مقبوضہ بیت المقدس، تہران، ریاض (این این آئی+ آئی این پی+ نیٹ نیوز) غزہ کے رہائشی علاقے میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تقریباً 100 افراد شہید اور درجنوں لاپتا ہو گئے جہاں حملے میں بڑی تعداد میں لوگوں کے زخمی ہونے کے سبب شہداء کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس اسرائیلی حملے میں بڑی تعداد میں بچے بھی شہید ہوئے جسے امریکہ نے ہولناک قرار دیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے پانچ منزلہ عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس کے ملبے سے ریسکیو کا عملہ نعشوں اور زخمیوں کو نکالنے میں مصروف ہیں جبکہ سڑک پر جابجا کمبل سے ڈھکی ہوئی نعشیں قطار میں رکھی ہوئی ہیں۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے حملے کو ہولناک قرار دیتے کہا اپنے اتحادی سے جواب طلب کریں گے۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ جبالیہ کیمپ سے اسرائیلی فوج نے 200 فلسطینیوں کو گرفتار کرکے نیم برہنہ کر دیا۔ سپین نے اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کی خریداری کا معاہدہ منسوخ کر دیا۔ ترکیہ نے انروا پر پابندی کو بین الاقوامی قانون کے خلاف قرار دیدیا۔ لبنان میں زخمی اسرائیلی فوجی ماسٹر سارجنٹ میووہورون چل بسا۔ حماس نے کہا جنگ بندی معاہدہ اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا سے مشروط ہوگا۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ مذمتی بیانات فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے کافی نہیں ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کے کمشنر فلپ لازارینی کی ان سے ملاقات ہوئی جس میں سعودی حکومت اور اقوام متحدہ کی ایجنسی کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب غزہ پٹی میں جنگ بندی کیلئے ہر ممکن اقدام کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔ غزہ پٹی میں اسرائیلی فورسز کی جاری وحشیانہ نسل کشی کی مذمت کرتے ہیں۔ خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی پہلی شرط ہے۔