گلگت بلتستان کیلئے دو ارب روپے کا اعلان‘ حکومت کا مدت پوری کرنا جموہریت کے تسلسل میں اہم پیشرفت ہے: وزیراعظم
گلگت (اے این این) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے گلگت بلتستان میں ترقیاتی منصوبوں کےلئے دو ارب روپے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوری حکومت خوش اسلوبی سے آئینی مدت کے اختتام کی طرف گامزن ہے‘ مدت پوری کرنا جمہوریت کے تسلسل کےلئے اہم پیش رفت ہے‘ حکومت عالمی کساد بازاری‘ معاشی مشکلات‘ دہشت گردی کےخلاف جنگ اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہونے کے باوجود عوامی خدمت کےلئے پرعزم ہے‘ گلگت بلتستان کو ترقیاتی لحاظ سے ماڈل بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی‘ شاہراہ قراقرم پر سفر کو محفوظ بنانے کےلئے ایف سی‘ پولیس اور جی بی سکاﺅٹس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے‘ خیبر پی کے کی حکومت بھی اس اہم شاہراہ پر مسافروں کے تحفظ کےلئے کردار ادا کرے‘ گلگت بلتستان میں دہشت گردی اور انتہا پسند کے واقعات قابل افسوس ہیں‘ شرپسند عناصر ایسے واقعات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ گلگت بلتستان اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام محب وطن پاکستانی ہیں۔ قدرت نے اس خطے کو بے شمار وسائل سے نوازا یہاں قیمتی معدنیات کی فراوانی‘ دریاﺅں‘ ندیوں اور نالوں میں پانی کی بہتات ہے بلند و بالا پہاڑ‘ خوبصورت وادیاں اور پہاڑی چوٹیاں اور جھرنے سیاحوں کو دعوت نظارہ دیتے ہیں۔ پیپلز پارٹی روز اول سے گلگت بلتستان کو سیاسی‘ انتظامی اور مالی خودمختاری دینے کی ضامن رہی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ملکی تاریخ میں پہلی بار گلگت بلتستان میں ایف سی آر کے کالے قوانین کو ختم کیا، سیاسی و انتظامی اصلاحات نافذ کیں۔ حکومت نے ستمبر 2009ءمیں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ایک پیکج دیا اور تمام مالی اور انتظامی امور اسلام آباد سے یہاں منتقل کئے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے خیبر پی کے کو بھی شناخت دی ہے۔ ملک میں جمہوری افہام و تفہیم اور رواداری کے جذبے کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ بدقسمتی سے گلگت بلتستان‘ دہشت گردی اور انتہادی پسندی کے واقعات سے محفوظ نہیں رہ سکتا یہاں بدقسمتی سے دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں اور فرقہ وارانہ تعصب اور انتہا پسند عناصر صورتحال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور وہ اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کےلئے امن و امان کی فضا کو آلودہ کر رہے ہیں ان ناخوشگوار واقعات سے نہ صرف قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا بلکہ امن و امان بھی متاثر ہوا ہے جس پر ہر محب وطن پاکستانی کو تشویش ہے۔ میں اور میری حکومت امن کے مسائل پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور ان مسائل کے حل کےلئے ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ قراقرم ہائی وے پر مسافروں کے تحفظ کےلئے ایف سی‘ جی بی سکاﺅٹس اور پولیس کے جوانوں کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جنہیں تمام ضروری سہولیات مہیا کی گئی ہیں، اہم شاہراہ پر سفر کو محفوظ بنانے کےلئے خیبر پی کے حکومت کو بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ہماری مخلصانہ کوششوں کے نتیجے میں گلگت بلتستان کے معاملات زندگی میں خاطر خواہ بہتری آ رہی ہے، سیاحوں کی حفاظت کا خاص خیال رکھا جائے۔ ہماری خواہش اور بھرپور کوشش ہے کہ ہمارے ہاتھوں سے پاکستان میں جمہوری عمل کو جو تقویت ملی ہے اسے دوام بخشا جائے تاکہ ملک میں نہ صرف جمہوری عمل کا تسلسل برقرار ہے بلکہ ملک جمہوریت کے سائے میں ترقی کی منازل طے کرتا رہے۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ گلگت بلتستان کی ترقی کےلئے وفاقی حکومت بھرپور تعاون کرے گی یہ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ہمیں پتہ ہے گلگت بلتستان میں جمہوریت کو پروان چڑھانے میں بعض مشکلات ہیں لیکن نظام بن گیا ہے اس کو سنبھالنا اور سنوارنا ہے۔ میں نے پی آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ سکردو اور گلگت کےلئے پروازوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے شاہراہ قراقرم پر دو سو کلومیٹر کی آبزرویشن اور عطا آباد جھیل سے متبادل راستہ تیار کیا جائےگا اس حوالے سے میری چین کے وزیراعظم سے بھی بات ہوئی ہے، چین نے ہیوی مشینری بھیج دی ہے ہم اس شاہراہ کو ہر قسم کے خطرات سے محفوظ بنائیں گے۔ قبل ازیں راجہ پرویز اشرف گلگت پہنچے تو ایئرپورٹ پر گورنر و وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ارباب عالمگیر صوبائی وزرا ممبران اسمبلی اور اعلیٰ حکام نے ان کا استقبال کیا۔پولیس کے چاق و چوبند دستے نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ گلگت میں کچھ دیر قیام کے بعد راجہ پرویز اشرف ہنزہ گئے اور عطا آباد جھیل کا فضائی جائزہ لیا۔ وزیراعظم نے ڈرائی پورٹ سست سے رائیکوٹ تک تین سو پینتالیس کلومیٹر طویل نئی تعمیر شدہ شاہراہ قراقرم کا بھی افتتاح کیا جو چین کے تعاون سے تعمیر کی گئی اس شاہراہ پر اکاون کروڑ ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی گئی۔ وزیراعظم نے عطا آباد جھیل کے پانی میں ڈبنے والے شاہراہ قراقرم کے پچیس کلومیٹر طویل متبادل راستے کا بھی افتتاح کیا جس کی تعمیر پر ستائیس کروڑ ڈالر خرچ ہوئے۔ یہ سڑک بھی چین کے فنی اور مالی تعاون سے تعمیر کی گئی۔ وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے 2 روزہ دورہ کے پہلے روز ہنزہ نگر کا دورہ کیا ‘اس وہاں مختلف منصوبوںکا افتتاح کیا۔ وزیراعظم جب گلگت بلتستان پہنچے توان کاشاندار استقبال کیاگیا۔وزیراعظم نے عطاآباد کے علاقے میں پچیس کلومیٹر طویل سڑک کی تعمیر کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔قراقرم ہائی وے کے 335 کلومیٹر پر مشتمل رائے کوٹ تا خنجراب سیکشن کا افتتاح بھی کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے عطا آباد جھیل کا فضائی جائزہ بھی لیا۔ وزیراعظم کے دورہ کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ اس دوران مقامی انتظامیہ نے ایئرپورٹ پر صحافیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی جس پر صحافیوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور کہا کہ صوبائی حکومت میڈیا کی آزادی کا راگ الاپتی ہے لیکن حقیقتاً عمل نہیں کرتی۔ وزےراعظم پروےز اشرف گلگت بلتستان کے سرکاری دورے پر خصوصی پرواز کے ذرےعے گلگت پہنچے۔ ائرپورٹ پر گورنر گلگت بلتستان پےرکرم علی شاہ، وزےر اعلیٰ گلگت بلتستان سےد مہدی شاہ، وفاقی وزےر مواصلات ارباب محمد عالمگےر خان سمےت اعلیٰ حکام نے انکا استقبال کےا۔ صوبائی حکومت کی ہداےت پر شہر بھر مےں موٹر سائےکل کی سواری پر مکمل پابندی عائد رہی جبکہ ایئرپورٹ روڈ، جوٹےال، خومر،کشروٹ، چنار باغ، گھڑی باغ اور دےگر علاقوں مےں پولےس، رےنجرزاور گلگت سکاو¿ٹس کے اہلکار بڑی تعداد مےں تعےنات تھے۔