مون سون بارشوں کے سیلاب میں 371 افراد جاں بحق‘ 45 لاکھ متاثر ہوئے: ڈیز اسسٹر ریلیف ایجنسی
اسلام آباد (اے ایف پی) مون سون کی شدید بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے 371 افراد ہلاک اور قریباً 45 لاکھ متاثر ہوئے، اس امر کا اعلان سرکاری ڈیزاسٹر ریلیف ایجنسی نے گذشتہ روز کیا۔ پاکستان کو گذشتہ دو برسوں میں تباہ کن اور ہولناک سیلاب کا سامنا کرنا پڑا ہے، 2010ءکا سیلاب ملکی تاریخ کا بدترین سیلاب تھا جس سے بڑا علاقہ زیر آب آ گیا تھا جس میں 1800 افراد ہلاک اور دو کروڑ 10 لاکھ افراد بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ 2010ءاور 2011ءکی طرح حالیہ سیلاب سے سب سے زیادہ لوگ سندھ میں متاثر ہوئے، سندھ میں 28 لاکھ افراد کو سیلاب کی ہولناکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پنجاب میں 8 لاکھ 90 ہزار اور بلوچستان میں یہ تعداد 7 لاکھ تھی۔ سیلاب ستمبر میں شروع ہوا جس میں 80 افراد پنجاب اور آزاد کشمیر میں ہلاک ہوئے۔ این ڈی ایم اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت ابھی غیر ملکی امداد کے لئے اپیل نہیں کر رہی۔ اے پی پی کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین ظفر اقبال قادر نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو کے بعد ریلیف کا کام جاری ہے پانی خشک ہونے کے بعد متاثرہ علاقوں کا سروے کرکے نقصانات کا تخمینہ لگاکر متاثرین کی بحالی کا کام کیا جائے گا، وزیراعظم کے اعلان کردہ پیکج سے متاثرین کیلئے امدادی سامان فراہم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر کی طرح بلوچستان میں بھی سیلاب کی صورتحال گھمبیر رہی ہے خطے میں جغرافیائی طور پر تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے قدرتی آفات آتی رہیں گی اس خطے میں پاکستان بھی موجود ہے۔ گزشتہ 8 سالوں سے نئی قسم کی قدرتی آفات آنا شروع ہوئی ہیں جس کے باعث 10 ،20 سال قبل کی مون سون کی بارشوں کا طریقہ کار تبدیل ہو گیا ہے اور پیشگی پیشنگوئی صحیح نہیں ہو رہی 15 جون کو محکمہ موسمیات نے پیشنگوئی کی تھی کہ بارش ہو گی لیکن اس سے قبل ملک میں قحط سالی کا بھی انکشاف کیا جارہا تھا ملک میں جون سے لیکر اگست تک مون سون کا سلسلہ رہتا ہے کیونکہ یہاں پر آخری حصے میں مون سون شروع ہوئی جو تواتر سے جاری رہی جس کے باعث بلوچستان کے تین اضلاع بری طرح متاثر ہوئے۔