پاکستان کی امیدوںکا محور تین سپنرز........!
کولمبو کے مقام پر آ ج پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں سپر ایٹ مرحلے میں اپنے پہلے میچ میں مدِمقابل آئیں گی۔ دونوں ٹیموں کا موازنہ کیاجائے تو جنوبی افریقہ کی ٹیم بہتر دکھائی دیتی ہے۔ جارحانہ کھیلنے والے آر۔ای۔لیوی کے ساتھ ہاشم آملا موجود ہیں۔ جیک کیلس، جے۔ پی ڈومینی اور اے۔بی۔ڈویویلرز ساﺅتھ افریقن ٹیم کی بیٹنگ لائن کو مزید مضبوط بنا دیتے ہیں۔فاسٹ باﺅلرز میں ڈیل سٹین،مورنی مورکل اور جے۔اے مورکل کسی بھی بیٹنگ لائن کو مشکل میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ جوہان بوتھا اور پیٹرسن بھی بلے بازوں کو سپن جال میں پھنسانے کے فن سے بخوبی واقف ہیں۔ فیلڈنگ کے شعبے میں جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں کا شمار دنیا کے بہترین فیلڈرز میں ہوتا ہے۔پاکستان کا مضبوط ترین شعبہ ہی سپن باﺅلنگ ہے۔جہاں دنیا کا بہترین آف سپنر سعید اجمل تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ غضب ڈھانے کیلئے تیار ہے۔ شاہد آفرید ی کی باﺅلنگ بہتر ہورہی ہے۔ محمد حفیظ بھی کام دکھاجاتے ہیں۔شعیب ملک بھی موجود ہے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف سپن باﺅلرز ہی امیدوں کا مرکز ہوں گے۔بہترین سپنرز کے خلاف رنز کرنا جنوبی افریقہ کے ٹاپ کلاس بلے بازوں کا اصل امتحان ہوگااگر انہوں نے اس شعبہ میں برتری ثابت کردی تو گرین شرٹس کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان کے فاسٹ باﺅلرز کا ٹریک ریکارڈ تو اچھا ہے تاہم ان کی موجودہ کارکردگی انتہائی غیر تسلی بخش ہے ۔ پاکستان کے بیٹسمینوں کا اصل امتحان جنوبی افریقہ کے فاسٹ باﺅلرز کے خلاف ہوگا۔بیٹنگ لائن مضبوط ہے۔دعا ہے کہ آج بھی قسمت بیٹسمینوں کے ساتھ رہے۔ غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔چھوٹی سے چھوٹی غلطی بھی بڑے نقصان تک پہنچا سکتی ہے۔
۔کھلاڑیوں کو زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ اور محتاط رویہ اپنانا ہوگا۔بالخصوص فیلڈنگ کے شعبے میں۔
موجودہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کپ تاریخ کا وہ پہلا عالمی مقابلہ ہے جس میں پاکستان کی فاسٹ باﺅلنگ اس کیلئے مسئلہ بنی ہوئی ہے ورنہ یہ شعبہ ہمیشہ ہمارا مضبوط ہتھیار رہا ہے۔جنوبی افریقہ بیٹنگ ،فاسٹ باﺅلنگ اور فیلڈنگ میں پاکستان سے بہتر نظر آتا ہے۔ تاہم ہمارے کھلاڑی حیران کن نتائج دینے کی بھرپور اہلیت اور صلاحیت رکھتے ہیں۔ دونوں ٹیموں کو انفرادی طورپر بھی میچ وننگ کھلاڑیوں کو خدمات حاصل ہیں۔ گیند اور بیٹ کی اس جنگ میں آج شائقین کو اعلیٰ درجے کی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔