غلام حیدر وائیں ایک عہد ساز شخصیت
سابق وزیراعلیٰ پنجاب غلام حیدر وائیں کی آج 19ویں برسی ہے لیکن محسوس ہوتا ہے کہ ان کی شہادت ابھی کل کی بات ہے۔ ان کی شہادت سے مسلم لیگ ایک بے لوث رہنما اور ملک ایک بلند پایہ محب وطن شخصیت سے محروم ہو گیا۔ گو انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز ایک کارکن کی حیثیت سے کیا لیکن بہت جلد اپنی خداداد صلاحیتوں، مخلصانہ جدوجہد کی وجہ سے ملکی افق پر ایک درخشندہ ستارے کی مانند جھلملانے لگے۔
وائیں ایک فرشتہ صفت، مرد قلندر اور درویش منش انسان تھے جو اول و آخر، ظاہر و باطن میں مسلم لیگی تھے۔ انہوں نے مسلم لیگ کی تنظیم نو اور استحکام کیلئے دن رات ان تھک کام کیا جس کی وجہ سے مسلم لیگ کا شیرازہ بکھرنے سے بچ گیا۔ وہ نظریہ پاکستان پر غیرمتزلزل ایمان رکھتے تھے۔ غلام حیدر وائیں کو تعلیم کے شعبے سے خصوصی دلچسپی تھی۔ تعلیم کے فروغ کیلئے اپنے آبائی شہر میاں چنوں میں متعدد تعلیمی ادارے بالخصوص خواتین کیلئے قائم کئے۔ اسی لئے انہیں سرسید میاں چنوں اور سرسید ثانی بھی کہا جاتا ہے۔ وائیں نے بطور وزیراعلیٰ بے گھر افراد کیلئے دیہات میں 7 مرلہ اور شہروں میں 3 مرلہ سکیموں کو فروغ دیا۔ تحریک پاکستان کے ورکروں کو گولڈ میڈل ایوارڈ کا بھی اجراءکیا۔ لاہور میں والٹن کے مقام پر ”باب پاکستان“ کے نام سے مہاجروں کی یادگار قائم کرنے کا منصوبہ بنایا۔ بعد کی حکومتوں نے بھی اس کی تقلید کی جو بدقسمتی سے پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا۔ تحریک پاکستان ورکر، تحریک کارکنان پاکستان ورکرز موومنٹ ٹرسٹ، نظریہ پاکستان ٹرسٹ اور دیگر ادارے بنائے جس سے ان کی نظریہ پاکستان سے پختہ وابستگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
وائیں نے بھل صفائی کے نام پر پنجاب بھر کی نہروں کی صفائی کی سالانہ مہم شروع کی جس کی وجہ سے کھیتوں میں ٹیل تک پانی کی فراہمی ممکن ہونے سے کھیت لہلہانے لگے اور زرعی معیشت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوئے۔
وائیں کو کھیلوں اور ادب سے بھی خصوصی لگاﺅ تھا جس کیلئے ان کی خدمات گراں قدر ہیں۔ پاک و بھارت عالمی مشاعرے بھی ان کی سرپرستی میں ہوتے رہے جس سے ان کے ادب دوست ہونے کا اظہار ہوتا ہے۔ لاہور میں صحافیوں کیلئے ”پریس کلب“ کیلئے شملہ پہاڑی پر جگہ کی فراہمی ان کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔ مزید براں انہوں نے کھیلوں کی ترقی میں بھی خصوصی دلچسپی لی۔ خاص طور پر آل پاکستان ہاکی اور فٹ بال ٹورنامنٹ منعقد کروائے۔ ان خدمات سے اندازہ ہوتا ہے کہ شہید وائیں میدان سیاست کے شاہسوار ہونے کے ساتھ ساتھ علمی و ادبی اور کھیلوں کے میدان میں بھی اعلیٰ ذوق رکھتے تھے۔
غلام حیدر وائیں جب صوبائی وزیر صنعت و پیداوار تھے ان کا گھر اور دفتر مسلم لیگ کی رکنیت سازی کے فارموں سے بھرا ہوتا تھا۔ کام کروانے کیلئے آنے والے مسلم لیگی رکنیت سازی کے فارموں کے بنڈل ساتھ لے جاتے اور مسلم لیگ کی رکنیت سازی کرتے۔ وہ ملک بھر کے مسلم لیگیوں کے مسائل کا بخوبی ادراک رکھتے تھے اور ان کے حل کیلئے ہمیشہ متحرک و فعال رہے۔
وائیں ایک سادہ مزاج اور کفایت پسند شخص تھے جس نے ملک کے سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے بھی بینک بیلنس بنایا نہ کرائے کے مکان سے نکل کر کسی دوسری جگہ گئے۔ ان کی ساری زندگی طویل سیاسی جدوجہد میں گزری، انہوں نے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی کے دور میں ان پر متعدد جھوٹے مقدمات بنے لیکن ان کے پایہ استقلال میں کبھی لغزش نہیں آئی۔ وہ کئی بار پابند سلاسل بھی ہوئے۔ لاہور کے شاہی قلعہ میں بھی ”سرکاری مہمان“ کی حیثیت سے بند رہے اور قومی اتحاد کی تحریک میں ملتان جیل میں بھی رہے۔
وائیں سیاسی اختلافات کے باوجود سب حلقوں میں اپنے ذاتی اوصاف کی وجہ سے ہمیشہ عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ سادگی اور خلوص ان کی شخصیت کی نمایاں خصوصیات تھیں۔ 1993ءمیں انتخابی مہم کے دوران ان کو کرائے کے قاتلوں کے ہاتھوں بے رحمی سے شہید کرا دیا گیا جس کا سب سے زیادہ نقصان ملک و قوم کو اٹھانا پڑا اور میاں نواز شریف اپنے ایک قابل اعتماد مشیر سے محروم ہو گئے۔ وائیں اگر زندہ ہوتے تو شائد ملکی حالات کچھ اور ہوتے، ملک میں حقیقی جمہوریت آ چکی ہوتی یا آمریت کو پھلنے پھولنے کا موقع ہی نہ ملتا۔ اے محب وطن اور مخلص رہنما
آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے!