اسلام آباد کی فضاؤں میں کوئی ٹھہراؤ نہیں ہے ،اسموگ کا عنصر بھی شہر میں بڑھنا شروع ہو گیا ہے،اور حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہر کی فضا آلودہ ہے ، چلیں اس کا تدارک تو بارش کے قدرتی عمل سے ہو ہی جائے گا مگر اس کے ساتھ ساتھ سیاست ،معیشت اور عدلیہ کے حوالے سے بہت سے معاملات نے بے چینی پیدا کر رکھی ہے،آئین پاکستان میں 26 ویں ترمیم کی منظوری کا ہدف مکمل کر لیا گیا اور اب اس کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا عمل آگے بڑھ رہا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی اور سینٹ کے چیئرمین نے جوڈیشل کمیشن میں ارکان پارلیمنٹ کی شمولیت کے لیے نام طلب کر لئے ہیں اسی طرح ملک کے نئے چیف جسٹس آف پاکستان نے حلف اٹھا لیا ہے اور روزمرہ امور کی انجام دہی شروع کر دی ہے، گزشتہ دنوں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد جو رپورٹیں شائع ہوئی ان میں یہ بتایا گیا ہے کہ آئین میں ترامیم کا سلسلہ ابھی مکمل نہیں ہوا ہے اور 27 ویں ترمیم کی تیاری کی جا رہی ہے جمعہ کو ممکنہ طور پر آئین میں ترامیم کا ایک بل قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے اہم قرائن بتاتے ہیں کہ 27 ویں آئینی ترمیم جس کا تعلق ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کو بڑھانا ہے ، ابھی تجویز کے مرحلہ میں ہے ، اس بارے میںحکومت اور اپوزیشن پارٹیوں کی تجاویز پر پہلے سید خورشید شاہ کی قیادت میں قائم پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے سامنے غور کیا جائے گا ، اور ان کے بارے میں اتفاق رائے کے حصول کے بعد ترمیم کے حتمی خد و خال سامنے آئیں گے ، اب یہ واضح ہو رہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم بھی آئندہ چند ہفتوں میں منظوری کے عمل سے گزرے گی اس مجوزہ ترامیم کے حوالے سے اب تک آراء سامنے آئی ہیں ان کے مطابق پی ٹی ائی کے رہنما رکن قومی اسمبلی اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے یہ کہا کہ یہ ترمیم نہیں ہونے دی جائے گی اور اس کے خلاف عوام کو باہر نکالا جائے گا جے یو آئی کے سینیئر رہنما سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ یہ درست ہے کہ عدلیہ میں ججز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے تا ہم حکومت کو اپنے من پسند افراد کو ججز بنانے کی گنجائش فراہم نہیں کی جائے گی ۔
صدر مملکت نومبر کے پہلے ہفتے میں چین کے دورے پر جانے والے ہیں اور اس دور ے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی ان کے ہمراہ ہوں گے اس کے ساتھ ساتھ میاں نواز شریف امریکہ میں موجود ہیں اور ان کی آئندہ چند ہفتوں میں وطن واپسی متوقع ہے ارکان پارلیمنٹ کی کافی تعداد میں اس وقت 26 ویں ترمیم کی مصروفیات کی وجہ سے پیدا ہونے والی تھکن کو اتارنے کے لیے چھٹیوں پر ہے اس لیے 27ویں ائینی ترمیم کی منظوری اس پر اتفاق رائے کا حصول کوئی آسان ٹاسک نظر نہیں آرہا ہے ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے گزشتہ روز انتخابات مکمل ہوئے جس میں حکومت کے حمایت یافتہ گروپ جسے عرف عام میں عاصمہ جہانگیر گروپ کہا جاتا ہے کہ نامزد میاں رؤف عطا سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہو گئے ہیں تاہم مد مقابل گروپ جو حامد خان گروپ کہلاتا ہے کہ نامزد امیدوار سلمان منصور بار کے سیکرٹری منتخب ہوئے ہیں عمومی طور پر یہ گروپ پی ٹی ائی کا حمایت یافتہ سمجھا جاتا ہے ، ان دونوں گروپوں کے 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے متضاد موقف موجود ہیں، محسوس ہوتا ہے کہ اسلام آباد کا محاذ آئندہ چند ہفتوں میںسیاسی طور پر گرم ہو جائے گا ،وزیراعظم میاں شہباز شریف ایک بار پھر اپنی اکنامک مینجمنٹ ٹیم کے ساتھ سعودی عرب میں موجود ہیں جہاں انہوں نے انویسٹمنٹ کانفرنس میں شرکت کی ہے ان کی سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود ے ملاقات ہوئی ہے اور دو طرفہ تعاون کے امکانات پر بات چیت کو اگے بڑھایا گیا ہے ، یہ یاد رکھنا چاہیے کہ سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری کی قیادت میں ایک اعلی سطح کے وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس دورے کی جو نتائج سامنے آئے تھے وہ بہت حوصلہ افزا تھے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 27 ایم او یوز پر سائن کیا گیا ہے اس وقت جو پاکستان کا وفد سعودی عرب میں موجود ہے اس میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب بھی شامل ہیں جو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے بعد اسلام آباد پہنچے اور اگلے ہی لمحے وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب چلے گئے، جہاں وہ سعودی عرب میں بات چیت میں شریک ہیں ،اس دروان سعودی وزیر سرمایہ کاری کا ایک بیان سامنے آیا ہے ، جس میں انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان آئے تھے تو تین دن کے دوران 27 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے جن کا حجم 2.2 ارب ڈالر تھا۔ یہ صرف شروعات تھی، دو سے تین ہفتوں بعد ان ایم او یوز کی تعداد 27 سے بڑھ کر 34 ہو گئی ہے۔5 ایم او یوز پر پہلے ہی کام شروع ہو چکا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی ضمانت پر رہا ہو چکی ہیں،پی ٹی آئی کے امور پر ان کا کتنا اثر ہو گا ،اس کا تعین ہونا ابھی باقی ہے ،جبکہ بانی پی ٹی آئی اور دیگر ملزمان پر جی ایچ کیو حملہ کیس میں فرد جرم عائد کئے جانے کا امکان ہے اور چالان کی نقول ملزمان میں تقسیم کر دی گئیں ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کی سینیٹر ثانیہ نشتر سینیٹ نشست سے مستعفی ہوگئی ہیں۔ سینیٹر ثانیہ نشتر نے جنیوا میں بین الاقوامی ادارے میں ملازمت اختیار کرنے کے باعث استعفا دیا ہے۔ ثانیہ نشتر نے اپنا استعفا سینیٹ سیکریٹریٹ کو بجھوا دیا۔سابق وفاقی وزیر ثانیہ نشتر خیبر پختونخوا سے 2021ء میں سینیٹر منتخب ہوئی تھیں۔
آئین میں ترامیم کا سلسلہ ابھی پایہ تکمیل کو نہیں پہنچا؟
Oct 31, 2024