بلوچستان : قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں میں اضافے کی تجویز
اسلام آباد (خبر نگار + ثناءنیوز + نوائے وقت نیوز) سیاسی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کی صدارت میں ہوا۔ سیکرٹری الیکشن کمشن نے انتخابی تیاریوں کے بارے میں سیاسی جماعتوں کو بریفنگ دی اور ان کی تجاویز کے مطابق آئندہ کی حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بلوچستان میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں میں اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ یہ تجویز بلوچستان کی جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمشن کو بھجوائی گئی تھی۔ سیکرٹری الیکشن کمشن نے مشاورتی اجلاس میں موجود سیاسی جماعتوں کو اس تجویز سے آگاہ کیا۔ سیکرٹری الیکشن کمشن نے بتایا کہ انتخابی فہرستوں میں 8 کروڑ 40 لاکھ اہل ووٹرز کے ناموں کا اندراج ہے۔ نادرا روزانہ 15 سے 20 ہزار شناختی کارڈ جاری کر رہا ہے، ان نئے ناموں کا اندراج بھی ووٹوں کی فہرستوں میں کر لیا جائے گا۔ پولنگ سٹیشنوں کی تعداد 65 ہزار ہے۔ اسے بڑھا کر 90 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔ پولنگ سٹیشنوں کے فاصلوں کو بھی کم کیا جا رہا ہے۔ بیرون ملک 40 ہزار پاکستانیوں کے ناموں کا اندراج ہوا ہے۔ انتخابی ٹریبونل کی جانب سے 120 دنوں میں فیصلے کرنے کی تجویز ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمشن نے بتاےا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے لئے قومی اسمبلی کی 10 اور صوبائی اسمبلےوں کی 23 نشستےں مختص کرنے کی تجوےز ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمشن نے بتایا کہ بلوچستان کے ہر ضلع کیلئے قومی اسمبلی میں ایک نشست ہونی چاہئے اس سے قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستیں 14 سے بڑھ کر 30 ہو جائیں گی۔ مشاورتی اجلاس میں جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا، عوامی نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر سینیٹر حاجی عدیل، ق لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین، مشاہد حسین سید، پیپلز پارٹی (شیرپاﺅ) کے صدر آفتاب احمد خان شیرپاﺅ، تحریک انصاف پاکستان کے رہنما سیف اللہ خان نیازی، جمہوری وطن پارٹی کی رہنما روبینہ شاہ، جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عطاءالرحمن، پیپلز پارٹی کے رہنما چودھری منظور، وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ اور صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے اپنی اپنی جماعتوں کے وفود کی قیادت کی۔ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا الیکشن قبول نہیں جو شفاف نہ ہو۔ الیکشن شفاف بنانے میں زیادہ ذمہ داری سیاسی جماعتوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں خفیہ ایجنسیوں کے بارے میں شکایات ملی ہیں، اس حوالے سے ڈی جی آئی ایس آئی سمیت دیگر خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں کو بھی بلایا جائے گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ منصفانہ، شفاف الیکشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ شفاف الیکشن کے بغیر پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں۔ سپریم کورٹ نے ہمیں شفاف الیکشن کے لئے اختیارات دئیے ہیں ذمہ داری پوری کریں گے۔ شفاف الیکشن سے تبدیلی آئے گی۔ سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمشن کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔ بلوچستان کو خوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ سکیورٹی کی صورتحال وہ نہیں جو سوچ رہے ہیں، ضرورت پڑنے پر فوج کو تعینات کیا جائے گا۔ نئی نسل ملک کے مستقبل کی خاطر ووٹ ڈالے۔ اس سوال پر کہ الیکشن میں خفیہ اداروں کے کردار کو کیسے روکیں گے؟ فخرالدین جی ابراہیم نے جواب دیا کہ ہم خفیہ والوں کو بھی بلائیں گے۔ الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ہم قصوروار ہوں گے۔ ضرورت پڑی تو ہر پولنگ سٹیشن پر دو فوجی بٹھائیں گے۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا ڈی جی آئی ایس آئی کو بھی بلائیں گے تو چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ جس کی بھی ضرورت پڑی اس کو بلائیں گے۔ سیاسی جماعتوں اور آپ نے بھی ایجنسیوں کے کردار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کو بھی کہا ہے کہ شفاف الیکشن میں تعاون کریں اگر الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ہم ذمہ دار ہوں گے، ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ ووٹر لسٹوں میں ہر ووٹر کی تصویر بھی ہو گی۔ اوورسیز پاکستانی ابھی صرف واپس آ کر ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ دوہری شہریت رکھنے والے موجودہ اسمبلیوں میں بیٹھ سکتے ہیں نہ آئندہ الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ سے نیا حلف نامہ لینے کیلئے کہہ دیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ شفاف انتخابات نہ ہوئے تو تمام سیاسی جماعتوں کی چھٹی ہو جائے گی۔