غیر جانبدار الیکشن کمشن اور اسلامی جمہوریہ
اس حقیقت کو فراموش کرنا ناممکن ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر اور جمہوریت کے ذریعے معرض وجود میں آیا مگر قیام پاکستان کے بعد ہم اسلام پر کاربند ہوئے نہ جمہوری اقدار کو فروغ دینے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ ہم نے نئی قائم ہونے والی ریاست کا نام تو اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھ دیا مگر عملاً اس سے روگردانی کرتے آ رہے ہیں یہی سبب ہے کہ دنیا کے بہترین محلِ وقوع، زبردست جغرافیائی حیثیت ، معدنی خزانوں سے مالا مال ہونے ، موسمی افادیت اور جفاکش افرادی قوت رکھنے کے باوجود ہم روز بروز ابتری، تنزلی ، غربت اور عدم استحکام کا شکار ہیں۔ غور فرمائیں ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم بھوک افلاس کی زد میں ہیں۔ طویل ساحل اور اہم بندرگاہیں رکھتے ہوئے تجارت میں ناکام ہیں۔ عظیم گلیشیر کے حامل ملک بجلی اور پانی کی کمی کا شکار ہے۔ محنتی اور پُرجوش 18 کروڑ انسانوں کا ملک بیروزگاری ، لاقانونیت ، دہشت گردی اور افراتفری کی حالت میں کیوں ہے؟ اس کی واحد وجہ صرف یہی ہے کہ ہم نے اپنی بنیادی نظریہ سے وفا نہیں کی۔ لاالہ الااللہ کے نعرے پر لبیک کہنے والے برصغیر کے مختلف علاقوں اور زبانوں کے لوگ متحد اور منظم قوم بن کر اُمنڈ آئے۔ ہم نے اس نعرے کو فراموش کر دیا پھر پاکستان بیلٹ کے ذریعے قائم ہوا ہم نے بیلٹ کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے بلٹ کے ذریعے حکمرانی کرنی چاہی یہی ہمارا المیہ ہے۔ تمام خرابیوں اور خباثتوں کی بنیادی وجہ بھی۔ اسی سبب متحد قوم منتشر ہوتی چلی جا رہی ہے۔ ہم جو پٹھان ، بلوچ ، بنگالی پنجابی سے مسلم قومیت میں ڈھلے تھے دوبارہ علاقائی سوچ کی جانب لوٹنے پر مجبور ہو گئے۔ اگر بچے کھچے پاکستان کو متحدرکھنا ہے تو ہم کو مسلم قومیت اور جمہوریت کی جانب دوبارہ لوٹنا ہوگا۔موجودہ پریشان کن صورتحال میں چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے بعد چیف الیکشن کمشن روشنی کی کرن اورقوم کےلئے ڈھارس ہے۔ جناب جسٹس فخر الدین جی ابراہیم کا الیکشن کمشنر آف پاکستان ہونا ان کے دیانت صداقت پرمبنی بے داغ ماضی پاکستان کے روشن مستقبل کی علامت ہے۔ پوری قوم کو الیکشن کمشنر کی قابلیت ایمانداری اور حب الوطنی کے ساتھ بے خوف صلاحیتوں پر پورا بھروسہ ہے۔ چیف الیکشن کمشن کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کے اقدامات نے نہ صرف الیکشن کمشن کی سمت درست کی بلکہ وسیع تر اصلاحات بھی دیکھنے کو ملی ہیں۔ مثلا ساڑھے تین کروڑ جعلی ووٹوں کا خاتمہ، نادرا میں نئے بننے والے شناختی کارڈ کے ساتھ ہی ووٹ کا اندراج الیکٹرانک کمپیوٹرائزڈ ووٹنگ لسٹ اور الیکٹرانک ووٹ کاسٹ کرنے کی مشین کے علاوہ گائے بگائے سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو الیکشن کمشن آفس میں بلا کر نئے ضابطوں راستوں کا مشاورت سے تعین کرنے کا عمل جاری رکھا۔
حال ہی میں اس سلسلے کا اجلاس جس میں ملک بھر سے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کرتے ہوئے مشترکہ مطالبہ کیا کہ انتخابات کے دوران غیرجانبدار نگران حکومت قائم کی جائے۔ ریاستی اور انتظامی مشینری کو الیکشن کمشن کے ماتحت کیا جائے۔ اجلاس میں تجویز کیا گیا کہ بلوچستان میں احساس محرومی کے خاتمے کے لئے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کےلئے پارلیمنٹ میں بحث کے بعد فیصلہ کیا جائے۔ بلوچستان میں قومی اسمبلی کی تیرہ نشستوں کو بڑھا کر ہر ضلع میں ایک نشست کے حوالے سے تیس نشستیں کی جائیں۔ مزید مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ عدلیہ اور الیکشن کمیشن بطور ٹرائیکا ہی آئندہ حالات کو سازگار بنا سکتا ہے جو جمہوری تسلسل اور سیاسی استحکام کی ضمانت بن سکتا ہے۔ سیاسی جماعتوںکے نمائندوں نے ملک میں امن وامان کی صورتحال پر خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا خصوصا کراچی میں پونگ کے دوران مسلح گروپوں کا قبضہ، انتخابی عمل میں مداخلت اور زبردستی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جہاں ایسی صورتحال ہو وہاں پاک فوج تعینات کی جائے۔ مشاورتی اجلاس میں رائے دہندگان نے ووٹ کی قدر و قیمت اور اہمیت کا شعور اجاگر کرنے کے لئے 17 اکتوبر کو الیکشن ڈے منانے کا فیصلہ نہایت خوش آئند ہے۔ اجلاس میں بلوچستان کے نمائندوں نے کہا کہ پہاڑو ں پر چڑھے ناراض بلوچوں کو نہ منایا گیا تو بلوچ سیاسی جماعتیں آئندہ انتخابات کا بائیکاٹ کریں گی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ صاف شفاف آزادانہ منصفانہ کے انتخابات کے انعقاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا یہی الیکشن کمشن کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے۔ ضرورت پڑنے پر پولنگ سٹیشن پر فوج طلب کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ شفاف الیکشن میرا ایجنڈا اور عزم ہے۔ ملک کا مستقبل اس کے بغیر نظر نہیں آتا۔ اسی سے ملک میں تبدیلی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی تجاویز بڑی مثبت ہے۔ سول سو سائٹی اور میڈیا سمیت ہر شخص اپنی ذمہ داری کے لئے جواب دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی شفاف الیکشن میں رکاوٹ ہوگا اسے طلب کریں گے۔ یہ ملک سب کا ہے اسی طرح ہر کسی کا احتساب ضروری ہے۔ نئی نسل ملک کی خاطر سیاست میں فعال کردار اور حق رائے دہی ضرورادا کرے۔ بلوچ بھائی بڑھ چڑھ کر انتخاب میں حصہ لیں۔
چیف الیکشن کمشنر کے لئے متفقہ اوراعلیٰ کردار کی شخصیت کی تعیناتی اور مختصر وقت میں کارکردگی یقینا غیر جانبدار انتخابات کی مضبوط دلیل ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت غیر جانبدار نگران حکومت قائم کرنے میں کتنی مخلص ہے اس سے بھی زیادہ اہمیت کا کام سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی اور میڈیا کے ذمے ہے کہ پاکستان کے عوام بالخصوص دیہی علاقوں میں بسنے والوں کو ووٹ کی فیصلہ کن طاقت اور تقدیر تبدیل کرنے کی قوت سے آگاہی دینا ہے۔ لوگوں کو سمجھانا ہے کہ ان کے ہاتھ میں پرچی کا استعمال بارش کے اس قطرے کی مانند ہے جو سپی کے منہ میں جا کر گوہر نایاب اور سنسار کے منہ میں جاکر زہر قاتل بن سکتی ہے۔ ووٹ وہ طاقت ہے جو آپ کو جاگیر داروں ، سرمایہ داروں اور اجارہ داروں کی غلامی سے نجات اور آپ کی آنے والی نسلوں کو حکمران بنا سکتی ہے لہٰذا اس کی قدر وقیمت کا احساس کرتے ہوئے ایسے لوگوں کے حق میں استعمال کیا جائے جن کو ملک سنبھالنے کا مستحق تصور کریں۔ یہ ملک لاالہ الااللہ کے نام پر اور جمہوریت کے ذریعے معرض وجود میں آیا تمام بحرانوں اور خدشات سے محفوظ کرنے اور کامیاب ریاست کے روپ میں ڈھالنے کےلئے حقیقی اسلامی جمہوریہ بنانا ہوگا ۔ مساوات محمدیکے مطابق ریاست کی نظر میں بڑا چھوٹا برابر کا حقدار ہے۔ امورِ ریاست میں احسا س شرکت ایک آدمی ایک ووٹ کے تصور سے ہی ممکن ہے۔ غیر جانبدار الیکشن کمشن ہی پاکستان کو اسلامی جمہوریہ بنانے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکتا ہے۔