پولیس تعاون کے بغیر سردار خان قتل کا ملزم فرار نہیں ہو سکتا تھا: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سابق اٹارنی جنرل سردار خان کے” قتل کے ملزم روح اللہ“ کی عدم گرفتاری پر سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ اگر ملزم گرفتار نہ ہوا تو پولیس کے افسران بالا سمیت تمام ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعہ کے روز کیس کی سماعت کی تو وفاقی اور راولپنڈی پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ افغانستان میں موجود ملزم کی گرفتاری کے لئے پولیس انتھک کوششیں کررہی ہے اس لئے عدالت ایک ماہ کی مزید مہلت دے جبکہ ایڈیشل سیکرٹری داخلہ پنجاب نے اپنے بیان میں کہا کہ ملزم کوجیل کے ڈاکٹرکے کہنے پر ہسپتال منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر پولیس نے اڈیالہ جیل سے ڈاکٹرکوبھی حراست میں لے لیا ہے۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرکوگرفتارکرنے سے کچھ نہیں ہوگا، بڑے افسران کوکیوں گرفتار نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں مزید کہا کہ سابق اٹارنی جنرل سردارخان کے قتل کا ملزم روح اللہ ڈسٹرکٹ ہسپتال راولپنڈی سے پولیس کی سپورٹ کے بغیر فرار نہیں ہوسکتا تھا، اگرملزم گرفتار نہ ہوا تو افسران بالا سمیت سب کے خلاف کارروائی ہوگئی جبکہ فاضل عدالت نے ملزم کوگرفتارکرنے کے لئے پولیس کو مزید دو ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے آئی جی پولیس خیبرپی کے کو پولیس حکام کے ساتھ ملزم کی گرفتاری کے لیے تعاون کرنے کی ہدایت کی۔ مقدمہ کی مزید سماعت دس اکتوبرتک ملتوی کردی گئی ۔