جس جماعت کا منشور انتشار ہو  اس سے ڈائیلاگ نہیں کیا جاسکتا: سپیکر پنجاب اسمبلی

لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ اگر چھبیسویں آئینی ترمیم میں کوئی کمی رہ گئی ہے تو اس پر غور کرنا اعلیٰ ترین سیاسی قیادت کا کام ہے۔ جس جماعت کا منشور انتشار ہوگا اس سے ڈائیلاگ نہیں کیاجاسکتا۔ بائیس کروڑ عوام کا کیا قصور ہے۔ اگر روش یہ چل نکلے کہ اداروں کو گالی دو تو مقبول ہوجائو۔ گزشتہ دو سال کے دوران جو واقعات ہوئے اس پر سزا نہ دینا جرم ضعیفی ہے۔ ان خیالات کا اظہار لاہور پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری، سیکرٹری زاہد عابد، فنانس سیکرٹری سالک نواز، عابد حسین و دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔ سپیکر کو اعزازی رکنیت کا سوینئر پیش کیا گیا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ 184 تین کے تحت دو جمہوری حکومتوں کو گھر بھیجا گیا۔ جج کون لگے گا اور کس طرح نکالا جائے گا اس کا فیصلہ بھی اگر عدلیہ نے کرنا تھا تو یہ کیا انصاف ہے۔ ریاست کو اپنی رٹ قائم کرنا ہوگی۔ پی ٹی آئی نے انتشار پیدا کیا تو اسے اس انتشار کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔ علی امین گنڈا پور وہی کچھ کررہے ہیں جو پرویز خٹک کرتے رہے۔ سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کو اسمبلی توڑنے سے پہلے مشورہ دیا تھا اگر اسمبلی تحلیل کردی گئی تو انتخابات نہیں ہوں گے۔ آج سموگ کے باعث لوگوں کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔ اسمبلی کی سیڑھیوں پر گیا تو کیمرہ مین کو شدید گرمی میں بھاری کیمرے سٹینڈ اٹھائے پسینے میں شرابور کام کرتے دیکھا جو کسی جہاد سے کم نہیں ہے۔ معاشرے کی بہتری کیلئے ڈائیلاگ کرنا ہوں گے۔ سیاسی عدم استحکام سے نقصان شہریوں کو ہوگا۔ جب تک سیاسی استحکام نہ ہو معیشت ترقی نہیں کر سکتی۔ ریاست کو چاہیے کہ وہ اپنی رٹ قائم کرے۔ خدا کیلئے اس لڑائی کو مزید نہ بڑھائیں۔ میں کہتا ہوں پنجاب میں صاف پانی اور سموگ جیسے مسئلے کا سوال ہے۔ کامن ویلتھ کے رکن ممالک، پنجاب یونیورسٹی اور لمز یونیورسٹی کے تعاون سے ارکان اسمبلی کیلئے ایک کورس ڈیزائن کر رہے ہیں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے یہ تجویز بھی دی کہ صوبے بھر کے صحافیوں اور پریس کلبز کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوشش کرنی چاہیے، اس کے لئے بطور سپیکر ہر ممکن تعاون کرنے کے لئے حاضر ہوں۔

ای پیپر دی نیشن