اسرائیلی کابینہ : لبنان جنگ بندی کے 'فریم ورک' پر غور


 

حزب اللہ کے حالیہ دنوں میں اسرائیل کے شہروں پر متواتر میزائل حملوں کے نتیجے می بجنے والے خطرے کے سائرنز نے اسرائیلی حکومت کے بھی کان کھڑے کر دیے ہیں۔اپنے شہروں کے اندر تک حزب اللہ کے میزائلوں کی رسائی نے اسرائلی کابینہ کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ لبنان میں اسرائیلی جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی سطح سےاٹھنے والی آوازوں پر مثبت تاثر دے۔ اس لیے منگل کے روز سے اس بارے میں اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے باضابطہ غور شروع کر دیا ہے کہ جنگ بندی کا 'فریم ورک' کیا ہونا چاہیے۔اسرائیل کے وزیر برائے توانائی ایلی کوہن نے اس بارے میں کہا ہے کہ لبنان کے حوالے سے جنگ بندی کی تجاویز کو ان علاقوں کے حوالے سے دیکھا جارہا ہے جہاں اسرائیلی فوج زمین پر لڑ رہی ہے۔ ایلی کوہن نے ایک پبلک ریڈیو میں مزید کہا ' میں سمجھتا ہوں اس معاملے پر غور کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔ 'اسرائیل کے چینل 12 کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی اپنی کابینہ کے ارکان کے ساتھ منگل کی شام اس موضوع پر مشاورت کی ہے۔ اس دوران 60 دن کی جنگ بندی تجویز پر بھی غور کیا گیا ۔جنگ بندی تجاویز میں یہ بھی شامل ہے کہ حزب اللہ کو دریائے لیتانی سے تقریباً 30 کلومیٹر پیچھے جانا پڑے گا۔ نیز اسرائیل کو یہ ضمانت چاہیے ہوگی کہ اگر وہ محسوس کرے کہ اس کو کوئی خطرات ہیں تو وہ اپنی سلامتی و دفاع کے لیے آزادی سے اقدامات کر سکے۔اسرائیلی وزیر ایلی کوہن نے اس حوالے سے کہا کہ وہ ان آپریشنز پر فوج کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنھوں نے چند مہینوں میں بالعموم اور چند ہفتوں میں بالخصوص آپریشن میں حصہ لیا اور حزب اللہ کی قیادت سمیت حزب اللہ کے دو ہزار جنگجووں کو ڈھانچے سمیت قتل کر دیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کے مشرق وسطیٰ کے لیے مشیر بریٹ مکگرک اور خصوصی نمائندہ آموس ہوچسٹن بھی ان دنوں نیتن یاہو اور دیگر حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

ان کا ہدف سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1701 کا مکمل نفاذ ہے۔ تاکہ حزب اللہ کو غیر مسلح کیا جا سکے اور خطے میں امن لایا جا سکے۔

ای پیپر دی نیشن