M16 کے سربراہ کا خفیہ دورہ اسرائیل
برطانوی ملٹری انٹیلی جنس ایم آئی سکس کے سربراہ SIR JOHN SAWERS نے گزشتہ دنوں اسرائیل کا انتہائی خفیہ دورہ کیا جس کا بنیادی مقصد اسرائیل کے وزیراعظم کو آگاہ کرنا تھاکہ موجودہ عالمی تناظر میں ایران کے ”نیوکلیئر پاور“ پر کسی بھی طرح کے زمینی یا فضائی حملے سے گریز کیا جائے کہ حملے کی صورت میں اسرائیل کے اتحادی دوستوں میں عدم تعاون کی فضا پیدا ہو سکتی ہے....؟یہ اہم انکشاف اگلے روز برطانیہ کے کثیر الاشاعت اخبار DAILY MAILنے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں کیا اخبار کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی M16 خفیہ ایجنسی جو برطانوی مفادات اور ملکی سلامتی کے بیرونی ونگ کے تحفظ کی ذمہ دار ہے کے سربراہ ”سر جان“ کا یہ خفیہ دورہ بظاہر ذاتی نوعیت کا دورہ تھا مگر اس دورہ کے دوران اسرائیلی وزیراعظم سے ان کی جو بات چیت ہوئی وہ خالصتاً نیوکلیئر کے حوالہ سے تھی جس میں برطانوی حکومت کا نقطہ نظر بھی عیاں تھا....!!”سر جان“ نے اسرائیلی وزیر اعظم سے کی جانے والی اپنی ملاقات میں انہیں برطانوی حکومت کے اس موقف سے بھی آگاہ کیا جس کے تحت موجودہ حالات میں ایران کے ”نیوکلیئر پراجیکٹ“ پر کسی بھی نوعیت کے اسرائیلی حملے کی حمایت ممکن نہیں۔ اس ملاقات میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرن کی مبینہ وہ حکمت عملی بھی زیر بحث آئی جس کے تحت کسی بھی اسرائیلی حملے کی جلد بازی سے اسرائیلی اتحادی ممالک عدم تعاون کا شکار ہو سکتے ہیں....؟ ایران پر فوری کیے جانے والے اسرائیلی حملے کا پس منظر کچھ یوں تھا کہ وزیر اعظم بینجمن اور اسرائیلی وزیر دفاع باراک نے اپنی قومی سلامتی کونسل کے تعاون سے لندن اور واشنگٹن کو زور دے کر اس فیصلے پر فوری عمل کرنے کی درخواست کی جس میں بغیر وقت ضائع کیے ایران کے نیو کلیئر پروگرام پر مبینہ حملہ کر دیا جائے....؟مگر ڈیوڈ کیمرن نے اسرائیل کے فوری ایرن پر حملے کی پالیسی کو غیر درست اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور اسرائیل کو ڈپلومیٹک سطح پر مذاکرات کرنے میں مزید کوششیں جاری رکھنا ہوں گی تاکہ ایران کے خلاف ”معاشی پابندیوں“ کی نوبت آنے سے قبل ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو روکنے کے اقدامات کیے جا سکیں۔ یا رہے کہ ایرانی حکام نے یہ موقف اپنا رکھا ہے کہ ان کا نیوکلیئر پروگرام فوجی مقاصد کیلئے نہیں بلکہ یہ پروگرام عوامی ترقی و فلاح کو تقویت بخشنے کے لئے مکمل کیا جا رہا ہے۔ایم آئی6کے سربراہ نے اپنے دورہ کے دوران مبینہ طور پر اسرائیلی وزیر اعظم اور وزیر دفاع ”باراک“ کو یہ تجاویز بھی دیں کہ جس طرح ایران کے تیل کو یورپی ممالک میں ایکسپورٹ کرنے پر پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں اسی طرح ایران پر آنے والے دنوں میں مزید پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں....؟
اخبار نے مزید انکشاف کیا کہ ایم آئی 6 کے سربراہ کا یہ اسرائیلی دورہ اس لحاظ سے ناکام رہا ہے کہ ”سرجان“ کے خطاب اور تجاویز اسرائیلی وزیراعظم‘ وزیر دفاع باراک اور سیکورٹی کونسل کو مطمئن نہیں کر سکیں اور یوں ایم آئی6 کے سربراہ اسرائیلی حکام کو فوری حملہ نہ کرنے پر قائل نہیں کر پائے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے اس تحفظ کا اظہار کرتے ہوئے کہ ایران کو اگر ڈیڈ لائن نہیں دی جاتی تو اس کا ردّ عمل کیا ہو گاکہا ہے کہ ایران کو نیو کلیئر پاور ہتھیار بنانے میں کھلی چھٹی دینا اسے ”بم“ تیار کرنے کی آزادی دینا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں....!
ادھر ایران نے اپنے پُرامن نیوکلیئر پروگرام پر مبینہ اسرائیلی حملے کے تناظر میں واضح کیا ہے کہ اسرائیل نے اگر حملے کی کوشش کی تو اس کا منہ توڑ جواب ہی نہیں دیا جائے گا بلکہ گلف میں امریکی مفادات پر حملوں کے علاوہ امریکی صدر اوباما کے انتخابات کو DERAILEDکرنے کیلئے نئی جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔دوسری جانب ایم آئی6 کے سربراہ سرجان کے خفیہ دورہ اسرائیل کو بعض برطانوی حلقے انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔ یہ ایک ایسا غیر معمولی واقعہ ہے جس میں M16 کے کسی سربراہ نے بطور ”بھید شناس“ اسرائیل کا خفیہ دورہ کیا۔ بعض سیاسی حلقوں میں یہ بحث بھی چل رہی ہے کہ M16 کے سربراہ کا دورہ اسرائیل آخر کیوں ضروری تھا....؟ کچھ حلقے اس دورہ کو امریکہ اور برطانیہ کی ملی بھگت قرار دے رہے ہیں.... اس بارے میں ”روزنامہ میل“ نے جب 10ڈاﺅننگ سٹریٹ.... دفتر خارجہ.... اسرائیل میں برطانوی سفارتخانے اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن کے یروشلم میں واقع دفتر سے رابطہ کیا تو متعلقہ تمام دفاتر نے کچھ بتانے سے معذرت کر لی اور کوئی بھی بیان جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ سیکورٹی کے بعض ذرائع کا کہنا تھا کہ M16 کے سربراہ کے کسی منصوبہ یا ان کے بیرون ملک سفر کرنے پر کوئی بحث نہیں کی جا سکتی کیونکہ یہ ایک انتہائی سیکورٹی کا حساس معاملہ ہے۔ اخبار کے مطابق ایسے بعض اشارے ملے ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل ایران کے ایٹمی پروگرام پر حملہ کرنے کی تیاری کر چکا ہے جبکہ دوسری طرف برطانیہ اور امریکہ ایران سے مزید مذاکرات پر زور دے رہے ہیں۔