پرائمری کلاسز سے انگلش میڈیم سسٹم کا اجرا زیادتی ہو گی
مکرمی! انگریزی کو سب کچھ سمجھنے والوں کی سوچ اور فکر کو جتنا بھی پیٹا جائے کم ہے۔ جب تک انگلش کا حلقہ محدود و مختصر تھا۔ دنیا میں عربی اور فارسی زبانوں میں مسلمانوں نے علم کے سمندر بہا رکھے تھے ۔ مسلم دنیا نے علوم کے کوہ ہمالیہ سر کر رکھے تھے۔بچوں کی عقل و دانش دلچسپی اور شوق ہرگز برابر نہ ہے۔ شہروں، گھروں کا ماحول تعلیم پر بے پناہ اثر ڈالتا ہے۔ دور دراز دیہات و قصبات کے بچے سدھ بدھ کے لحاظ سے کمزور ہوتے ہیں۔ اس سے قبل اردو میڈیم سسٹم میں گھریلو مائیں بہنیں ہوم ورک میں بچوں کی معاونت اور بہترین رہنمائی کرتی تھیں۔ اب موجودہ سسٹم میں بچے اس رہنمائی سے محروم ہو رہے ہیں اور ان کا تعلیمی لیول بُری طرح متاثر ہو رہا ہے جس سے بجائے ترقی کے زوال پذیری ہو رہی ہے جس کا ازالہ ناممکن تو نہیں مشکل ضرور ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں خود غرض اور مفاداتی سیاستدان اور حکمران اپنے اپنے مفادات سمیٹ رہے ہیں اور عوام کا کسی بھی سطح پر کوئی بھی پُرسان حال نہیں۔ انگلش میڈیم سسٹم اس قدر بے تُکا ہے کہ جو بات بچے کی ذہانت کے مطابق سات آٹھ سطروں میں آسان اور عام فہم لفظوں اور جملوں میں سمجھائی جا سکتی ہے اس کو آٹھ نو صفحوں تک پھیلانا کہاں کی دانشمندی ہے۔ ہر سبق مشکل بہت طویل اور بے مقصد ہے۔ اگر قوم سے ہمدردی اور محبت ہے تو انگلش سسٹم ختم کر دیا جائے اور ایک مضمون کے طور پر انگریزی پڑھائی جائے وگرنہ کم از کم مڈل سے یہ سسٹم شروع کیا جائے جب بچہ سدھ بدھ کے قابل بھی ہو جائے گا۔ پرائمری تک ایک کتاب انگریزی کی ہو جو جامع، مختصر، آسان اور عام فہم ہو۔ موجودہ کلاس کی انگلش انتہائی مشکل، پیچیدہ اور طویل اسباق پر مشتمل ہے اسے آسان بنایا جائے۔ نصاب تعلیم اسلامی تقاضوں کے مطابق ہو، ہلکا پھلکا ہو جس سے قوم اور ملک کی بہتری اور ترقی ہو اور جس سے ستاروں پر کمند ڈالنے کے جذبات اُجاگر ہوں۔ ریورس گیئر نہ ہونا چاہئے، یہ نہ ہو کہ کوّا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا۔
(صابر حسین نقشبندی ۔ ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر)