احتیاط کی ضرورت
مکرمی ! مورخہ 21 ستمبر 2012ءکے ملی ایڈیشن میں ڈاکٹر سمحیہ راحیل قاضی صاحبہ کا مضمون ”قانون ناموس رسالت قرآن کی روشنی میں“ نظر سے گزرا۔ محترمہ نے بڑے اچھے حوالے دئیے ہیں لیکن پتہ نہیں کیوں انہوں نے سورة الحجرات کی آیات کا غلط ترجمہ نقل کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے ”اہل ایمان اپنی آواز کو پیغمبروں کی آواز سے بلند نہ کرو --- اور تمہیں خبر بھی نہ ہو“ ۔ جناب عالی قرآن کریم میں تو ”لا ترفعو اصواتکم فرق صوت النبی“ (نہ کرو تم اپنی آواز کو اونچا نبی کی آواز سے“ ۔ یہاں تو اللہ تعالیٰ نے صیغہ ہی واحد کا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے پتہ نہیں کہاں سے باقی پیغمبروں کو شامل کر لیا ہے۔ آپ تو خاتم النبین ہیں باقی انبیاءکی رسالت تو آپ نبی کریم کے تشریف لانے پر ختم ہو چکی ہے، اب تو صرف رسالتِ محمدی باقی ہے اور قیامت تک باقی رہے گی۔ یہاں انہوں نے پیغمبروں کا لفظ استعمال کر کے معانی ہی بدل دئیے ہیں۔ (محمد مبشر اقبال ۔ بمقام رسول تحصیل و ضلع منڈی بہا¶الدین)