہر آ سکتے ہیں لیکن آئیں گے نہیں۔ مزید مطلب کہ وہ مشکل سے باہر آئیں گے۔ 
ایک ماہر لسانیات سے اس فقرے کی تشریح مزید پوچھی گئی تو انہوں نے فرمایا، تشریح کیا ہو گی، سب کو نظر آ رہا ہے کہ وہ مشکل ہی سے باہر آئیں گے۔ 
پوچھا، مشکل کا متبادل لفظ کیا ہے، بولے ناممکن۔ 
_____
سپریم کورٹ بار کا الیکشن ہارنے والے حقیقی آزادی کے ’’آرکائیو‘‘ رہنما حامد خاں نے چھ سات دن پہلے دھمکی دی تھی کہ 26 ویں ترمیم پاس کرا دی گئی تو اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا۔ 
گزشتہ روز، دروغ برگردن راوی، کسی صحافی نے سوال کیا حضرت ترمیم تو آپ کی دھمکی کے اگلے روز ہی منظور ہو گئی اور آپ نے ابھی تک اینٹ سے اینٹ نہیں بجائی۔ کیا ماجرا ہے۔ 
فرمایا، ماجرا کیا ہونا تھا، سب میرے مالی کا کیا دھرا ہے، کم بخت نے سارا پلان برباد کر دیا۔ 
صحافی نے حیران ہو کر پوچھا، مالی نے؟۔ وہ کیسے۔  فرمایا، صبح گھر سے نکلا تو لان میں دو اینٹیں اکھڑی پڑی تھیں۔ سوچا، شام کو واپس آ کر انہیں بجائوں گا۔ شام کو لوٹا تو اینٹیں ندارد۔ مالی سے پوچھا تو کہنے لگا، پرانی اینٹیں تھیں، کب سے بے کار پڑی تھیں، میں نے اٹھا کر پیچھے کے خالی پلاٹ میں پھینک دیں۔ اب میں کیا بجاتا ، کیسے بجاتا۔ کم بخت مالی!۔

ای پیپر دی نیشن