سپریم کورٹ کے فیصلوں کی وجہ سے جمہوریت قائم ہے: چیف جسٹس
کراچی (وقائع نگار + آن لائن) چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ جب آئین و قانون کے تحت فیصلے نہیں ہوتے تو نہ جمہوریت رہتی ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ، عدالتیں تمام فیصلے آئین کے فریم ورک میں رہ کر ہی کرتی ہیں اس سے ایک انچ بھی باہر نہیں جا سکتے، سپریم کورٹ کے فیصلوں کی وجہ سے آج ملک میں نہ صرف جمہوریت قائم ہے بلکہ پارلیمنٹ بھی کام کر رہی ہے، کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر ازخود نوٹس میں کراچی بار نے اہم کردار ادا کیا، ملک میں بار فعال ہوتی ہیں تو عدالتیں بھی اچھے فیصلے کرتی ہیں۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میںچیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چودھری سے کراچی بار ایسوسی ایشن کے وفد نے کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر محمود الحسن کی قیادت میں ملاقات کی۔ اس موقع پر کراچی بار ایسویسی ایشن کے صدر محمود الحسن نے چیف جسٹس پاکستان کو سندھ خصوصاً کراچی میں وکلا کو درپیش مسائل اور ان کی زندگیوں کو لاحق خطرات سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس موقع پرکراچی بار ایسوسی ایشن کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ 12 مئی اور 9 اپریل کے واقعات میں سب سے زیادہ وکلا متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے امن و امان کی صورتحال کے بارے میں سپریم کورٹ کی جانب سے لئے گئے ازخود نوٹس میں کراچی بار کا بڑا حصہ رہا ہے کیونکہ جب ملک میں بار فعال ہوتی ہیں تو عدالتیں بھی اچھے فیصلے کرتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آزاد عدلیہ کی تحریک کے بعد عدلیہ کا ایک نیا کردار سامنے آیا ہے، عوام کا عدلیہ پر اعتماد بڑھا ہے جس کی بڑی وجہ عدلیہ کا آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت فیصلے ہوں تو ملک میں جمہوریت مضبوط ہوتی ہے اور پارلیمنٹ کی بالادستی ہوتی ہے لیکن جب آئین کے تحت فیصلے نہیں ہوتے تو نہ ہی ملک میں جمہوریت رہتی ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ عدالت میں ہے اس کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن بلوچستان کے مسئلے پر جو پٹیشن سپریم کورٹ میں دائر کی گئی وہ کسی سیاسی جماعت کی جانب سے نہیں بلکہ بار کی طرف سے آئی جو حیران کن ضرور ہے مگر بہت اچھی بات ہے۔